ETV Bharat / bharat

اخبار ہاکر سے باکسنگ چیمپیئن تک کا سفر

'کوشش کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی' اس کہاوت کو ہریانہ سے تعلق رکھنے والے باکسر دیپک بھوریا نے سچ ثابت کردکھا یا ہے۔

india
author img

By

Published : Mar 21, 2019, 9:02 AM IST

مکران کپ میں طلائی تمغہ جیت کر بین الاقوامی باکسنگ میں بھارت کا نام روشن کرنے والے ہریانہ کے حصار علاقے کے دیپک بھوریا نے کہا کہ ایسا بھی وقت آیا جب انہیں گھر گھر جاکر اخبار بھی تقسیم کرنا پڑا، لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی اور مسلسل محنت و جدو جہد کرتے رہے۔

ہریانہ کے 21 سالہ مکے باز دیپک بھوریا نے حال ہی میں ایران میں ہونے والے مکران کپ باکسنگ چیمپیئن شپ میں طلائی تمغہ جیتا ہے۔

دیپک کے والد ہوم گارڈ ہیں جب کہ ان کی والدہ خاتون خانہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انکی زندگی میں ایسا بھی وقت آیا جب انہیں اپنے گھر کی معاشی حالت خراب ہونے کے باعث اپنی ٹریننگ چھوڑ کر نوکری کرنی پڑی تھی، لیکن انہوں نے اپنی محنت جاری رکھی اور آج نتیجہ سب کے سامنے ہے۔

واضح رہے کہ مکران کپ میں دیپک نے فائنل مقابلے میں جعفر ناصری کو شکست دے کر گولڈ میڈل پر قبضہ کیا۔

اپنی جد و جہد کی کہانی بیان کرتے ہوئے دیپک نے بتایا کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہیں اپنی مخصوص غذا(ڈائٹ) کے لیے بھی تگ و دو کرنا پڑا۔

دیپک نے کہا کہ سنہ 2009 میں معاشی حالات کمزور ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی ٹریننگ بھی چھوڑنی پڑی۔ اس وقت ان کے کوچ نے انہیں سہارا دیا اور تقریباً 6 مہینے کے بعد مجھے دوبارہ باکسنگ میں واپس لایا اور میری ڈائٹ اور ٹریننگ کی فیس کی ذمہ داری لی۔

دیپک نے بتایا کہ مصیبتیں یہیں ختم نہیں ہوئیں بلکہ سنہ 2012 میں انہیں اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب ان کا دایاں ہاتھ ٹوٹ گیا لیکن تب بھی میں نے ہار نہیں مانی اور بائیں ہاتھ سے مسلسل مشق کرتا رہا، جس کا فائدہ مجھے اب مل رہا ہے کیوں کہ اب میں دونوں ہاتھوں سے یکساں پنچ لگا سکتا ہوں۔

دیپک کے مطابق سنہ 2012 ان کے لیے کافی خاص رہا کیوں کہ اس سال انہوں نے ریاستی سطح پر گولڈ میڈل جیتا۔

اس برس انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن(اے آئی بی اے) نے انڈین امیچیور باکسنگ فیڈریشن کو معطل کر دیا جس کا سیدھا مطلب یہ تھا کہ نیشنل لیول پر کوئی بھی ٹورنامنٹ کا انعقاد نہیں ہوگا۔

دیپک نے کہا کہ امیچیور باکسنگ فیڈریشن معطل ہونے کی وجہ سے ان کی مالی حالت مزید کمزور ہوتی چلی گئی اور انہیں مجبور ہو کر گھر گھر اخبار تقسیم کرنا پڑا۔

سال 2015 دیپک کے کریئر کے لیے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، دراصل بنگلور میں انڈین آرمی کا ٹرائل تھا اور وہ اس میں منتخب ہو گئے۔
منتخب ہونے کے بعد پونے کے آرمی اسپورٹس انسٹی ٹیوٹ میں دیپک کو چند مقابلے کھیلنے کا موقع ملا۔

سنہ 2016 میں دیپک کو سروس ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا، پہلے ایڈیشن میں دیپک رنر اپ رہے، لیکن دوسرے ایڈیشن میں انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کیا۔

اس دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب دیپک سنہ 2017 میں سینیئر نیشنل باکسنگ چیمپئن شپ میں 49 کلو گرام زمرے میں شریک تھے اور تیسرے راؤنڈ میں جبڑے پر حریف باکسر کا زبردست پنچ لگنے کے بعد بے ہوش ہو گئے۔

جب انہیں ہوش آیا تو وہ اسپتال میں تھے، 3 ماہ تک وہ ٹورنامنٹ تو دور کی بات ٹریننگ بھی نہیں کر سکے تھے، لیکن انہوں نے یہاں بھی ہمت نہیں ہاری اور مسلسل کوشش اور مشق کرتے رہے اور اس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔

مکران کپ میں طلائی تمغہ جیت کر بین الاقوامی باکسنگ میں بھارت کا نام روشن کرنے والے ہریانہ کے حصار علاقے کے دیپک بھوریا نے کہا کہ ایسا بھی وقت آیا جب انہیں گھر گھر جاکر اخبار بھی تقسیم کرنا پڑا، لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی اور مسلسل محنت و جدو جہد کرتے رہے۔

ہریانہ کے 21 سالہ مکے باز دیپک بھوریا نے حال ہی میں ایران میں ہونے والے مکران کپ باکسنگ چیمپیئن شپ میں طلائی تمغہ جیتا ہے۔

دیپک کے والد ہوم گارڈ ہیں جب کہ ان کی والدہ خاتون خانہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انکی زندگی میں ایسا بھی وقت آیا جب انہیں اپنے گھر کی معاشی حالت خراب ہونے کے باعث اپنی ٹریننگ چھوڑ کر نوکری کرنی پڑی تھی، لیکن انہوں نے اپنی محنت جاری رکھی اور آج نتیجہ سب کے سامنے ہے۔

واضح رہے کہ مکران کپ میں دیپک نے فائنل مقابلے میں جعفر ناصری کو شکست دے کر گولڈ میڈل پر قبضہ کیا۔

اپنی جد و جہد کی کہانی بیان کرتے ہوئے دیپک نے بتایا کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہیں اپنی مخصوص غذا(ڈائٹ) کے لیے بھی تگ و دو کرنا پڑا۔

دیپک نے کہا کہ سنہ 2009 میں معاشی حالات کمزور ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی ٹریننگ بھی چھوڑنی پڑی۔ اس وقت ان کے کوچ نے انہیں سہارا دیا اور تقریباً 6 مہینے کے بعد مجھے دوبارہ باکسنگ میں واپس لایا اور میری ڈائٹ اور ٹریننگ کی فیس کی ذمہ داری لی۔

دیپک نے بتایا کہ مصیبتیں یہیں ختم نہیں ہوئیں بلکہ سنہ 2012 میں انہیں اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب ان کا دایاں ہاتھ ٹوٹ گیا لیکن تب بھی میں نے ہار نہیں مانی اور بائیں ہاتھ سے مسلسل مشق کرتا رہا، جس کا فائدہ مجھے اب مل رہا ہے کیوں کہ اب میں دونوں ہاتھوں سے یکساں پنچ لگا سکتا ہوں۔

دیپک کے مطابق سنہ 2012 ان کے لیے کافی خاص رہا کیوں کہ اس سال انہوں نے ریاستی سطح پر گولڈ میڈل جیتا۔

اس برس انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن(اے آئی بی اے) نے انڈین امیچیور باکسنگ فیڈریشن کو معطل کر دیا جس کا سیدھا مطلب یہ تھا کہ نیشنل لیول پر کوئی بھی ٹورنامنٹ کا انعقاد نہیں ہوگا۔

دیپک نے کہا کہ امیچیور باکسنگ فیڈریشن معطل ہونے کی وجہ سے ان کی مالی حالت مزید کمزور ہوتی چلی گئی اور انہیں مجبور ہو کر گھر گھر اخبار تقسیم کرنا پڑا۔

سال 2015 دیپک کے کریئر کے لیے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، دراصل بنگلور میں انڈین آرمی کا ٹرائل تھا اور وہ اس میں منتخب ہو گئے۔
منتخب ہونے کے بعد پونے کے آرمی اسپورٹس انسٹی ٹیوٹ میں دیپک کو چند مقابلے کھیلنے کا موقع ملا۔

سنہ 2016 میں دیپک کو سروس ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا، پہلے ایڈیشن میں دیپک رنر اپ رہے، لیکن دوسرے ایڈیشن میں انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کیا۔

اس دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب دیپک سنہ 2017 میں سینیئر نیشنل باکسنگ چیمپئن شپ میں 49 کلو گرام زمرے میں شریک تھے اور تیسرے راؤنڈ میں جبڑے پر حریف باکسر کا زبردست پنچ لگنے کے بعد بے ہوش ہو گئے۔

جب انہیں ہوش آیا تو وہ اسپتال میں تھے، 3 ماہ تک وہ ٹورنامنٹ تو دور کی بات ٹریننگ بھی نہیں کر سکے تھے، لیکن انہوں نے یہاں بھی ہمت نہیں ہاری اور مسلسل کوشش اور مشق کرتے رہے اور اس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔

Intro:Body:

aftab


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.