اس اسکیم کے تحت عام تعلیم کے ساتھ 9 ویں سے 12 ویں کلاسوں کے لیے پیشہ ورانہ مضمون کی گنجائش رکھی گئی ہے تاکہ مختلف پیشوں کے لیے لازمی قابل روزگاراور پیشہ ورانہ مہارت فراہم کی جا سکے۔ 19-2018 تک یہ اسکیم 8654اسکولوں میں نافذ کی گئی ہے، جن میں 10لاکھ سے زیادہ طلبا کا اندراج ہے۔
تعلیمی تحقیق اور تربیت کی نیشنل کونسل این سی ای آر ٹی نے مختلف مرحلوں میں معیشت، اکاؤنٹنسی اوربزنس اسٹڈیز کی اپنے نصابی کتابوں میں سامان اورخدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) پر بنیادی متن شامل کیے ہیں۔
اسکولی تعلیم کے مختلف مرحلوں کے لیے این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں میں پہلے ہی ہندوستانی قانون اور آئین کی بنیادوں سے تعلق رکھنے والے متن کو شامل کیا ہے۔ این سی ای آر ٹی نے اسکولی تعلیم میں اساتذہ اور طلبا کے لیے انفارمیشن اور کمیونکیشن ٹیکنالوجی نصاب بھی تیار کیا ہے۔
اس نصاب کےحصے کے طور پر سماجی اور انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق سماجی اور اخلاقی معاملات سے نمٹاگیا ہے۔نصاب میں توجہ اس بات پر دی گئی ہے کہ طلبہ اور اساتذہ کےذریعہ ویب اسپیس کا استعمال محفوظ طریقے سے ہو۔
سمگرشکشہ کی نگرانی میں اسکولی تعلیم کو پیشہ ورانہ بنانے کی اسکیم تمام ریاستوں اور مرکز کے انتظام والے علاقوں میں نافذ کی گئی ہے۔
تعلیم آئین کی کنکرنٹ لسٹ میں ایک سبجکٹ ہےاوراسکولوں کی اکثریت ریاستی سرکاروں کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ یہ ریاست اور مرکز کےزیرانتظام علاقے کی سرکار پر ہے کہ وہ این سی ای آر ٹی کی ایسی ماڈل نصابی کتابیں اپنائیں، جن میں جی ایس ٹی سے متعلق متن اور بنیادی قانونی ضابطے ہوں اور اساتذہ اور طلبہ کے لیے آئی سی ٹی نصاب ہو۔