ETV Bharat / bharat

ہرش وردھن: بھارت کی کارکردگی دوسرے ممالک کے مقابلے بہتر

ملک بھر میں کورونا وائرس متاثرہ افراد کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے اس کے باوجود یہ بیماری کنٹرول سے باہر ہے۔ اس بارے میں مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن سے ای ٹی وی بھارت کے نیوز ایڈیٹر نشانت شرما نے خاص بات چیت کی۔

image
image
author img

By

Published : May 11, 2020, 7:18 PM IST

Updated : May 11, 2020, 8:05 PM IST

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ پوری دنیا کے لیے یہ مشکل ترین وقت ہے۔میں بہت عرصوں سے صحت کے شعبہ سے جڑا ہوا ہوں اور میں نے 4 سے 5 دہائیوں میں ایسا وقت کبھی نہیں دیکھا۔جہاں تک بھارت کا تعلق ہے تو چین میں اس وائرس کے پھیلنے کی خبر کے بعد بھارت سب سے پہلے حرکت میں آیا تھا۔

چین نے 7 جنوری کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو نئے کورونا وائرس کے بارے میں اطلاع دی تھی کہ اس بیماری کی وجہ سے نیمونیا ہورہا ہے۔بھارت نے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ماہرین کے ایک گروپ کے ساتھ اجلاس منعقد کی اور ہم نے سب سے پہلے بغیر کسی تاخیر کے اس پر غور و فکر کیا تھا۔

ہم نے 10 سے 14 دنوں کے اندر تمام ریاستوں کے لیے ایک مفصل مشاورتی مسودہ تیار کیا۔جنوری 18 کو ہم نے چین، ایچ ایک آنے والے مسافرین کے لیے ایک ہی دن میں ان پر نگرانی رکھنی شروع کردی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے تین مہینوں میں ہم نے اس وبا کے پھیلنے پر پریمٹیم، پروایکٹو اور گریڈیڈ ردعمل دیکھا۔وزیراعظم مودی کی نگرانی اور وزارت صحت کی سربراہی میں وزراء کے گروپ نے ہمارے سرحدوں پر تقریبا 20 لاکھ لوگوں کی ٹیسٹنگ کی اور 10 لاکھ لوگوںکو معاشرتی نگرانی میں رکھا گیا۔

ساتھ میں ہم نے جنتا کرفیو اور لاک ڈاؤن کا صحیح فیصلہ لے کر کورونا پر قابو پانے کی کوشش کی۔

اس حکمت عمل کی نیتجے میں اگر ہم پوری دنیا کا موازنہ بھارت سے کریں تو بھارت اس وقت بہتر حالات میں ہے اور پوری دنیا کی نظر ہم پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں اموات کی شرح کم سے کم ہے اور کورونا وائرس کے تعداد کو دوگنا ہونے میں 11 سے 12 دن کا وقت لگ رہا ہے۔کورونا کے 30 فیصد مریض صحتیاب ہوچکے ہیں اور 4 ماہ کے اندر ہم نے اپنی صلاحیتوں کو بڑھا کر ملک بھر میں 450 لیب قائم کیا ہے جو اپنی روزانہ کی صلاحیت کے اعتار سے 95 ہزار ٹیسٹنگ کررہا ہے۔

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن سے خاص بات چیت

ہماری حکمت عملی کے لحاظ سے اور ہماری کامیابی کے لحاظ سے ہر چیز واضح ہے۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ کووڈ 19 معاملات میں کوئی خاص اضافہ بھی نہیں ہوا ہے۔ملک میں کورونا وائرس کا گراف مستحکم نظر آرہا ہے۔مزید یہ کہ ہم نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں85 ہزار افراد کی جانچ کررہے ہیں اور جب ہم نے ابتدائی دنوں میں کورونا ٹیسٹنگ کی شروعات کی تو ہم ایک دن میں محض 2 ہزار افراد کی جانچ کر پارہے تھے۔

انہون نے مزید کہا کہ ہم غیر متاثرہ اضلاع میں سیویر اکیوٹ ریسپریٹری انفکیشن(ایس اے آر ای) اور انفلیوینزا جیسی بیماریوں کی بھی جانچ کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں اور اس حوالے میں ریاستیں بھی ہماری مدد کررہی ہیں۔

تین مہینوںکے اندر ہمارے ملک میں 50 ہزار سے 60 ہزار معاملے کورونا کی سامنے آئے ہیں اور اگر آپ ان تعدا کا موازانہ کسی چھوٹے ملک سے کریں تو وہاں کورونا کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ہمارے ملک کی شرح اموات 3 فیصد ہے جبکہ عالمی سطح میں اس کی اوسط فیصد 7 سے 7.5 فیصد تک ہے۔

ہم معاشرے میں موجود ہر کورونا متاثر افراد کی تصدیق کرنا چاہتے ہیں۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ ہم کورونا کی وائرولوجی ٹیسٹنگ کرنے کے لیےامریکہ بھیجنا چاہتے ہیں۔ہم پاس جنوری میںصرف ایک ہی لیب تھا جب وائرس کے پہلے معاملے کی اطلاع ملی تھی۔

اب مئی کے دوسرے ہفتے میں ہم نے پورے ملک میں ا 472 لیب قائم کیے ہیں ۔ جس میں سے 275 لیب سرکاری شعبے سے ہیں۔

ابھی تک 95 ہزار ٹیسٹنگ کیے جاچکے ہیں۔یہ حکمت عملی آئی سی ایم آر کے ذریعہ رہنمائی کرنے والے ماہرین کے گروپ کے مشورے پر مبنی ہے۔

ماہرین کے مطابق ہی ٹیسٹنگ پالیسی کو احتیاط سے تیار کیا گیا ہے۔ ٹیسٹنگ کی اہلیلت کی وجہ سے ہمیں بیماری کی تشخیص کرنے میں مدد ملی ہے اور ساتھ میں یہ بھی مدد ملی کہ ہم کون سے جگہ کو ہاٹ اسپاٹ، نان ہاٹ اسپاٹ اور غیر متاثرہ اضلاع کے زمرے میں رکھیں گے۔

ہرش وردھن نے مزید بتایا کہ پورا ملک ریڈ، اورینج اور گرین زون میں تقسیم ہے۔ملک کو اضلاع میں درجہ بندی کی گئی ہے تقریبا 130 اضلاع کو ہاٹ اسپاٹ زمرے میں رکھا گیا ہے۔

284 اضلاع کو نان ہاٹ اسپاٹ اور 319 سے زائد کو غیر متاثرہ اضلاع کے زمرے میں رکھا گیا ہے اور ہم غیر متاثرہ اضلاع میں توجہ دے رہے ہیں۔

وہیں انہوں نے مزید کہا کہ ریاستیں ہماری طرف سے جاری کردہ وقتا فوقتا رہنما خطوط پر عمل کرتی ہیں۔ہم باقاعدگی سے نگرانی رکھ رہے ہیں اور ریاستی وزیر صحت سے بات کر رہے ہیں۔ہم ان کی ہر ممکن طریقے سے مدد کرنے کی کوشش کررہے ہیںجیسے پی پی ای، ادویات، این 95 ماسک، وینٹیللیٹر فراہمی کے ساتھ ہم انہں لیب قائم کرنے اور انفراسٹرکچر قائم کرنے کے لیے ماہرین کے مشورے کے فراہمی دے کر ہم ان کی مدد کر رہے ہیں۔

ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں ،ہم ماہرین کی ٹیم ، نگرانی کی ٹیمیں بھیج رہے ہیں اور ملک میں صحت کی نظام کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو یقنیی بنارہے ہیں ۔

سب سے بڑا چیلیج بڑے شہروںمیں موجود جگی جھوپڑی، غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد ہے اتنی بڑی آبادی میں لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلہ کے اصولوں کو نافذ کرنا مشکل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس مہاجر مزدوروں، تبلیغی مسئلہ اور اب بیرون ملک سے آنے والے غیر ملکیوں کے اخراجات کو سنبھالنے کا چیلنج درپیش تھا۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ جہاں تک ٹیسٹنگ کا تعلق ہے ہمارے پاس آر ٹی پی سی آر ٹیسٹنگ ہے۔جب اسے ایٹنی باڈی کی ٹیسٹنگ کے لیے تجویز کی گئی تب ہم نے اسے سرویلیز اور وبائی مرض کے مقاصد کے لیے اس کا فائدہ دینے کے بارے میں سوچا۔ہم نے تیز رفتار سے اس کٹس کو خریدنے کی کوشش کی جب ہمیں معلوم ہوا کہ یہ بے کار ہیں تو ہم نے فوری طور پر ان کے استعمال کو مسترد کردیا۔اب موجودہ صورتحال ایسے ہی کہ ہم خود کے دم پر ٹیسٹ کٹ تیار کر رہے ہیں۔

آئی سی ایم آر نے ایلیسا ٹیسٹ کٹ بھی تیار کیا ہے ، جو اینٹی باڈی ٹیسٹ کٹس کا متبادل یا ضمیمہ ثابت ہونے والا ہے۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ نے بھی بہت اچھا کام کیا۔انہوں نے طلباء ، کارکنان اور محتاج افراد کو آسانی سے ان کے متعلقہ آبائی ریاستوں میں منتقل کرنے کے بارے میں ایک جامع رہنما خطوط وضع کیے ہیں۔اس میں لاکھوں انسانوں کی نقل و حرکت شامل ہے۔ ریاستوں کو اس نظام میں ایک تناؤ کا سامنا کرنا پڑے گا جو پہلے سے ہی شعبہ صحت میں پڑنے والے دباؤ سے متاثر ہیں۔ اگر ہم انصاف کے ساتھ اور درستگی کے ساتھ کام کریں تو ہم اس چیلنج کو بھی پار کرسکتے ہیں۔


ہرش وردھن نے مزدی کہا کہ ابتدائی مراحل میں پی پی ای کی کمی تھی۔ لیکن کووڈ 19 میک ان انڈیا موومنٹ کے لئے ایک نعمت ثابت ہوئی ہے ، جس میں ایک دن میں 100 سے زیادہ تجربہ کار اور سرٹیفائڈ مینوفیکچررز 3 لاکھ پی پی ای کٹس بناتے ہیں۔ ہم تمام کٹس ریاستوں میں بانٹ رہے ہیں۔ انہیں اب اس کا ذخیرہ کرنا مشکل ہو رہا ہے!
مجھے نہیں لگتا کہ اس وقت اس کا کوئی مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ پہلے مراحل کے دوران میں نے نجی ڈاکٹروں اور نجی اسپتالوں کی تنظیم کو فون کیا تھا اور ان سے حکومت کی مدد کرنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ۔
مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ میں نجی شعبوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ بھی بحران کے اس لمحے میں پیشہ ورانہ ، معاشرتی ذمہ داری لیں۔ نجی اسپتالوں کو فی الوقت اپنے کردار کو سمجھنا چاہئے۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ وائرس آتے رہیں گے اور کسی نہ کسی شکل میں انسانیت کو متاثر کریں گے۔ صرف ایسے دو وائرس ہیں، جن کو مکمل طور پر ختم کیا گیا ہے۔ چیچک اور پولیو (خاص کر جنوبی مشرقی ایشیا کے علاقے سے کم از کم انہیں ختم کردیا گیا ہے) لیکن ان میں سے کچھ دنیا کے باقی حصوں میں ہیں، جو کبھی کبھی وبائی مرض کے تناسب میں آتے اور جاتے ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ موجودہ کووڈ 19 کے حملے کے خلاف فتح حاصل کرنا اور مستقبل میں اگر ہم معاشرتی فاصلے، ہاتھ کو صاف ستھرا یا نظام تنفس کی صحت کا خیال اور ماسک کا استعمال کرتے ہیں تو یہ انفرادی صحت کے نظام کو مستحکم کرنے میں مدد دے گا اور اس سے موثر انداز میں بہت سی بیماریوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
ایک بار جب لاک ڈاؤن کو آہستہ آہستہ ختم کردیا جائے گا تب ہمیں اپنی معیشت کی تعمیر نو کے لئے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ پوری دنیا کے لیے یہ مشکل ترین وقت ہے۔میں بہت عرصوں سے صحت کے شعبہ سے جڑا ہوا ہوں اور میں نے 4 سے 5 دہائیوں میں ایسا وقت کبھی نہیں دیکھا۔جہاں تک بھارت کا تعلق ہے تو چین میں اس وائرس کے پھیلنے کی خبر کے بعد بھارت سب سے پہلے حرکت میں آیا تھا۔

چین نے 7 جنوری کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو نئے کورونا وائرس کے بارے میں اطلاع دی تھی کہ اس بیماری کی وجہ سے نیمونیا ہورہا ہے۔بھارت نے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ماہرین کے ایک گروپ کے ساتھ اجلاس منعقد کی اور ہم نے سب سے پہلے بغیر کسی تاخیر کے اس پر غور و فکر کیا تھا۔

ہم نے 10 سے 14 دنوں کے اندر تمام ریاستوں کے لیے ایک مفصل مشاورتی مسودہ تیار کیا۔جنوری 18 کو ہم نے چین، ایچ ایک آنے والے مسافرین کے لیے ایک ہی دن میں ان پر نگرانی رکھنی شروع کردی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے تین مہینوں میں ہم نے اس وبا کے پھیلنے پر پریمٹیم، پروایکٹو اور گریڈیڈ ردعمل دیکھا۔وزیراعظم مودی کی نگرانی اور وزارت صحت کی سربراہی میں وزراء کے گروپ نے ہمارے سرحدوں پر تقریبا 20 لاکھ لوگوں کی ٹیسٹنگ کی اور 10 لاکھ لوگوںکو معاشرتی نگرانی میں رکھا گیا۔

ساتھ میں ہم نے جنتا کرفیو اور لاک ڈاؤن کا صحیح فیصلہ لے کر کورونا پر قابو پانے کی کوشش کی۔

اس حکمت عمل کی نیتجے میں اگر ہم پوری دنیا کا موازنہ بھارت سے کریں تو بھارت اس وقت بہتر حالات میں ہے اور پوری دنیا کی نظر ہم پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں اموات کی شرح کم سے کم ہے اور کورونا وائرس کے تعداد کو دوگنا ہونے میں 11 سے 12 دن کا وقت لگ رہا ہے۔کورونا کے 30 فیصد مریض صحتیاب ہوچکے ہیں اور 4 ماہ کے اندر ہم نے اپنی صلاحیتوں کو بڑھا کر ملک بھر میں 450 لیب قائم کیا ہے جو اپنی روزانہ کی صلاحیت کے اعتار سے 95 ہزار ٹیسٹنگ کررہا ہے۔

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن سے خاص بات چیت

ہماری حکمت عملی کے لحاظ سے اور ہماری کامیابی کے لحاظ سے ہر چیز واضح ہے۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ کووڈ 19 معاملات میں کوئی خاص اضافہ بھی نہیں ہوا ہے۔ملک میں کورونا وائرس کا گراف مستحکم نظر آرہا ہے۔مزید یہ کہ ہم نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں85 ہزار افراد کی جانچ کررہے ہیں اور جب ہم نے ابتدائی دنوں میں کورونا ٹیسٹنگ کی شروعات کی تو ہم ایک دن میں محض 2 ہزار افراد کی جانچ کر پارہے تھے۔

انہون نے مزید کہا کہ ہم غیر متاثرہ اضلاع میں سیویر اکیوٹ ریسپریٹری انفکیشن(ایس اے آر ای) اور انفلیوینزا جیسی بیماریوں کی بھی جانچ کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں اور اس حوالے میں ریاستیں بھی ہماری مدد کررہی ہیں۔

تین مہینوںکے اندر ہمارے ملک میں 50 ہزار سے 60 ہزار معاملے کورونا کی سامنے آئے ہیں اور اگر آپ ان تعدا کا موازانہ کسی چھوٹے ملک سے کریں تو وہاں کورونا کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ہمارے ملک کی شرح اموات 3 فیصد ہے جبکہ عالمی سطح میں اس کی اوسط فیصد 7 سے 7.5 فیصد تک ہے۔

ہم معاشرے میں موجود ہر کورونا متاثر افراد کی تصدیق کرنا چاہتے ہیں۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ ہم کورونا کی وائرولوجی ٹیسٹنگ کرنے کے لیےامریکہ بھیجنا چاہتے ہیں۔ہم پاس جنوری میںصرف ایک ہی لیب تھا جب وائرس کے پہلے معاملے کی اطلاع ملی تھی۔

اب مئی کے دوسرے ہفتے میں ہم نے پورے ملک میں ا 472 لیب قائم کیے ہیں ۔ جس میں سے 275 لیب سرکاری شعبے سے ہیں۔

ابھی تک 95 ہزار ٹیسٹنگ کیے جاچکے ہیں۔یہ حکمت عملی آئی سی ایم آر کے ذریعہ رہنمائی کرنے والے ماہرین کے گروپ کے مشورے پر مبنی ہے۔

ماہرین کے مطابق ہی ٹیسٹنگ پالیسی کو احتیاط سے تیار کیا گیا ہے۔ ٹیسٹنگ کی اہلیلت کی وجہ سے ہمیں بیماری کی تشخیص کرنے میں مدد ملی ہے اور ساتھ میں یہ بھی مدد ملی کہ ہم کون سے جگہ کو ہاٹ اسپاٹ، نان ہاٹ اسپاٹ اور غیر متاثرہ اضلاع کے زمرے میں رکھیں گے۔

ہرش وردھن نے مزید بتایا کہ پورا ملک ریڈ، اورینج اور گرین زون میں تقسیم ہے۔ملک کو اضلاع میں درجہ بندی کی گئی ہے تقریبا 130 اضلاع کو ہاٹ اسپاٹ زمرے میں رکھا گیا ہے۔

284 اضلاع کو نان ہاٹ اسپاٹ اور 319 سے زائد کو غیر متاثرہ اضلاع کے زمرے میں رکھا گیا ہے اور ہم غیر متاثرہ اضلاع میں توجہ دے رہے ہیں۔

وہیں انہوں نے مزید کہا کہ ریاستیں ہماری طرف سے جاری کردہ وقتا فوقتا رہنما خطوط پر عمل کرتی ہیں۔ہم باقاعدگی سے نگرانی رکھ رہے ہیں اور ریاستی وزیر صحت سے بات کر رہے ہیں۔ہم ان کی ہر ممکن طریقے سے مدد کرنے کی کوشش کررہے ہیںجیسے پی پی ای، ادویات، این 95 ماسک، وینٹیللیٹر فراہمی کے ساتھ ہم انہں لیب قائم کرنے اور انفراسٹرکچر قائم کرنے کے لیے ماہرین کے مشورے کے فراہمی دے کر ہم ان کی مدد کر رہے ہیں۔

ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں ،ہم ماہرین کی ٹیم ، نگرانی کی ٹیمیں بھیج رہے ہیں اور ملک میں صحت کی نظام کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو یقنیی بنارہے ہیں ۔

سب سے بڑا چیلیج بڑے شہروںمیں موجود جگی جھوپڑی، غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد ہے اتنی بڑی آبادی میں لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلہ کے اصولوں کو نافذ کرنا مشکل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس مہاجر مزدوروں، تبلیغی مسئلہ اور اب بیرون ملک سے آنے والے غیر ملکیوں کے اخراجات کو سنبھالنے کا چیلنج درپیش تھا۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ جہاں تک ٹیسٹنگ کا تعلق ہے ہمارے پاس آر ٹی پی سی آر ٹیسٹنگ ہے۔جب اسے ایٹنی باڈی کی ٹیسٹنگ کے لیے تجویز کی گئی تب ہم نے اسے سرویلیز اور وبائی مرض کے مقاصد کے لیے اس کا فائدہ دینے کے بارے میں سوچا۔ہم نے تیز رفتار سے اس کٹس کو خریدنے کی کوشش کی جب ہمیں معلوم ہوا کہ یہ بے کار ہیں تو ہم نے فوری طور پر ان کے استعمال کو مسترد کردیا۔اب موجودہ صورتحال ایسے ہی کہ ہم خود کے دم پر ٹیسٹ کٹ تیار کر رہے ہیں۔

آئی سی ایم آر نے ایلیسا ٹیسٹ کٹ بھی تیار کیا ہے ، جو اینٹی باڈی ٹیسٹ کٹس کا متبادل یا ضمیمہ ثابت ہونے والا ہے۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ نے بھی بہت اچھا کام کیا۔انہوں نے طلباء ، کارکنان اور محتاج افراد کو آسانی سے ان کے متعلقہ آبائی ریاستوں میں منتقل کرنے کے بارے میں ایک جامع رہنما خطوط وضع کیے ہیں۔اس میں لاکھوں انسانوں کی نقل و حرکت شامل ہے۔ ریاستوں کو اس نظام میں ایک تناؤ کا سامنا کرنا پڑے گا جو پہلے سے ہی شعبہ صحت میں پڑنے والے دباؤ سے متاثر ہیں۔ اگر ہم انصاف کے ساتھ اور درستگی کے ساتھ کام کریں تو ہم اس چیلنج کو بھی پار کرسکتے ہیں۔


ہرش وردھن نے مزدی کہا کہ ابتدائی مراحل میں پی پی ای کی کمی تھی۔ لیکن کووڈ 19 میک ان انڈیا موومنٹ کے لئے ایک نعمت ثابت ہوئی ہے ، جس میں ایک دن میں 100 سے زیادہ تجربہ کار اور سرٹیفائڈ مینوفیکچررز 3 لاکھ پی پی ای کٹس بناتے ہیں۔ ہم تمام کٹس ریاستوں میں بانٹ رہے ہیں۔ انہیں اب اس کا ذخیرہ کرنا مشکل ہو رہا ہے!
مجھے نہیں لگتا کہ اس وقت اس کا کوئی مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ پہلے مراحل کے دوران میں نے نجی ڈاکٹروں اور نجی اسپتالوں کی تنظیم کو فون کیا تھا اور ان سے حکومت کی مدد کرنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ۔
مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ میں نجی شعبوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ بھی بحران کے اس لمحے میں پیشہ ورانہ ، معاشرتی ذمہ داری لیں۔ نجی اسپتالوں کو فی الوقت اپنے کردار کو سمجھنا چاہئے۔

ہرش وردھن نے مزید کہا کہ وائرس آتے رہیں گے اور کسی نہ کسی شکل میں انسانیت کو متاثر کریں گے۔ صرف ایسے دو وائرس ہیں، جن کو مکمل طور پر ختم کیا گیا ہے۔ چیچک اور پولیو (خاص کر جنوبی مشرقی ایشیا کے علاقے سے کم از کم انہیں ختم کردیا گیا ہے) لیکن ان میں سے کچھ دنیا کے باقی حصوں میں ہیں، جو کبھی کبھی وبائی مرض کے تناسب میں آتے اور جاتے ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ موجودہ کووڈ 19 کے حملے کے خلاف فتح حاصل کرنا اور مستقبل میں اگر ہم معاشرتی فاصلے، ہاتھ کو صاف ستھرا یا نظام تنفس کی صحت کا خیال اور ماسک کا استعمال کرتے ہیں تو یہ انفرادی صحت کے نظام کو مستحکم کرنے میں مدد دے گا اور اس سے موثر انداز میں بہت سی بیماریوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
ایک بار جب لاک ڈاؤن کو آہستہ آہستہ ختم کردیا جائے گا تب ہمیں اپنی معیشت کی تعمیر نو کے لئے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔

Last Updated : May 11, 2020, 8:05 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.