مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے تبلیغی جماعت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر جماعت کی جانب سے کورونا وائرس کو دانستہ یا نادانستہ طور پر نہ پھیلایا جاتا تو ملک میں اتنا طویل لاک ڈاؤن کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، ان کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے ملک میں اتنا طویل مدتی اور سخت لاک ڈاون نافذ کرنا پڑا جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات پیش آئیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’تبلیغی جماعت کے بعض اراکین نے اپنے آپ کوچھپانے کی کوشش کی جس کے باعث وہ دوسروں کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ یہ ایک مجرمانہ غفلت تھی۔ سیکیوریٹی ایجنسیز نے ان اراکین کی لاپرواہی کا سخت نوٹس لیا ہے اور ان کے خلاف مناسب قانونی کاروائیاں کی جا رہی ہیں‘۔
اقلیتی امور کے مرکزی وزیر نے سخت الفاظ میں کہا کہ تبلیغی جماعت نے نہ صرف غلطی کی بلکہ اس غلطی کو چھپانے کی بھی کوشش کی جبکہ انہیں اس موقع پر سامنے آنا چاہئے تھا اور آگے بڑھ کر طبی جانچ کراتے ہوئے حکومت کی مدد کرنی چاہئے تھی تاکہ کئی افراد کو اس وائرس سے محفوظ رکھتے ہوئے ان کی جان بچائی جاسکتی تھی۔
مختار عباس نقوی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ 'بعض نام نہاد دانشور ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان سے سختی سے نمٹا جائے گا اور ایسے افراد کی ایک فہرست تیار کی گئی ہے'۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفرالاسلام خان کے بارے میں مرکزی وزیر نے کہا کہ ’انہوں نے ملکی مسائل پر دوسرے ممالک سے مدد طلب کی ہے جو اخلاقی طور پر ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'بغض دانشور اور اسکالرز بھارت کی شبیہ کو خراب کرنے کے لیے اسلاموفوبیا کے بارے میں لکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کا بین الاقوامی سطح پر کچھ خاص اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ساری دنیا میں ہمارے ملک کے سیکولر ڈھانچے کو تسلیم کیا جاتا ہے'۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ’جو کوئی بھی ملک کی بنیادوں کو ہلانے کی کوشش کرے گا، اینٹلی جنس اور سیکیوریٹی ایجنسیز اسکا بھرپور خیال رکھیں گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ایجنسیاں، چند سماجی کارکنان اور دانشوروں کی ملک مخالف سرگرمیوں سے بخوبی واقف ہیں۔
مختار عباس نقوی نے انٹرویو کے آخر میں عوام سے اپیل کی کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں اور صحت سے متعلق اصول و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے اپنی روزمرہ کی زندگی گذاریں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن آہستہ آہستہ ہٹایا جارہا ہے۔ اور عنقریب ملک سے اس مہلک وبا کا خاتمہ ہوجائے گا اور اس کے لیے تمام اہل وطن کو مل کر کوشش کرنی ہوگی۔