اطلاعات کے مطابق جیٹ ایئر ویز کسی دوسرے طریقے سے فنڈز جمع کرنے میں ناکام رہی ہے جس کے بعد اس کے پاس چند ہی راستے بچے ہیں۔
نقدی بحران کی وجہ سے کمپنی قرض کی ادائیگی میں ناکام رہی ہے اس کے علاوہ پائلیٹوں اور دیگر عملہ کو بقایہ ادا نہیں کرسکی ہے۔ اس کی وجہ سے اسے اپنے 40 سے زائد طیاروں کو آپریشن سے ہٹانے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔
جیٹ ایئر ویز میں کمپنی کے بانی نریش گوئل اور ان کے خاندان کی تقریبا 52 فی صدی حصہ داری ہے، جب کہ اسٹریجک پارٹنر اور ابوظہبی کی اتحاد ایئر ویز کمپنی کی 24 فیصدی حصہ داری ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اگر گوئل اور اتحاد اپنے شیئر کو سکیورٹی کے طور پر گروی رکھتے ہیں تو بینک انہیں آگے بھی قرض دے سکتا ہے۔
اسٹرٹیجک شراکت دار بھارتی اسٹیٹ بینک کی قیادت میں جیٹ ایئر ویز کے لیے حل کے منصوبے پر کام کررہا ہے۔
جیٹ پر تقریبا 8200 کروڑ روپے کا قرض ہے، کمپنی کے بحران کو کم کرنے لیےگوئل اپنی حصہ داری کو کم کرکے 22 فی صدی کرنے کے لیے تیار ہیں۔
14 فروری کو جیٹ ایئر ویز کا بورڈ بینکوں کی جانب سے پیش کی گئی سمادھان اسکیم کو منظوری دے چکی ہیں، گزشتہ روز جیٹ کا شیئر 3.35 فی صدی تک گراوٹ کے ساتھ 229.05 روپے پر بند ہوا۔