ETV Bharat / bharat

نم آنکھوں کے ساتھ حکیم اجمل خاں سپرد خاک

میوات کی عظیم شخصیت و جامعہ سلفیہ شکراوہ میوات کے صدر، عظیم دانشور، مؤرخ اور معروف حکیم اجمل خاں کو آج ان کے گاؤں شکراوہ میں ان کے چاہنے والوں نے اپنی نم آنکھوں سے انہیں سپرد خاک کیا۔

نم آنکھوں کے ساتھ حکیم اجمل خاں سپرد خاک
نم آنکھوں کے ساتھ حکیم اجمل خاں سپرد خاک
author img

By

Published : Sep 9, 2020, 1:46 AM IST

ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میوات کی ایک عظیم علمی شخصیت'حکیم اجمل خاں ایک طویل علالت کے بعد بروز پیر 88 برس کی عمر میں اس دارفانی کو الوداع کہا۔ ان کی نماز جنازہ مولانا محمد رحمانی مدنی نے پڑھائی۔ حکیم اجمل خاں کی وفات کے ساتھ میوات اور جماعت اہل حدیث نے اپنے ایک عظیم رہنما کو کھو دیا، جس سے علاقہ میوات سوگوار ہے۔

نم آنکھوں کے ساتھ حکیم اجمل خاں سپرد خاک

ملک کے مختلف ریاستوں سے سیاسی، سماجی، اور دینی رہنماؤں نے کثیر تعداد میں نماز جنازہ میں شرکت کی۔ حکیم اجمل خاں کی میوات کی تاریخ پر گہری نظر تھی، وہ میوات کے قدیم ترین دینی ادارہ جامعہ سلفیہ شکراوہ میوات اور 'مجلہ اہلحدیث' کے ایڈیٹر و سرپرست ہونے کے علاوہ ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر نئی دہلی کے نائب صدر بھی تھے۔

ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر نئی دہلی کے صدر محمد رحمانی نے کہا کہ' ان کی وفات ایک عظیم خسارہ ہے۔حکیم اجمل خاں رحمہ اللہ آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس سے وابستہ رہے۔انہیں پنجاب وقف بورڈ، جامعہ منصورہ محمدیہ مالیگاؤں، جمعیت اہل حدیث ہند کے رکن میوات کالج نگینہ کے ممبر اور نہرو کالج فریدآباد کے فاؤنڈر ممبر ہونے کا شرف حاصل رہا۔علاقہ کے مختلف تعلیمی اداروں سے وابستگی اور بیش بہا خدمات کے اعتراف میں انہیں 2017 میں میوات رتن ایوارڈ اور الطاف حسین حالی ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا گیا'۔

حکیم اجمل خاں کا سیاست میں بھی گہرا دخل رہا اور گاؤں کے کئی مرتبہ بلا مقابلہ سرپنچ منتخب کئے گئے۔ مؤرخ صدیق احمد میو نے بتا یا کہ' ان کی زندگی نشیب و فراز سے پر رہی۔سنہ 1857 کے انقلاب کے دوران پھانسی پر چڑھائے جانے والے 52 افراد میں ان کے دادا چودھری اجاگر خان بھی تھے۔

مزید پڑھیں:

ہریانہ: حکیم اجمل خان کا انتقال

اس سانحہ کے بعد حکیم اجمل خاں کے والد مولانا عبدالشکور گاؤں نیمکا میں امامت کرنے لگے۔یہیں ان کے والد مولانا عبد الشکور نے 'تاریخ میوات' لکھی۔'حکیم اجمل خاں کے والد پھر شکراوہ آگئے اور پھر یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ حکیم اجمل کے ساتھ آج میوات میں گویا ایک عہد خاتمہ ہو گیا۔

ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میوات کی ایک عظیم علمی شخصیت'حکیم اجمل خاں ایک طویل علالت کے بعد بروز پیر 88 برس کی عمر میں اس دارفانی کو الوداع کہا۔ ان کی نماز جنازہ مولانا محمد رحمانی مدنی نے پڑھائی۔ حکیم اجمل خاں کی وفات کے ساتھ میوات اور جماعت اہل حدیث نے اپنے ایک عظیم رہنما کو کھو دیا، جس سے علاقہ میوات سوگوار ہے۔

نم آنکھوں کے ساتھ حکیم اجمل خاں سپرد خاک

ملک کے مختلف ریاستوں سے سیاسی، سماجی، اور دینی رہنماؤں نے کثیر تعداد میں نماز جنازہ میں شرکت کی۔ حکیم اجمل خاں کی میوات کی تاریخ پر گہری نظر تھی، وہ میوات کے قدیم ترین دینی ادارہ جامعہ سلفیہ شکراوہ میوات اور 'مجلہ اہلحدیث' کے ایڈیٹر و سرپرست ہونے کے علاوہ ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر نئی دہلی کے نائب صدر بھی تھے۔

ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر نئی دہلی کے صدر محمد رحمانی نے کہا کہ' ان کی وفات ایک عظیم خسارہ ہے۔حکیم اجمل خاں رحمہ اللہ آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس سے وابستہ رہے۔انہیں پنجاب وقف بورڈ، جامعہ منصورہ محمدیہ مالیگاؤں، جمعیت اہل حدیث ہند کے رکن میوات کالج نگینہ کے ممبر اور نہرو کالج فریدآباد کے فاؤنڈر ممبر ہونے کا شرف حاصل رہا۔علاقہ کے مختلف تعلیمی اداروں سے وابستگی اور بیش بہا خدمات کے اعتراف میں انہیں 2017 میں میوات رتن ایوارڈ اور الطاف حسین حالی ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا گیا'۔

حکیم اجمل خاں کا سیاست میں بھی گہرا دخل رہا اور گاؤں کے کئی مرتبہ بلا مقابلہ سرپنچ منتخب کئے گئے۔ مؤرخ صدیق احمد میو نے بتا یا کہ' ان کی زندگی نشیب و فراز سے پر رہی۔سنہ 1857 کے انقلاب کے دوران پھانسی پر چڑھائے جانے والے 52 افراد میں ان کے دادا چودھری اجاگر خان بھی تھے۔

مزید پڑھیں:

ہریانہ: حکیم اجمل خان کا انتقال

اس سانحہ کے بعد حکیم اجمل خاں کے والد مولانا عبدالشکور گاؤں نیمکا میں امامت کرنے لگے۔یہیں ان کے والد مولانا عبد الشکور نے 'تاریخ میوات' لکھی۔'حکیم اجمل خاں کے والد پھر شکراوہ آگئے اور پھر یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ حکیم اجمل کے ساتھ آج میوات میں گویا ایک عہد خاتمہ ہو گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.