حال ہی میں وزیر مملکت جی کشن ریڈی کی جانب سے دیئے گئے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا بیان انتہائی اشتعال انگیز تھا۔
کشن ریڈی نے حال ہی میں ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی وزارت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو پورے کشمیر میں تباہ شدہ اسکول اور مندروں کا جائزہ لے کر انہیں دوبارہ آباد کرے گی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ پورے کشمیر میں 50 ہزار مندر دوبارہ آباد کیے جائیں گے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈی راجا نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حکومت ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بنارہی ہے اور آر ایس ایس کا ہندو توا ایجنڈا نافد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے ڈی راجا نے کہا کہ اس وقت پورے کشمیر پر سیکوریٹی فورسس کا قبضہ ہے۔
ڈی راجا نے کہا کہ وہ حکومت کے اس دعوی سے اتفاق نہیں کرتے کہ کشمیر میں صورتحال معمول پر واپس آرہی ہے۔ لوگوں کو قید میں رکھا گیا ہے اسکول کام نہیں کررہے ہیں۔ لوگ اس وقت ناقابل تصور مشکلات سے دوچار ہیں۔
راجا بھی آل پارٹی ڈیلیگیشن کے ان ممبروں میں سے ایک ہیں جنہیں کشمیر کا دورہ کرنے سے روک دیا گیا اور سری نگر ایر پورٹ سے واپس بھیج دیا گیا تھا۔
اس وفد میں تمام غیر این ڈی اے جماعتوں کے قائدین موجود تھے جو کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وہاں کے حالات کا جائزہ لینا اور وہاں کی عوام سے ملاقات کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت جلد دوبارہ کشمیر کا دورہ کریں گے۔ راجا نے کہا کہ سیاسی قائدین اس وقت نظر بند ہیں جبکہ حکومت جھوٹ کہہ رہی ہے کہ تمام لوگ آزاد ہیں۔
سی پی آئی کے جنرل سکریٹری نے پی ایم او کے وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ کے اس بیان کی بھی مذمت کی جس میں انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے رہنما ریاست کے مہمان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک توہین آمیز بیان ہے کوئی بھی ریاستی مہمان نہیں ہے تمام کے تمام نظر بند ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ان قائدین کو ہالی ووڈ کی فلمیں دکھائی جارہی ہیں اور اچھا کھانا دیا جارہا ہے کیا یہ کافی ہے۔
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے تمام رہنما اس وقت ریاست کے مہمان ہیں اور انہیں بہترین سہولیات مہیا کی جارہی ہے اور اچھی فلمیں اور اچھا کھانا دیا جارہا ہے۔