ETV Bharat / bharat

جمعیت علما کا شعور بیداری پروگرام

جمعیت علما تلنگانہ وآندھرا پردیش کے زیر اہتمام حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیت علما کی زیر نگرانی 'دستور بچاؤ، ملک بچاؤ' عوامی شعور بیداری پروگرام کا سلسلہ ان دونوں ریاست آندھرا پردیش میں جاری ہے۔

author img

By

Published : Jan 29, 2020, 3:05 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 10:00 AM IST

jamiat-ul-ulama-programme-in-andhra-pradesh
جمعیۃ علماء کا شعور بیداری پروگرام

جمعیت علما ہندوپور کے زیر اہتمام جلسہ عام زیر نگرانی مولانا محمد بشیر سرپرست جمعیت علما ہندوپور اور زیر صدارت حافظ پیر شبیر احمد منعقد ہوا، قرآن کریم کی تلاوت اور نعت شریف سے جلسہ کا آغاز ہوا۔
اس موقع پر حافظ پیر شبیر احمد نے صدارتی خطاب میں جمعیت علما کے اکابرین کی قربانیوں اور ان کی عظیم خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے موجودہ حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ہر حال میں شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینا ہوگا اور 2011 میں جس طرح مردم شماری ہوئی تھی اسی نہج پر دوبارہ مردم شماری کروائی جانی چاہئے۔
مولانا مفتی یامین قاسمی مبلغ دارالعوام دیوبند نے ملک کے موجودہ حالات پر تفصیلی خطاب کیا اور کہا کہ ہم کو اس وقت رجوع اللہ کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ جلسہ کی نظامت کے فرائض مولانا مفتی محمد خالد خان مفتاحی قاسمی استاد جامعہ عربیہ تعلیم الاسلام لیپاکشی نے انجام دیئے۔ قاری تنزیل الرحمن رشیدی کی قرات سے جلسہ کا آغاز ہوا۔قاری محمد عرفان نے نعت شریف پیش کی جب کہ مولانا محمد ذاکر حسین خان قاسمی خادم جامعہ عربیہ تعلیم الاسلام و جنرل سکریٹری جمعیت علما ہندوپور نے استقبال کیا اور مولانا عبد الحسیب نے شکریہ ادا۔

جمعیت علما ہند 1919 میں قائم ہوئی۔ اس کے قیام اور تنظیم میں جن علما دیوبند کی کوششیں شامل تھیں، ان میں شیخ الہند مولانا محمود حسن، مولانا سید حسین احمد مدنی، مولانا احمد سعید دہلوی، مفتی محمد نعیم لدھیانوی، مولانا احمد علی لاہوری، مولانا بشیر احمد بھٹ، مولانا سید گل بادشاہ، مولاناحفظ الرحمٰن سیوہاروی اور مولانا عبدالباری فرنگی محلی شامل ہیں۔
سنہ 1960 میں مولانا اسعد مدنی (مرحوم) نے جمعیت کی صدارت سنبھالی اور آخری وقت تک وہی صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ اس بیچ یہ مان لیا گیا کہ جمعیت پر ایک خاندان کی اجارہ داری قائم ہوچکی ہے مگر اسی کے ساتھ مولانا اسعد مدنی نے اس کی تنظیم پر بھی خوب کام کیا اورملک کے تمام دیوبندی مدارس کو جمعیت سے جوڑنے کی کوشش کی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تنظیمی لحاظ سے یہ مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت بن گئی۔
برصغیر میں اسلامی تعلیم کے سب سے بڑے مرکزدارالعلوم دیوبندسے ان کے تعلق کے سبب یہاں کے فارغین کی مولانا کی شخصیت اور جمعیۃ دونوں سے خاص عقیدت رہی جس نے اس تنظیم کو پھیلانے میں بڑا کردار نبھایا۔
اس وقت اترپردیش کے علاوہ مغربی بنگال، آسام، مہاراشٹر وغیرہ صوبوں میں اس کے ممبران اور متفقین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ تنظیم اور اثر کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ملک کے مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت کہی جاسکتی ہے۔ جمعیۃ کا ملک کی سیاست سے گہرا تعلق رہاہے اور مسلمانوں کو منظم کرنے کے لئے بھی اس نے بڑا کام کیا ہے۔ تاہم اس جماعت پر کانگریس کے لئے کام کرنے کا الزام بھی لگتا رہاہے۔ جنگ آزادی میں اس اہم نے کردار نبھایا اورانڈین نیشنل کانگریس کے شانہ بشانہ تحریک میں شامل رہی۔ تقسیم ملک کی اس تنظیم نے مخالفت کی تھی۔ آزادی کے بعدبھی اس نے ملی وملکی مسائل پر اپنی اہمیت منوانے کی کوشش کی۔

جمعیت علما ہندوپور کے زیر اہتمام جلسہ عام زیر نگرانی مولانا محمد بشیر سرپرست جمعیت علما ہندوپور اور زیر صدارت حافظ پیر شبیر احمد منعقد ہوا، قرآن کریم کی تلاوت اور نعت شریف سے جلسہ کا آغاز ہوا۔
اس موقع پر حافظ پیر شبیر احمد نے صدارتی خطاب میں جمعیت علما کے اکابرین کی قربانیوں اور ان کی عظیم خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے موجودہ حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ہر حال میں شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینا ہوگا اور 2011 میں جس طرح مردم شماری ہوئی تھی اسی نہج پر دوبارہ مردم شماری کروائی جانی چاہئے۔
مولانا مفتی یامین قاسمی مبلغ دارالعوام دیوبند نے ملک کے موجودہ حالات پر تفصیلی خطاب کیا اور کہا کہ ہم کو اس وقت رجوع اللہ کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ جلسہ کی نظامت کے فرائض مولانا مفتی محمد خالد خان مفتاحی قاسمی استاد جامعہ عربیہ تعلیم الاسلام لیپاکشی نے انجام دیئے۔ قاری تنزیل الرحمن رشیدی کی قرات سے جلسہ کا آغاز ہوا۔قاری محمد عرفان نے نعت شریف پیش کی جب کہ مولانا محمد ذاکر حسین خان قاسمی خادم جامعہ عربیہ تعلیم الاسلام و جنرل سکریٹری جمعیت علما ہندوپور نے استقبال کیا اور مولانا عبد الحسیب نے شکریہ ادا۔

جمعیت علما ہند 1919 میں قائم ہوئی۔ اس کے قیام اور تنظیم میں جن علما دیوبند کی کوششیں شامل تھیں، ان میں شیخ الہند مولانا محمود حسن، مولانا سید حسین احمد مدنی، مولانا احمد سعید دہلوی، مفتی محمد نعیم لدھیانوی، مولانا احمد علی لاہوری، مولانا بشیر احمد بھٹ، مولانا سید گل بادشاہ، مولاناحفظ الرحمٰن سیوہاروی اور مولانا عبدالباری فرنگی محلی شامل ہیں۔
سنہ 1960 میں مولانا اسعد مدنی (مرحوم) نے جمعیت کی صدارت سنبھالی اور آخری وقت تک وہی صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ اس بیچ یہ مان لیا گیا کہ جمعیت پر ایک خاندان کی اجارہ داری قائم ہوچکی ہے مگر اسی کے ساتھ مولانا اسعد مدنی نے اس کی تنظیم پر بھی خوب کام کیا اورملک کے تمام دیوبندی مدارس کو جمعیت سے جوڑنے کی کوشش کی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تنظیمی لحاظ سے یہ مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت بن گئی۔
برصغیر میں اسلامی تعلیم کے سب سے بڑے مرکزدارالعلوم دیوبندسے ان کے تعلق کے سبب یہاں کے فارغین کی مولانا کی شخصیت اور جمعیۃ دونوں سے خاص عقیدت رہی جس نے اس تنظیم کو پھیلانے میں بڑا کردار نبھایا۔
اس وقت اترپردیش کے علاوہ مغربی بنگال، آسام، مہاراشٹر وغیرہ صوبوں میں اس کے ممبران اور متفقین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ تنظیم اور اثر کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ملک کے مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت کہی جاسکتی ہے۔ جمعیۃ کا ملک کی سیاست سے گہرا تعلق رہاہے اور مسلمانوں کو منظم کرنے کے لئے بھی اس نے بڑا کام کیا ہے۔ تاہم اس جماعت پر کانگریس کے لئے کام کرنے کا الزام بھی لگتا رہاہے۔ جنگ آزادی میں اس اہم نے کردار نبھایا اورانڈین نیشنل کانگریس کے شانہ بشانہ تحریک میں شامل رہی۔ تقسیم ملک کی اس تنظیم نے مخالفت کی تھی۔ آزادی کے بعدبھی اس نے ملی وملکی مسائل پر اپنی اہمیت منوانے کی کوشش کی۔

Intro:Body:

newss


Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 10:00 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.