سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہٹ دھرمی میں اپنی طرح کی کوئی مثال نہیں رکھتے، انہوں نے وہائٹ ہاؤس سے اپنی روانگی کے وقت نئے صدر بائیڈن کے لیے الوداعی پیغام میں کہا کہ "جو ہم ایک دن کسی نہ کسی شکل میں واپس ضرور آئیں گے''۔
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایک روز قبل وہائٹ ہاؤس کو الوداع کہہ چکے ہیں۔ اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ آخری وقت تک یہی کہتے رہے کہ انتخابات میں جیت میری ہی ہوئی ہے۔ انہوں نے وہائٹ ہاؤس میں چھوڑے گئے اپنے آخری لیٹر پیڈ پر نئے امریکی صدر بائیڈن کے نام پیام میں لکھا "بائیڈن یو ناؤ آئی ایم وون" یعنی، "بائیڈن آپ جانتے ہو کہ جیت میری ہی ہوئی" ہے۔ تاہم سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی مدت کے آخری خطاب میں اپنے جانشین کی بہتر قسمت اور اچھے مستقبل کی خواہش کا اظہار بھی کیا اور انہوں نے کہا کہ وہ کسی نہ کسی شکل میں واپس ضرور آئیں گے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ آنے والی حکومت کے پاس کامیابی کا زیادہ موقع ہے، کیونکہ وہ ان کی حکومت سے مضبوط بنیاد حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ، "میں نئی انتظامیہ کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور اس کی عظیم کامیابی کی خواہش کرتا ہوں۔" مجھے لگتا ہے کہ اسے بہت سی کامیابیاں ملیں گی، اس کے پاس کچھ کرنے کے لئے واقعی میں بہت بڑی بنیاد ہے۔ ٹرمپ نے اپنے ہم وطن شہریوں کے لئے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ، "تو، بس الوداع۔ ہم آپ سے محبت کرتے ہیں ہم ایک دن کسی نہ کسی طرح سے واپس آئیں گے۔ ایک اچھی زندگی گزاریں، ہم آپ کو جلد ملیں گے"۔
ڈونالڈ ٹرمپ جنہوں نے اپنی لاجواب ہٹ دھرمی کا ثبوت اس وقت پیش کیا جب انہوں نے اپنے جانشین کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دیرینہ روایت کو توڑ دیا، انہوں نے کہا، "ہم آپ سے محبت کرتے ہیں۔ آپ بہت خاص ہیں، گھر جائیں میں آپ کو یہ بات اپنے دل کی گہرائی سے بتا سکتا ہوں"۔
واضح رہے کہ مسٹر ٹرمپ 1879 کے بعد پہلے سبکدوش ہونے والے صدر ہیں جو اپنے جانشین کی تقریب حلف برداری میں موجود نہیں رہے۔ اس سے قبل 1879 میں اس وقت کے سبکدوش ہونے والے صدر اینڈریو جانسن نے امریکی ایس گرانٹ کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی تھی۔
واضح رہے کہ نومنتخب صدر اور ڈیموکریٹ رہنما جو بائیڈن نے بدھ کے روز (ہندوستانی وقت کے مطابق ساڑھے 10 بجے) امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس کے ہاتھوں 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔