معروف ملی نتظیم جمیعت علمائے ہند سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ کی آئینی حیثیت کو چیلینج کیا ہے۔
جمعیت علمائے ہند نے عدالت سے طلاق ثلاثہ بل پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
دراصل صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے طلاق ثلاثہ بل کو یکم اگست کو پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے پاس ہونے کے بعد منظوری دے دی تھی، جس کے ساتھ ہی یہ قانون بن گیا اور اسے 19 ستمبر 2018 سے مؤثر تصور کیا جائے گا۔
اس سے قبل پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں ایک طویل بحث کے بعد طلاق ثلاثہ کا بل منظور کر لیا گیا تھا۔
ایوان زریں یعنی لوک سبھا میں اسے بھاری اکثریت سے پہلے ہی منظور کیا گیا تھا۔
طلاق ثلاثہ بل کو 25 جولائی کو لوک سبھا نے جبکہ 30 جولائی کو راجیہ سبھا نے منظور کیا تھا۔ لوک سبھا میں بل کے حق میں 303 اور مخالفت میں 82 ووٹ پڑے تھے اور راجیہ سبھا میں اس کی حمایت میں 99 اور مخالفت میں 84 ووٹ ڈالے گئے تھے۔