اکیسوی صدی میں زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں بدعنوانی بڑھتی جارہی ہے۔ جس کے خلاف عالمی سطح پر ہر برس نو دسمبر کو 'یوم انسداد بدعنوانی' منایا جاتا ہے۔
عالمی یوم انسداد بدعنوانی 2019 کا مرکزی عنوان 'ترقی، امن اور سکیورٹی کے لیے بدعنوانی کے خلاف متحدہ کوشش' ہے۔
ایک ایسے معاشرے کا تصور کیجیے، جہاں ہر کام وقت مقررہ پر اور صلاحیت کی بنیاد پر ہو۔ نہ کہ اقربا پروری اور بدعنوانی کا سہارا لیا جائے۔ ایسے معاشرہ کا قیام اس وقت ممکن ہے جب ہر فرد کے اندر جوابداری کا احساس ہو۔ اس کے لیے سول سوسائٹیز متحدہ طور پر محاذ سنبھالے۔
کرپشن پرسیپسس انڈیکس 2018 کے مطابق جو پبلک سیکٹر میں ہونے والی بدعنوانی فہرست میں 180 ممالک شامل ہیں۔ بھارت کا درجہ 78 پر ہے۔ بھارت 2017 اور 2016 میں بالترتیب 81 اور 79 پر رہا۔
نجی فائدے کے لیے طاقت کے غلط استعمال سے لوگوں کو ان کی آزادی، صحت، زندگی اور مستقبل کے ساتھ غلط طور پر کھلواڑ کیا جاتا ہے۔
بدعنوانی ہر ملک، خطے اور برادری کو متاثر کرتی ہے۔ کوئی بھی اس جرم سے محفوظ نہیں ہے۔ لیکن ہر کوئی کرپشن کے خلاف جنگ میں حصہ لے سکتا ہے۔
بدعنوابی کے خلاف تبدیلی لانے والوں کی نئی نسل مشترکہ جدوجہد کرسکتی ہے۔
مختئف شعبہ ہائے زندگی جیسے کاروبار، سیاست، میڈیا اور سول سوسائٹی میں عالمی سطح پر احتساب اور جوابدہی کے تصور کی ضرورت ہے۔
بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے پائیدار حل کو یقینی بنانے کے لیے کو متحرک اور بااختیار بنانا کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، انٹونیو گوتیرس نے اپنے پیغام میں کہا کہ 'عالمی یوم مخالف بدعنوانی کے موقع پر لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ بدعنوانی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے جدید حلوں پر کام کرتے رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ دینا بھر کے وسائل تک عام لوگوں کی رسائی ہوسکے'۔ اس تناظر میں بدعنوانی پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے، اس کے لیے مشترکہ کاوشیں ضروری ہے۔