راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے شہریت ترمیمی بل کا مخالفت کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا کہ ملک کی تقسیم کے لیے کانگریس ذمہ دار ہے بلکہ دو قومی نظریہ سب سے پہلے ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ نے پیش کیا تھا اور اس میں برطانوی حکومت کا کردار تھا۔
انہوں نے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بل کا محض سیاسی طور پر نہیں بلکہ اس لیے اس کے خلاف ہیں کیونکہ یہ آئین کی بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے بلکہ یہ اس کی روح کو ٹھیس پہنچانے والا ہے اور یہ بھارتی جمہوریہ پر حملہ ہے۔
خیال رہے کہ لوک سبھا نے پیر کے روز 12 گھنٹے کی طویل گرما گرم بحث کے بعد تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق مبینہ متنازع ترمیمی بل منظور کر لیا تھا۔
لوک سبھا نے مبینہ متنازع ترمیمی بل کی منظوری پیر کو رات گیے دی۔ اس بل کے حق میں 311 ووٹ آئے جبکہ اس کی مخالفت میں تقریباً82 ووٹ پڑے تھے۔
اس مسودۂ قانون کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت آنے والے ہندو، بودھ، جین، سکھ، مسیحی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی تجویز دی گئی ہے لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس پر سیکولر پارٹیوں اور سماجی تنظموں کو تشویش ہے کہ مودی حکومت عمداً ایک خاص طبقے کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔'