انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد سیرت النبیﷺ پروگرام میں مرکزی کابینی وزیر جنرل وی کے سنگھ نے رسول پاکؐ کی سیرت سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان کی صورت تو نہیں دیکھی ہے لیکن ان کی سیرت کا ضرور مطالعہ کیاہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی پوری زندگی رحم دلی اور انسانیت پر مبنی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ رسولﷺ کی زندگی سے ہمیں سیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ انسانوں کی رہنمائی کیسے کی جائے۔ اگر آپ کا ایمان مکمل ہے تو آپ سچے انسان ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے قرآن شریف انگریزی میں پڑھاہے، جو چیز سمجھ میں آئی وہ یہ تھی کہ یہ مذہب (اسلام) انسانیت کا مذہب ہے اس مذہب کے اندر جو چیزیں شامل کی گئیں وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی ہیں۔
جنرل وی کے سنگھ نے کہا کہ کسی بھی اچھی چیز کے ساتھ لوگ تب جڑتے ہیں، جب چیزیں لبرل ہوتی ہیں۔ اسلام سے لوگ اس لیے جڑے کہ وہ لبرل ہے، جبکہ اس وقت دیگر مذاہب لبرل نہیں بلکہ قدامت پسند تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج کل مدرسے کا استعمال منفی رجحانات کے تئیں ہونے لگا ہے، جب میں چھوٹا تھا تو اسکول کے لیے بھی مدرسہ لفظ کا استعمال ہوتا تھا، اسکول مدرسہ تھا، مدرسہ وہی ہوتا ہے جہاں پڑھائی ہوتی ہے۔
اس موقع پر کابینی وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل نے کہا کہ کوئی قرآن میں خامی نکال دے ایسا کوئی پیدا نہیں ہوا ہے، میں نے جتنا پڑھا اور جو حدیث میں نے سنی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن میں سونے سے لے کر کھانے تک اور زندگی گزارنے کی تمام چھوٹی بڑی معلومات موجود ہیں، اور اگر کوئی قرآن پر عمل کرتا ہے تو وہ دنیا کے کسی بھی ملک میں کسی بھی حالت میں گزر بسر کر سکتا ہے۔
مولانا کلب رشید رضوی نے کہا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم آخری رسول تھے، پہلے نہیں اگر وہ پہلے رسول ہوتے تو مذہب اسلام چودہ سو سال پرانا ہوتا، اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلا کون تھا اور پہلا جیسا کہ میں نے کتابوں میں پڑھا حضرت آدم پہلے رسول تھے۔
وہیں اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی نے کہا کہ 'آپ صلی اللہ علیہ وسلم رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرتے تھے، ناداروں اور محتاجوں کا بوجھ اٹھاتے تھے، پڑوسیوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرتے، سچی بات یہ ہے کہ آپؐ نبوت سے پہلے بھی لوگوں کے لیے امانت دار تھے'۔
اس موقع پر معروف مسلم دانشور پروفیسر اخترالواسع ، مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن، ڈاکٹر سعود عالم قاسمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، آچاریہ لوکیش منی اور دیگر مذہبی رہنما وغیرہ موجود تھے۔