کچھ دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت۔ چین کی افواج لداخ کی وادی گلوان کے متنازع مقام سے تقریبا ڈیڑھ کلو میٹر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دونوں افواج کے پیچھے ہٹنے کی وجہ دریا میں پانی کی سطح آب میں اضافے اور سیلاب کے امکانات ہیں، اس سلسلے میں ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
ایجنسی کے مطابق اس کا فیصلہ کور کمانڈر کی سطح پر کیا گیا، فوجی ذرائع کے مطابق چینی فوجیوں نے خیمے، گاڑیاں اور فوجی دستے ہٹا دییے ہیں۔
فوجی ذرائع کے مطابق چین کی بھاری بکتر بند گاڑیاں اب بھی دریائے گلوان کے علاقے میں موجود ہیں، بھارتی فوج پوری مستعدی سے صورتحال کی نگرانی کررہی ہے۔
لداخ کو اونچائی کا 'صحرا' کہا جاتا ہے اور مشرقی لداخ کے علاقے تبت کی اونچائی ملے ہوئے ہیں، پینگونگ تسو جھیل اور دریائے گیلان کی وادی 14 ہزار فٹ کی اونچائی پر واقع ہے اور گرم چشمہ کا رقبہ تقریبا 15 ہزار 500 فٹ ہے، فی الحال چین کے ساتھ ان تینوں علاقوں میں کشیدگی ہے۔
واضح رہے کہ لداخ کی وادی گلوان میں 15 تا 16 جون کی درمیانی شب دونوں ممالک کی افواج کے مابین ایک زبردست تصادم ہوا تھا، اس میں بھارت کے ایک کرنل سمیت 20 فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے، دیر رات فوجی ذرائع کے حوالے سے آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ چینی فوجیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
امریکی محکمہ انٹیلی جنس کے حوالے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گلوان میں پرتشدد جھڑپ میں چینی فوج کے ایک کمانڈر سمیت 35 افراد ہلاک ہوئے تھے۔