انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی پر چل رہے غیر قانونی اثاثے جات کے کیسز کی وجہ ریاست کو سالانہ 30 کروڑ روپئے کا خسارہ ہورہا ہے۔
انھوں نے کہاکہ جگن موہن ریڈی ایک عوامی حکومت کو اپنے ایجنڈے پر عمل کرنے کے لیے چلارہے ہیں، اور من مانی فیصلے کررہے ہیں، دیوی نینی اوما نے کہا کہ تلگو دیشم قانون ساز کونسل کو رد کرنے کے فیصلے پر عمل کرنے سے روکے گی، انھوں نے کہا کہ حکومت جتنی بھی کوشش کرلے مگر ،ہم کونسل کو ختم ہونے نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ جگن موہن ریڈی کے خلاف حیدرآباد کی سی بی آئی عدالت میں غیر قانونی اثاثے جات کو لیکر کیسز چل رہے ہیں، اور وقتا فوقتا انھیں عدالت میں حاضری دینی ہوتی ہے۔
جگن موہن ریڈی اس معاملے میں 16 ماہ کی سزا کاٹ چکے ہیں۔
اپریل مئی 2019ء میں بھارت میں لوک سبھا انتخابات ہوئے اور آندھرا پردیش کے اسمبلی انتخابات بھی اسی دوران میں وقوع پزیر ہوئے۔
جگن کی وائی ایس آر پارٹی اسمبلی انتخابات میں 175 میں 151 نشستیں حاصل ہوئیں اور اس طرح آندھرا پردیش میں ان کی حکومت بن گئی۔ لوک سبھا کی کل 25 میں سے 22 نشستیں ان کے نام ہوئیں۔ انہوں 30 مئی 2019ء کو بطور وزیر اعلیٰ حلف لیا۔