ہاردک نے گزشتہ آٹھ مارچ کو یہ عرضی عدالت میں اس لئے دی تھی تاکہ ان کے لوک سبھا الیکشن لڑنے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ اگر ہائی کورٹ نچلی عدالت کی سزا پر روک نہیں لگاتی ہے تو گذشتہ 12 مارچ کو باضابطہ کانگریس میں شامل ہو چکے ہاردک خواہش کے باوجود الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔
جسٹس اے جی اُریجي کی عدالت نے آج ان کی عرضی پر سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل کمل ترویدی نے کہا کہ ہاردک کے خلاف تقریبا ڈیڑھ درجن معاملے درج ہیں۔
قانون شکنی کرنے والے کو قانون بنانے والا نہیں بنایا جانا چاہئے۔ سماج کی خدمت کے لئے رکن اسمبلی یا رکن پارلیمنٹ بننا لازمی نہیں ہے۔ انہوں نے ہاردک کے وکلاء کی جانب اس معاملے میں پنجاب کے وزیر اور سابق ممبر پارلیمنٹ نوجوت سنگھ سدھو کو سپریم کورٹ سے ملی راحت کی دلیل کی مخالفت کی۔