تاہم پاکستان نے ہمیشہ اپنی بزدلانہ حرکات سے بھارت کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان کو سبق سکھانے کی طاقت رکھتا ہے۔ تاہم آج بھی پاکستان کے ساتھ اچھا رشتہ قائم کرنے کے خواہاں ہی۔ لیکن اس کے لیے پاکستان کو اپنے رویہ میں تبدیلی لانی ہوگی۔
پاکستان کشمیر میں عسکریت پسندی کو بڑھاوا دینا بند کرے تو ہم دوستی کا ہاتھ بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔
گپتا نے کہا کہ جموں کشمیر میں کانگریس کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ وہ انتخابات میں اکیلے بی جے پی کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے ہی۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ ہونے والے انتخابات میں کانگریس بلکل ختم ہو جائے گی۔
دفعہ 370 اور 35 اے کے تناظر میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں گپتا نے کہا کہ اگر اس قانون میں کوئی ایسا نقطہ موجود ہے جو عوامی مفاد میں نہیں ہے تو اس کو نکال دینا چاہیے۔ اس لیے بی جے پی چاہتی ہے کہ اس پر بحث ہونا چاہیے۔
پی ڈی پی کےسینئر رہنما مظفر حسین بیگ کے جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ پر لگی پابندی کے خلاف لڑائی میں بھرپور قانونی معاونت کی پیشکش کے ردعمل میں گپتا نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق ہے۔ اگر مظفر بیگ جماعت اسلامی کی وکالت کرنا چاہتے ہیں تو بی جے پی کو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔