کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے سبب تمام تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ کئی اسکولیں آن لائن کلاسز کا اہتمام کر رہی ہیں لیکن ریاست ہماچل پردیش میں ایک کنبہ ایسا بھی ہے جن کے پاس اسمارٹ فون نہ ہونے کے سبب وہ آن لائن کلاسز میں شرکت نہیں کر پا رہے ہیں۔
ہماچل پردیش میں جوالا مکھی کی گممر پنچایت کے رہنے والے کلدیپ کا کنبہ دو بچوں اور گائے کے ساتھ گئوشالا کے ایک کمرے میں رہتا ہے۔
غریبی کی مار جھیل رہے کلدیپ ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کے سبب کام کرنے سے قاصر ہیں اسی لیے اس کنبہ کی مالی حالت ٹھیک نہیں ہے۔
ایسی صورتحال میں کلدیپ نے اپنے بچوں کی آن لائن تعلیم جاری رکھنے کے لیے اپنی گائے کو 6 ہزار روپے میں فروخت کر کے موبائل فون خریدا تا کہ بچوں کا تعلیمی نقصان نہ ہو۔
کلدیپ نامی شخص نے جب دیکھا کہ اسمارٹ فون نہ ہونے کی وجہ سے ان کے بچوں کی پڑاھائی کا نقصان ہو رہا ہے تو انہوں نے اپنی گائے کو 6 ہزار روپے میں فروخت کر کے اسمارٹ فون خریدا تا کہ ان کے بچے آن لائن کلاسز میں شریک ہوسکیں۔
تفصیلات کے مطابق کلدیپ کا کنبہ دو بچوں کے ساتھ گئوشالا میں رہتا ہے۔ غربت میں مبتلا شکار کلدیپ ریڈ کی ہڈی میں تکلیف ہونے کے سبب کام کرنے سے قاصر ہیں ان کے پاس کمائی کا کوئی خاص ذریعہ نہیں ہے اور یہ خاندان مویشیوں کے دودھ فروخت کر کے گزر بسر کر رہا ہے۔
کلدیپ کے دونوں بچے انو اور ونش بالترتیب چوتھی اور دوسری جماعت میں زیر تعلیم ہیں اور آن لائن پڑھائی کے لیے یہ دونوں بچے پڑوسی کے گھر جاتے تھے اور یہ سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہا۔ لہذا کلدیپ نے بچوں کی پڑھائی جاری رکھنے کے لیے گائے کو فروخت کیا اور اب بچے روزانہ اپنے گھر پر ہی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
اس بارے میں کلدیپ کا کہنا ہے کہ بچے بغیر دودھ کے زندہ رہ سکتے ہیں لیکن تعلیم نہیں چھوڑ سکتے۔ ایک بار جب بچے اپنی تعلیم سے محروم ہوجائیں گے تو ان کی زندگی بربادہو سکتی ہے۔
کلدیپ نے پنچایت پر الزام عائد کیا کہ غریب ہونے کے باوجود اس کا نام بی پی ایل کارڈ سے خارج کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ گئوشالا کے ایک کمرے میں رہتا ہوں لہذا انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ ان کی مدد کریں۔