کورونا وائرس کی وجہ سے اس مرتبہ رمضان المبارک کا مہینہ گزشتہ تمام برسوں سے بالکل مختلف ہے، تمام عبادت گاہیں بند ہیں، روزہ دار اپنے گھروں میں ہی عبادت میں مشغول ہیں۔
یوں تو رمضان کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے، لیکن رمضان شریف کے آخری دس دنوں (آخری عشرہ) کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت و اطاعت ، شب بیداری اور ذکر و فکر میں اور زیادہ منہمک ہوجاتے تھے۔
رمضان المبارک تین عشروں میں منقسم ہے اور تینوں کی فضیلتیں الگ الگ ہیں۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت ،دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ نجات جہنم ہے۔
ماہ صیام کی فضیلت یہ بھی ہے کہ اس مہینے میں دستور حیات یعنی قرآن الکریم نازل ہوئی ہے۔ جس میں انسانوں کی زندگی گزارنے کے طریقے بیان کردیئے گئے ہیں۔ اس مہینے میں شیاطین کو قید کردیے جاتے ہیں اور نفل کی عبادت فرض کے برابر اور فرض کی ادائیگی کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔
سورہ بقرہ میں اللہ تعالیٰ رمضان کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:
شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ، ھُدًی لِّلنَّاسِ، وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِ، فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ ، وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ. یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُبِکُمُ الْعُسْرَ، وَلِتُکْمِلُواالْعِدَّۃَ، وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَاھَدٰکُمْ، وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ
ترجمہ: رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے، لوگوں کے لیے ہدایت ہےاور حق وباطل کے درمیان فرق کرنے والی روشن دلیلیں ہیں، سو تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے اس کو چاہیے کہ وہ ضرور اس ماہ کے روزے رکھے، اور جو مریض یا مسافر ہو (اور روزے نہ رکھے) تو وہ دوسرے دنوں سے (مطلوبہ) عدد پورا کریں ‘ اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ فرماتا ہے اور تمہیں مشکل میں ڈالنے کا ارادہ نہیں فرماتا تاکہ تم (مطلوبہ) عدد پورا کرو ‘ اور اللہ کی بڑائی بیان کرو ، اس نے تم کو ہدایت دی ہے تاکہ تم شکر ادا کرو۔
رمضان کی راتوں میں ایک رات‘ شبِ قدر کہلاتی ہے جو بہت ہی خیر وبرکت والی رات ہے اور جس میں عبادت کرنے کو قرآن کریم میں ہزار مہینوں سے افضل بتلایا گیا ہے۔ ہزار مہینوں کے 83 سال اور 4 ماہ ہوتے ہیں۔ گویا اِس رات کی عبادت پوری زندگی کی عبادت سے زیادہ بہتر ہے اور ہزار مہینوں سے کتنا زیادہ ہے ؟ یہ صرف اللہ ہی کو معلوم ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رات رمضان کے آخری عشرہ میں ہوتی ہے لہذا اِس آخری عشرہ کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ ہونے دیں۔ پانچوں نمازوں کو جماعت سے پڑھنے کا اہتمام کریں، دن میں روزہ رکھیں، رات کا بڑا حصہ عبادت میں گزاریں، تراویح اور تہجد کا اہتمام کریں، اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں، اپنے اور امت مسلمہ کے لئے دعائیں کریں، قرآن کریم کی تلاوت زیادہ سے زیادہ کریں۔ شب قدر کی اہمیت وفضیلت کے متعلق خالق کائنات ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّآاَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْر۔ وَمَآاَدْرٰ ئکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ۔ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ،خَیْر’‘ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ۔ تَنَزَّلُ الْمَلآءِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْھَا بِاِذْنِ رَبِّھِمْ مِّنْ کُلِّ اَمْر۔ سَلٰمٌ، ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ۔
بے شک ہم نے قرآن کو شبِ قدر میں اتارا ہے ،یعنی قرآن کریم کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر اِس رات میں اتارا ہے۔ آپ کو کچھ معلوم بھی ہے کہ شب قدر کیا ہے، شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس رات میں فرشتے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام اترتے ہیں۔ اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امر خیر کو لے کر زمین کی طرف اترتے ہیں۔ اور یہ خیر وبرکت فجر کے طلوع ہونے تک رہتی ہے۔
احادیث میں ذکرہے، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں اتنا مجاہدہ کیا کرتے تھے جتنا دوسرے دنوں میں نہیں کیا کرتے تھے ۔(صحیح مسلم، حدیث 2009)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر مجھے شب قدر کا علم ہوجائے تو میں کیا دعا کروں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللھم انک عفو کریم تحب العفو فاعف عني ) اے اللہ تومعاف کرنے والا ہے اورمعافی کوپسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف کردے ) (سنن ترمذی ، حدیث : 3435، مسند احمد ، سنن ابن ماجہ وغیرہ)
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی ایک اہم خصوصیت اعتکاف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے۔
صحیح بخاری و مسلم کی روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا، پھر ان کے بعد ان کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان شریف میں دس دنوں کا اعتکاف فرماتے تھے، اور جس سال آپ کا انتقال ہوا اس سال آپ نے بیس دنوں کا اعتکاف فرمایا۔ (بخاری، حدیث: 1903 )
یاد رہے کہ اعتکاف سنت علی الکفایہ ہے۔ اعتکاف مسجد کا حق ہے اور پورے محلہ والوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ان کا کوئی فرد مسجد میں ان دنوں اعتکاف کرے۔ اعتکاف کرنے والے کے لیے مسنون ہے کہ وہ عبادات میں مشغول رہے۔ اعتکاف در اصل انسان کی اپنی عاجزی کا اظہار اور اللہ کی کبریائی اور اس کے سامنے خود سپردگی کا اعلان ہے۔حالانکہ اس مرتبہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام مساجد بند ہیں مردوں کے لیے اعتکاف کرنا مناسب نہیں ہے۔
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ کا اعتکاف خاص طور پر لیلة القدر کی تلاش اور اس کی برکات پانے کے لیے فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ رمضان کے آخری دس دنوں میں لیلة القدر کو تلاش کرو۔(صحیح بخاری ،حدیث : 1880 )