وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے یہاں بہ ضابطہ بریفنگ میں کہا،’پاکستان کا یہ یکطرفہ اقدام قابل مذمت ہے۔ یہ پورے سکھ برادری اور ان کے لیے کرتار پور صاحب کوریڈور کھولے جانے کے جذبے کے خلاف ہے۔ ایسے اقدامات پاکستان حکومت اور مذہبی اقلیتی برادریوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لمبے چوڑے دعوے کی حقیقت اجاگر کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کو سکھ برادری کی جانب سے کئی میمورنڈم ملے ہیں، جن میں پاکستان کے اس اقدام پر غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے انچارج سے کہا گیا ہے کہ گرودوارہ کرتارپور صاحب کے انتظام سے متعلق امور کا انتظام کرنے کا حق سکھ برادری کا ہے۔ پاکستان حکومت کو سکھ برادری کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے من مانے فیصلے کو واپس لینا چاہیے۔
رپورٹس کے مطابق پاکستان گرودوارہ کرتارپور صاحب کا انتظام اور رکھ رکھاؤ کا کام اقلیتی برادری کے ادارے پاکستان سکھ گروادورہ انتظامی کمیٹی سے لے کر ایک غیر سکھ ادارے ایویکِّی پراپرٹری بورڈ کے ہاتھوں میں دیا جا رہا ہے۔
ایک دیگر سوال پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت ہند نے بنگلہ دیش میں حال ہی میں ہندو برادری پر اکثریتی برادری کے حملے کے واقعہ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اسے بنگلہ دیش حکومت کے سامنے اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی سکیورٹی ایجنسیاں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سنجیدگی سے کام کریں۔