معروف ماہر معاشیات اور نوبل ایوارڈ یافتہ امرتیہ سین نے موجودہ اور سابقہ حکومت کی معاشی پالیسیز کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔
امرتیہ سین نے ایک آن لائن میڈیا ادارے میں لکھے گئے مضمون کے ذریعے موجودہ حکومت کی سخت تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ این ڈے اے کی اتحاد والی حکومت کے طریقہ کار نہایت تباہ کن ہیں۔
انہوں نے طنز کستے ہوئے کہا: 'موجودہ حکومت کی قبیح ترین کارکردگی کے حوالے سے اور کیا ہی کہا جا سکتا ہے؟
ان کا کہنا تھا:' یقینی طور پر یو پی اے اتحاد والی حکومت کچھ شعبوں کو اچھی کارکردگی پیش کی۔ معاشی ترقی میں اضافہ اور سماجی تبدیلی جیسے حق اطلاعات ایکٹ اور دیہی علاقوں کی ترقی قابل ذکر ہے، تاہم یو پی اے کی حکومت صحت کے شعبے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور نہ ہی مختلف طبقات کے درمیان بھید بھاؤ ختم کرانے میں کوئی پہلی کی'۔
ماہر معاشیات نے بی جے پی کی پالیسز پر تنقید کر تے ہو ئے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں دلت اور دوسرے پسماندہ طبقات کی آزادی میں کمی کی گئی، جبکہ غریبی دور کرنے اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا، بلکہ اس حکومت میں بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہوا۔
ماہر معاشیات کا ماننا ہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں ناکامی کے بعد بی جے پی کے رہنماؤں نے فرقہ واریت میں مزید اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں ملکی اقلیت کو خوف و ہراس کے سائے میں زندگی بسر کرنی پڑ رہی ہے۔
خیال رہے کہ امرتیہ سین نے 2014 عام انتخابات کے دوران ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ بحیثیت ایک ہندوساتنی کے وہ مودی کو وزیر اعظم کی کرسی پر نہیں دیکھنا چاہیں گے۔ ان کے اس بیان کے بعد انہیں کافی ٹرول کیا گیا تھا۔
امرتیہ سین نے کہا کہ مودی حکومت میں اکیڈمک ادارے کے نجی کاری کی طرف قدم اٹھایا گیا، تعلیمی ادارے کی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، اظہار آزادی پر قدعن لگائی گئی اور مخالفین پر سیڈیشن کے کیس کیے گئے۔
امرتیہ سین نے کہا کہ مجودہ حکومت بہتر معاشی پالیسی کی بجائے جادوئی ترقی پر یقین رکھتی ہے۔
ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ فی الحال بھارت کو معاشی ترقی کے لیے بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔