ETV Bharat / bharat

میزائل مین کے یوم وفات پر خصوصی پیشکش - سائنسی صلاح کار ڈاکٹر وی ایس اروناچمل

سابق صدر اور پوری دنیا میں میزائل مین کے نام سے مشہور ہونے والے بھارت کے ممتاز سائنسداں ڈاکٹر اے پی اے عبدالکلام آج ہمارے درمیان نہیں ہیں، لیکن ان کی یادیں اور خدمات ضرور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کرتی رہیں گی۔

APJ Abdul Kalam
author img

By

Published : Jul 27, 2019, 1:54 PM IST

Updated : Jul 29, 2019, 3:49 PM IST


سابق صدر جمہوریہ ہند ابوالپاکر زین العابدین عبدالکلام آج سے ٹھیک چار برس قبل 27 جولائی کو ریاست میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ میں بچوں کو ایک خطاب کے دوران رحلت کر گئے۔

الکلام بھارت کے ایک ایسے سائنس دان تھے، جنہیں 30 یونیورسٹیوں اور اداروں سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں مل چکی ہیں۔

عبدالکلام آئی ایم ایم شیلانگ میں خطاب کر رہے تھےکہ انھیں دل کا دورہ پڑا۔ آناً فاناً انھیں ہسپتال داخل کرایا گیا، لیکن داکٹر کچھ نہیں کرسکے۔ زندگی کی 83 بہاریں گزار کر میزائل مین اس دنیا سے رخصت ہو چکے تھے۔

اے پی جے عبدالکلام کا پورا نام ابوالپاکر زین العابدین عبدالکلام تھا۔ وہ ایک ماہی گیر کے بیٹے تھے۔ ابتدائی ایام میں وہ اخبار فروخت کرتے تھے۔ لیکن کون جانتا تھا کہ یہی لڑکا بڑا ہو کر ملک کا بڑا سائنسداں بنے گا۔

اے پی جے عبدالکلام نے درجنوں کتابیں لکھیں، لیکن پھر بھی اپنے ٹوئٹر پروفائل پر خود کو ایک 'لرنر'(سیکھنے والا) لکھتے تھے۔

آٹھ برس کی عمر میں کلام صبح 4 بجے اٹھتے تھے۔ پھر وہ ریاضی کی تعلیم کے لیے نکل پڑتے تھے۔ اس کی وجہ خود کلام بتاتے تھے کہ ان کے استاذ ہر برس پانچ بچے کو مفت ریاضی کی تعلیم دیتے تھے، لیکن بغیر نہائے آنے والوں بچوں کو نہیں پڑھاتے تھے۔

عبدالکلام 'ایئرو سپیس ٹیکنالوجی' میں آنے کی وجہ اپنے پانچویں درجے کے استاذ سبرامنیم ایئر کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: 'وہ (سبرمنیم ایئر ) ہمارے اچھے استاذوں میں سے ایک تھے۔ ایک انھوں نے کلاس میں پوچھا کہ چڑیا کیسے اڑتی ہے؟ کلاس کے کسی طالب علم نے جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد آئندہ روز سارے بچوں کو سمندر کے کنارے لے گئے۔ وہاں پرندے اڑ رہے تھے۔ کچھ سمندر کے کنارے اڑ رہے تھے تو کچھ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں انھوں نے ہمیں پرندوں کے اڑنے کی وجہ باالتفصیل بتائی اور ساتھ ہی پرندوں کے جسم کے ساخت بھی سمجھائی۔

کلام کہتے ہیں: 'ان کے ذریعے بتائی گئی ساری باتیں میرے ذہن سما گئیں اور مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ وہ سمندر کے ساحل پر کھڑے ہیں اور اس واقعے نے مجھے زندگی کا ہدف متعین کرنے مدد کی۔'

'اس کے بعد میں نے طے کیا کہ پرواز کے حوالے سے ہی اپنا کریئر بناؤں گا۔ میں نے بعد میں فزکس کی پڑھائی کی اور مدراس انجینئرنگ کالج سے ایرو ناٹیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔'

اس کے بعد عبدالکلام نے کرافٹ منصوبے پر کام کرنے والے خلائی تحقیقاتی ادارے کو جوائن کیا جہاں بھارت کے پہلے سیٹلائٹ طیارے پر کام ہو رہا تھا۔ اس سیارچہ کی لانچنگ میں ڈاکٹر عبدالکلام کی خدمات سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اس کے علاوہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر انہوں نے پہلے سیٹلائٹ جہاز ایسیلوا 3 کی لانچنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

سنہ 1931 کے 15 اکتوبر کو پیدا ہونے والے ڈاکٹر عبدالکلام نے سنہ 1974 میں بھارت کا پہلا ایٹم بم تجربہ کیا تھا، جس کے باعث انھیں 'میزائل مین' نے نام جانا گیا۔

سنہ 1992 سے 1999 تک عبدالکلام وزارت دفاع کے دفاعی صلاح کار کے طور پر کام کرتے رہے۔ اسی دوران اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں پوکھرن میں نیو کلیائی تجرے کیے اور بھارت پرمانو ہتھیار بنانے والے ملک میں شامل ہو گیا۔ کلام بھارتی حکومت کے سائنسی صلاح کار بھی رہے۔

سنہ 1982 میں کلام کو ڈی آر ڈی ایل(ڈیفنس ریسرچ ڈویلپمنٹ لیبارٹری) کا ڈاریکٹر بنایا گیا۔ اسی دوران انا یونیورسٹی نے کلام کو ڈاکٹریت کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔

کلام نے اس وقت کے وزرات دفاع کے سائنسی صلاح کار ڈاکٹر وی ایس اروناچمل کے ساتھ مل کر انٹی گریڈ گائیڈیڈ میزائل ڈویلپمنٹ پروگرام کا خاکہ تیار کیا۔ ملکی میزائلوں کی ترقی کے لیے کلام کی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی گئی۔

عبدالکلام کو بھارتی حکومت کی جانب سے 1981 میں آئی اے ایس کے ضمن میں پدم بھوشن اعزاز سے نوازا گیا۔ عبد الکلام کوبھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز بھارت رتن سے 1997 میں نوازے گئے۔

سنہ 2002 کے 18 جولائی کو عبد الکلام کو 90 فیصد اکثریت سے بھارت کا صدر منتخب کیا گیا اور انہوں نے 25 جولائی کو اپنا عہدہ سنبھالا۔

سابق صدر جمہوریہ عبد الکلام نے اپنی ادبی و تصنیفی کاوشوں کو چار بہترین کتابوں میں پیش کیا ہے:

پرواز (ونگس آف فائر کا اردو ترجمہ) انڈیا 2020- اے وژن فار دی نیو ملینیممائی جرنیاگنیٹڈ مائنڈز، انليشگ دی پاور ودن انڈیا

الکلام بھارت کے ایک ایسے سائنس دان تھے، جنہیں 30 یونیورسٹیوں اور اداروں سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں مل چکی ہیں۔


سابق صدر جمہوریہ ہند ابوالپاکر زین العابدین عبدالکلام آج سے ٹھیک چار برس قبل 27 جولائی کو ریاست میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ میں بچوں کو ایک خطاب کے دوران رحلت کر گئے۔

الکلام بھارت کے ایک ایسے سائنس دان تھے، جنہیں 30 یونیورسٹیوں اور اداروں سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں مل چکی ہیں۔

عبدالکلام آئی ایم ایم شیلانگ میں خطاب کر رہے تھےکہ انھیں دل کا دورہ پڑا۔ آناً فاناً انھیں ہسپتال داخل کرایا گیا، لیکن داکٹر کچھ نہیں کرسکے۔ زندگی کی 83 بہاریں گزار کر میزائل مین اس دنیا سے رخصت ہو چکے تھے۔

اے پی جے عبدالکلام کا پورا نام ابوالپاکر زین العابدین عبدالکلام تھا۔ وہ ایک ماہی گیر کے بیٹے تھے۔ ابتدائی ایام میں وہ اخبار فروخت کرتے تھے۔ لیکن کون جانتا تھا کہ یہی لڑکا بڑا ہو کر ملک کا بڑا سائنسداں بنے گا۔

اے پی جے عبدالکلام نے درجنوں کتابیں لکھیں، لیکن پھر بھی اپنے ٹوئٹر پروفائل پر خود کو ایک 'لرنر'(سیکھنے والا) لکھتے تھے۔

آٹھ برس کی عمر میں کلام صبح 4 بجے اٹھتے تھے۔ پھر وہ ریاضی کی تعلیم کے لیے نکل پڑتے تھے۔ اس کی وجہ خود کلام بتاتے تھے کہ ان کے استاذ ہر برس پانچ بچے کو مفت ریاضی کی تعلیم دیتے تھے، لیکن بغیر نہائے آنے والوں بچوں کو نہیں پڑھاتے تھے۔

عبدالکلام 'ایئرو سپیس ٹیکنالوجی' میں آنے کی وجہ اپنے پانچویں درجے کے استاذ سبرامنیم ایئر کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: 'وہ (سبرمنیم ایئر ) ہمارے اچھے استاذوں میں سے ایک تھے۔ ایک انھوں نے کلاس میں پوچھا کہ چڑیا کیسے اڑتی ہے؟ کلاس کے کسی طالب علم نے جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد آئندہ روز سارے بچوں کو سمندر کے کنارے لے گئے۔ وہاں پرندے اڑ رہے تھے۔ کچھ سمندر کے کنارے اڑ رہے تھے تو کچھ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں انھوں نے ہمیں پرندوں کے اڑنے کی وجہ باالتفصیل بتائی اور ساتھ ہی پرندوں کے جسم کے ساخت بھی سمجھائی۔

کلام کہتے ہیں: 'ان کے ذریعے بتائی گئی ساری باتیں میرے ذہن سما گئیں اور مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ وہ سمندر کے ساحل پر کھڑے ہیں اور اس واقعے نے مجھے زندگی کا ہدف متعین کرنے مدد کی۔'

'اس کے بعد میں نے طے کیا کہ پرواز کے حوالے سے ہی اپنا کریئر بناؤں گا۔ میں نے بعد میں فزکس کی پڑھائی کی اور مدراس انجینئرنگ کالج سے ایرو ناٹیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔'

اس کے بعد عبدالکلام نے کرافٹ منصوبے پر کام کرنے والے خلائی تحقیقاتی ادارے کو جوائن کیا جہاں بھارت کے پہلے سیٹلائٹ طیارے پر کام ہو رہا تھا۔ اس سیارچہ کی لانچنگ میں ڈاکٹر عبدالکلام کی خدمات سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اس کے علاوہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر انہوں نے پہلے سیٹلائٹ جہاز ایسیلوا 3 کی لانچنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

سنہ 1931 کے 15 اکتوبر کو پیدا ہونے والے ڈاکٹر عبدالکلام نے سنہ 1974 میں بھارت کا پہلا ایٹم بم تجربہ کیا تھا، جس کے باعث انھیں 'میزائل مین' نے نام جانا گیا۔

سنہ 1992 سے 1999 تک عبدالکلام وزارت دفاع کے دفاعی صلاح کار کے طور پر کام کرتے رہے۔ اسی دوران اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں پوکھرن میں نیو کلیائی تجرے کیے اور بھارت پرمانو ہتھیار بنانے والے ملک میں شامل ہو گیا۔ کلام بھارتی حکومت کے سائنسی صلاح کار بھی رہے۔

سنہ 1982 میں کلام کو ڈی آر ڈی ایل(ڈیفنس ریسرچ ڈویلپمنٹ لیبارٹری) کا ڈاریکٹر بنایا گیا۔ اسی دوران انا یونیورسٹی نے کلام کو ڈاکٹریت کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔

کلام نے اس وقت کے وزرات دفاع کے سائنسی صلاح کار ڈاکٹر وی ایس اروناچمل کے ساتھ مل کر انٹی گریڈ گائیڈیڈ میزائل ڈویلپمنٹ پروگرام کا خاکہ تیار کیا۔ ملکی میزائلوں کی ترقی کے لیے کلام کی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی گئی۔

عبدالکلام کو بھارتی حکومت کی جانب سے 1981 میں آئی اے ایس کے ضمن میں پدم بھوشن اعزاز سے نوازا گیا۔ عبد الکلام کوبھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز بھارت رتن سے 1997 میں نوازے گئے۔

سنہ 2002 کے 18 جولائی کو عبد الکلام کو 90 فیصد اکثریت سے بھارت کا صدر منتخب کیا گیا اور انہوں نے 25 جولائی کو اپنا عہدہ سنبھالا۔

سابق صدر جمہوریہ عبد الکلام نے اپنی ادبی و تصنیفی کاوشوں کو چار بہترین کتابوں میں پیش کیا ہے:

پرواز (ونگس آف فائر کا اردو ترجمہ) انڈیا 2020- اے وژن فار دی نیو ملینیممائی جرنیاگنیٹڈ مائنڈز، انليشگ دی پاور ودن انڈیا

الکلام بھارت کے ایک ایسے سائنس دان تھے، جنہیں 30 یونیورسٹیوں اور اداروں سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں مل چکی ہیں۔

Intro:Body:

aftab


Conclusion:
Last Updated : Jul 29, 2019, 3:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.