یہ ویبنار گوگل میٹ پر 25 جولائی کو شام تین بجے تا پانچ بجے منعقد ہوگا، ویبنار کا مقصد صنف پر مبنی تشدد کو سماجی تناظر میں سمجھنا اور اس میدان میں کام کرنے والے پریکٹیشنرز، اساتذہ اور طلباء کے مابین حل پر مبنی تجاویز پیش کرنا ہے۔
کووڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران بہت سی خواتین کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، لاک ڈاؤن کے اثرات کی وجہ سے معاشی بے یقینی میں بھی اضافہ ہوا ہے، تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ معاشی بحران کے اوقات میں، بدسلوکی اور پرتشدد رویے اکثر بڑھ جاتے ہیں۔
قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 'بھارت میں لاک ڈاؤن کے دوران صنف پر مبنی تشدد میں دوگنا اضافہ دیکھا گیا ہے، اس صورتحال میں اضافے کے عوامل میں قید وبند کی وجہ سے ہونے والی مالی پریشانیوں اور الکحل تک رسائی نہ ہونا شامل ہیں، وائرس نے پہلے سے موجود پدر بینی تصورات کی عکس بندی کی اور امتیازی سلوک اور پہلے سے موجود عدم مساوات کو بڑھاوا دیا۔
پولیس لاک ڈاؤن کے احکامات میں مصروف ہونے کے ساتھ ہی خواتین کی شکایات کے خلاف پولیس کی بے حسی میں بھی تین گنا اضافہ ہوا ہے، کورونا وائرس وبائی مرض کی وجہ سے جہاں معاشرتی دوری، معاشی بے یقینی اور پریشانیاں بڑھی ہیں وہیں گھریلو تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملے ہیں اور یہ اضافہ نہ صرف بھارت میں بلکہ عالمی سطح پر دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اس ویبنار میں ان تمام معاملات پر ماہرین غور و خوض کریں گے، ویبنار میں ریسورس پرسنز لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے سماجی کام کرنے والے پیشہ ور افراد کو آگے کا راستہ فراہم کریں گے۔
اس کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوگا جس میں ماہرین شرکاء کو اپنے تجربات کی روشنی میں جوابات سے نوازیں گے، ویبنار میں سوشل ورک ایجوکیٹرز، سوشل ورک پریکٹیشنرز، طلباء، ریسرچ اسکالرز، طلبہ و طالبات اور دیگر حضرات شرکت کریں گے۔