انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شبیر احمد شاہ کی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس شاہ اور انکی دو بیٹیوں شمع شبیر اور سحر شبیر کے نام ستمبر کے آخری ہفتے میں نوٹس جاری کیا تھا۔
نوٹس میں انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ سرینگر کے رعناواری علاقے میں موجود گھر کو دس روز کے اندر اندر خالی کر کے اسے ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کریں۔
اس سے قبل جولائی 2019 میں ای ڈی نے شبیر احمد شاہ کی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس شاہ اور ان کی دو بیٹیوں کے نام اثاثے ضبط کرنے کا نوٹس جاری کیاتھا۔
ڈاکٹر بلقیس شاہ اور ان کی دو بیٹیاں، بالائی شہر کے متمول علاقے راولپورہ میں رہتے ہیں۔
ڈاکٹر بلقیس، جو ریاستی محکمہ صحت میں اعلیٰ عہدے پر کام کررہی ہیں، کا کہنا ہے کہ انکی زیادہ تر جائداد انہیں اپنے والد سے ملی ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شبیر احمد شاہ کو جولائی 2017 میں کئی مقدمات میں گرفتار کر لیا تھا اور وہ اس وقت نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں۔
شبیر شاہ، کشمیر کے سینئر علیحدگی پسند رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ جیلوں میں گزرا ہے۔ حکام کہتے ہیں کہ شبیر شاہ نے کشمیر میں علیحدگی پسندی کے نام پر بے پناہ دولت جمع کی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ دولت انہیں حوالہ چینلز کے ذریعے فراہم ہوئی ہے۔ شاہ اور انکی پارٹی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔