گوپی ناتھن نے جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار رائے کی آزادی کے انکار کے خلاف احتجاج درج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
گزشتہ دنوں مرکزی وزارت داخلہ نے انکے خلاف فرد جرم دائر کی ہے۔
جس وقت گوپی ناتھن نے استعفیٰ دیا تھا اس وقت وہ دادرا اور نگر حویلی کے کلکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔
منگل کے روز انہوں نے ٹویٹ کیا کہ دامان کے ایک اہلکار نے انہیں فون کیا اور ان سے ان کا پتہ پوچھا ہے، اہلکار نے مبینہ طور پر انہیں بتایا تھا کہ وہ چارج شیٹ وصول کریں گے۔ جب گوپی ناتھن نے اس سے کہا کہ ان کا اپنا کوئی مکان نہیں ہے اور وہ کرائے کی جگہ پر رہتے ہیں ، تو انھیں چارج شیٹ ای میل کے ذریعہ بھیج دی گئی۔
سابق آئی اے ایس افسر نے بدھ کے روز ٹویٹ کیا، 'انہوں نے مجھے چارج شیٹ ای میل کی'۔ انہوں نے کہا کہ 'میں وزارت داخلہ میں لوگوں کو جانتا ہوں کہ یہ آپ کے لیے سنبھالنا مشکل ہوگا، جو کچھ بھی آپ کی ناک کے نیچے وکلاء اور پولیس کے مابین ہو رہا ہے، لہٰذا قوم کے مفاد میں ،آپ کے کمزور وقت میں آپ کو زیادہ پریشان نہیں کرنا چاہتا۔ میں چارج شیٹ کو تسلیم کرتا ہوں۔'
گوپی ناتھن 2 نومبر اور 4 نومبر کو دہلی میں پولیس اہلکاروں اور وکلا کے مابین ہونے والی جھڑپوں کا حوالہ دے رہے تھے۔
گوپی ناتھن نے ایک اور ٹویٹ میں مرکز سے وصول کردہ میمورنڈم ٹوئٹ کیا۔ 'استعفیٰ دینے کے دو ماہ بعد محکم جاتی انکوائری کے لئے انہیں میمو دیا گیاہے۔'
سابق بیوروکریٹ نے کہا کہ انھیں کہا گیا ہے کہ جانچ کی مدت کے دوران کسی سیاسی اثر رسوخ کا استعمال نہ کریں۔گوپی ناتھن نے پوچھا، 'امت شاہ کے علاوہ وزارت داخلہ کو سیاسی طور پر اثر انداز کرنے کی صلاحیت رکھنے والا کون ہے؟'۔' اگر میں ان (سیاست دانوں ) پر اثر ڈال سکتا ہوں،و مجھے کوشش کرنے دو۔ جناب ، براہ کرم کشمیر میں بنیادی حقوق بحال کریں۔'
مرکز نے 5 اگست کو آئین کی دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کردیا اور ریاست میں سخت ترین بندشیں عائد کردیں۔ ۔ گوکہ عوامی نقل و حرکت پر پابندیوں کو آہستہ آہستہ کم کیا جا رہا ہے لیکن وادی میں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل خدمات پر ابھی بھی پابندی عائد ہے، منگل کو پولیس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 1300 افراد تاحال حراست میں ہیں۔