بارہ بنکی میں خون کا عطیہ دینے والوں کے اعزاز کے لئے بلائی تقریب میں ہنگامہ ہو گیا۔ بھارتیہ کسان یونین کے کارکنان نے اپنی بے عزتی کا الزام لگاتے ہوئے اپنا اعزاز چھوڑ کر چلے گئے۔ اور دوبارہ خون کا عطیہ نہ کرانے کا اعلان کر دیا۔ انہیں سمجھانے کی تمام کوشش کی گئی لیکن وہ نہیں مانے۔
بارہ بنکی میں 14 جون کو عالمی بلڈ ڈونیشن ڈے کے موقع سے 13 جولائی تک ایک ماہ کا خون کا عطیہ کرانے کے لئے خصوصی مہم چلائی گئی تھی۔ اسی سلسلہ میں ڈی ایم دفتر کے آڈیٹوریم میں خون کا عطیہ دینے والے اور خون کا عطیہ دینے والوں کو بیدار کرنے والوں کے اعزاز کے لئے تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔
بھارتیہ کسان یونین کا الزام ہے کہ ان کے کارکنان کو دور دراز کے علاقوں سے بلایا گیا۔ لیکن انہیں پانی تک نہیں پوچھا گیا۔ جب کہ دوسرے لوگوں کی خوب خاطر مداراد کی گئی۔
دراصل بارہ بنکی ضلع ہسپتال کے بلڈ بینک میں خون کا عطیہ دینے کے معاملے میں بھارتیہ کسان یونین کا نمایاں کردار ہے۔ ہر ماہ کی 15 تاریخ کو اس کے کارکن بڑی تعداد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ لیکن تقریب میں انہیں نظر انداز کر دیا گیا۔ ناراض کسان اپنا اعزاز چھوڑ کر چلے گئے ساتھ خون کا عطیہ نہ کرنے کا بھی اعلان کر گئے۔
دوسرے لوگوں کا بھی کہنا ہے کہ اعزازیہ تقریب میں کسی کو بھی پانی کے لئے نہیں پوچھا گیا۔ لیکن وہ اسے غلط نہیں مانتے کیوں کہ وہ خون کا عطیہ عزت کے لئے کرتے ہیں نا کہ کھانے پینے کے لئے۔
دوسری جانب پروگرام کرانے والے اسے وقت کی کمی بتا رہے ہیں۔ اور کھانے پینے کی کمی کے لئے بلڈ بینک انچارج کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
معاملے کی حقیقت کوئی بھی ہو، لیکن خون کے عطیہ کے معاملے میں کسان یونین کا کوئی جواب نہیں ہے۔ اگر اس بے عزتی کی وجہ سے کسان یونین نے خون کا عطیہ دینا بند کر دیا تو اس سے سماج کو بڑا نقصان ہوگا۔