ETV Bharat / bharat

سابق آئی جی نے کہا ' نو سائلنس نو وائلنس'

author img

By

Published : Jan 31, 2020, 11:39 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 5:42 PM IST

قومی شہریت قانون و قومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹربرائے شہریت کے خلاف ریاست بہار کے شہر گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 33 دنوں سے غیر معینہ دھرنا جاری ہے۔

مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے
مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے

ریاست بہار کے شہر گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 33 دنوں سے غیر معینہ دھرنا میں مہاراشٹر کے سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن نے کہا ہے کہ 'نفرت اور آئین پر ہو رہے حملے کے خلاف خاموش رہنا ہمارا فریضہ نہیں ہے۔ آواز اٹھائی جائے اور مظاہرے ہوں تاہم اس میں تشدد نہ کیا جائے'۔

ویڈیو: ' نو سائلنس نو وائلنس'

شانتی باغ کے مظاہرے میں انہوں نے کہا کہ 'آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف بننے والے قانون کی مخالفت کرنا غیرقانونی نہیں ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'ذمے دار شہری کی ذمے داری ہے کہ وہ آئین پر منڈلاتے خطرات کے خلاف بولیں'۔

مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن
مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن

انھوں نے کہا کہ 'کسی بھی قانون کو بنانے سے پہلے دیکھنا پڑتاہے کہ بننے والا قانون ملک کے آئین کو تو نقصان نہیں پہنچارہاہے لیکن اس حکومت نے بینادی حقوق کی دفعہ 14 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیکولرازم اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو ہی منہدم کردیا ہے'۔

مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے
مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے

سابق آئی جی مہاراشٹر قریب اپنے پینتالیس منٹ کے خطاب میں حکومت اور ملک کے حالات پرتبصرہ کیا ۔واضح ہوکہ سی اے اے واین آرسی اور این پی آرکی مخالفت میں گزشتہ چونتیس دنوں سے سنویدھان بچاو سنگھرش مورچہ کی جانب سے کنوینر عمیر احمد خان عرف ٹکا خان کی صدارت میں دھرنا کیا جارہا ہے'۔

مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے
مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے

ریاست بہار کے شہر گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 33 دنوں سے غیر معینہ دھرنا میں مہاراشٹر کے سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن نے کہا ہے کہ 'نفرت اور آئین پر ہو رہے حملے کے خلاف خاموش رہنا ہمارا فریضہ نہیں ہے۔ آواز اٹھائی جائے اور مظاہرے ہوں تاہم اس میں تشدد نہ کیا جائے'۔

ویڈیو: ' نو سائلنس نو وائلنس'

شانتی باغ کے مظاہرے میں انہوں نے کہا کہ 'آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف بننے والے قانون کی مخالفت کرنا غیرقانونی نہیں ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'ذمے دار شہری کی ذمے داری ہے کہ وہ آئین پر منڈلاتے خطرات کے خلاف بولیں'۔

مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن
مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن

انھوں نے کہا کہ 'کسی بھی قانون کو بنانے سے پہلے دیکھنا پڑتاہے کہ بننے والا قانون ملک کے آئین کو تو نقصان نہیں پہنچارہاہے لیکن اس حکومت نے بینادی حقوق کی دفعہ 14 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیکولرازم اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو ہی منہدم کردیا ہے'۔

مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے
مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے

سابق آئی جی مہاراشٹر قریب اپنے پینتالیس منٹ کے خطاب میں حکومت اور ملک کے حالات پرتبصرہ کیا ۔واضح ہوکہ سی اے اے واین آرسی اور این پی آرکی مخالفت میں گزشتہ چونتیس دنوں سے سنویدھان بچاو سنگھرش مورچہ کی جانب سے کنوینر عمیر احمد خان عرف ٹکا خان کی صدارت میں دھرنا کیا جارہا ہے'۔

مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے
مہاراشٹر کے سابقہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالرحمن خطاب کرتے ہوئے
Intro:نفرت اور آئین پر ہورہے حملے کے خلاف خاموش رہنا ہمارا فریضہ نہیں ہے ۔آواز اٹھائی جائے اور مظاہرے ودھرنے ہوں تاہم اس میں تشدد کی جگہ ہرگز نہیں ہو ۔آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف بننے والے قانون کی مخالفت کرنا غیرقانونی نہیں ہے ، ذمے دار شہری کی ذمے داری ہے کہ وہ آئین پر منڈراتے خطرات کے بادل سے ٹکرائے Body:قومی شہریت قانون وقومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹربرائے شہریت کے خلاف ریاست بہار کے شہر گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 33دنوں سے غیرمعینہ دھرنا جاری ہے ۔33 ویں دن مستعفی آئی جی مہاراشٹر عبدالرحمن شامل ہوئے اور انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خاموش رہنا ہمارا حق نہیں ہے ، کسی تفریق یا ظلم وزیادتی پر ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔ لیکن ہمارے مظاہروں میں تشدد بھی نہیں ہونا چاہئے ، حکومت مسلمان ، دلت مہادلت ، کسان غریب سے نفرت کرتی ہے تاہم مسلمانوں سے نفرت کوووٹ کی سیاست کی خاطر دیکھا تی ضرور ہے ، عبدالرحمن نے گیا کے دھرنے سے کھل کر سی اے اے واین آرسی اور این پی آر اور حکومت کے خلاف نکتہ چینی کی اور کہاکہ کسی بھی قانون کو بنانے سے پہلے دیکھنا پڑتاہے کہ بننے والا قانون ملک کے آئین کو تو نقصان نہیں پہنچارہاہے لیکن اس حکومت نے آرٹیکل چودہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیکولرازم اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو ہی منہدم کردیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت مذہبی تفریق کا ارادہ نہیں رکھتی اور ہندوں کی بہی خواہ ہوتی تو پھر سری لنکا ، تمل ، بھوٹان اور دیگر ملکوں کے ہندوں کو بھی شہریت دی جاتی ۔انہوں نے سی اے اے پر کھل کربولتے ہوئے کہاکہ آئین کے ماہر سبھاش کشپ جودومرتبہ پارلیمنٹ کے سکریٹری بھی رہے ہیں انہوں نے بھی اسکی مخالفت کرتے ہوئے کہاتھا کہ سی اے اے میں صرف ظلم وزیادتی کے شکار اقلیتوں کوشامل کرنے کی بات لکھی جائے نہ کہ مذہبی اعداد وشمار ہوں ، قانون کے ماہرین کے وقار کو بھی حکومت یہ کہ کرٹھیس پہنچارہی ہے کہ سی اے اے کی جانکاری مظاہرین کونہیں ہے ۔حقیقت تو یہ قانون بنانے والے غیرقانون داں ہیں ، انہیں اسکےمنفی پہلو کا خیال نہیں ہے ۔عبدالرحمان نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو ہندو 1947 میں پاکستان کو اپنا ملک کوتسلیم کرچکے ہیں انہیں کسی بھی حال میں ہندوستان میں آنے نہیں دیا جائیگا، یہاں کے ہندو، مسلمان اور سبھی مذہب کے شہری کے حقوق کی حق تلفی کی جارہی ہے اور پاکستان کے لوگوں کو یہاں لاکر ہم پر مسلط کیا جارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ کئی افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر این آرسی کرنا ہے تو پھر ڈی این اے کے تحت کرو تو حقیقت معلوم ہوجائیگی کہ ملک کااصلی شہری کون ہے ؟ انہوں نے اپنے خطاب میں ضلع پولیس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ ایس پی گیا اگر آپکے پاس کوئی شکایت آئے یاسوشل ذرائع سے خبرملے تو اسکی جانچ کریں ۔ پولیس سی آرپی سی ،آئی پی سی اور جانچ سے چلتی ہے اور اسی پر کام کرے تو زیادہ بہتر ہے ، وزرا اور حکومت کے دباو میں یوپی پولیس کی طرح یہاں کی پولیس نہیں آئے ، اگر سوشل ذرائع پر کسی فیک آئی ڈی سے کوئی میسج ملے یا احتجاج ومظاہرے میں کچھ ہوتا ہے تو اسکی تحقیقات کریں ، جانچ میں جوبھی قصور وار ہوں اسکو ہرگز نہیں بخشیں تاہم کسی کے اشارے پولیس کاروائی نہیں کرے ۔پولیس پر سے اعتماد عوام کا نہیں اٹھے ، آپ کے ان مقدموں سے پھانسی نہیں ملے گی ، ہاں یہ ضرور ہوگا کہ کچھ وقتوں کے لئے عدالت کاچکر کاٹنا پڑیگا لیکن انصاف تو وہاں ضرورملے گا پولیس ہی انصاف جانچ کرکے دے دے کہ جوبے قصور ہوں ان کو جیلوں میں نہیں ڈالے ، پولیس ہمیں عدالتوں کاچکر نہیں کاٹنے پر مجبور کرے ۔ ہم اپنی لڑائی قانون میں ملے اختیارات کے تحت ہی لڑرہے ہیں ۔ انہوں نے یوپی پولیس کی بربریت وظلم تشدد بیان کرتے ہوئے کہاکہ یوپی پولیس سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ جب آپ گھروں میں داخل ہوکر خواتین پر ظلم وزیادتی کرتے ہیں تو کیا آپکو اپنی ماں بہنوں کی یاد نہیں آتی ہے ۔ انسانیت کی مثال اتر پردیش کی پولیس اور حکومت کو پیش کرنا چاہئے ۔انہوں نے دھرنا مظاہرہ کو جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ خاموش نہیں بیٹھناہے لیکن خیال یہ بھی ہوناچاہئے کہ ہم مظاہرے میں دوسروں کو تکلیف نہیں پہنچائیں ۔پولیس ہماری ہے ، ملک ہمارا ہے ، یہاں کی املاک ہماری ہے ، ہندو اور دیگر مذہب کے ماننے والے ہمارے بھائِ ہیں ۔ہم ان کو تکلیف نہیں پہنچاسکتے ہیں ۔فاسسٹ طاقتیں اس کوشش میں لگی ہیں کہ انہیں اکسا کر سڑکوں پر تشدد کرنے پر امادہ کریں اور پھر انکی حکومت ہم پر گولیاں چلائیں ، ہمارے پرامن مظاہروں کوبدنام کرے اسلئے ہمیں عقلمندی اور دانشمندی کے ساتھ کام کرنا ہوگا ۔سنجیدگی کے ساتھ غوروفکرکرنا ہوگااور ہرشہری کو احساس دلائیں کہ یہ قانون ملک کی اسی فیصد کے خلاف ہے ، جو امن اور انصاف پسند برادران وطن ہیں ان سے بات کریں ، انہیں اس کالے قانون کے منفی اثرات سمجھائیں اور جس دن ہوگیا آپکے مظاہرے کامیاب ہوجائیں گے ۔انہوں نے اپنی بائیس سال کی پولیس کی نوکری کا بھی حوالہ پیش کیااور کہاکہ نوکری میں کچھ شرطیں ہوتی ہیں ۔اس میں رہکر آپ مخالفت نہیں کرسکتے ہیں ،میرے ضمیر نے ہندوستان کے آئین کو بچانے کے لئے جھنجھورا تو ہم نے استعفی پیش کردیا ۔ قانون کو بچانے کی ہرشخص ذمے داری ہے اور ہم نے اپنی ذمے داری کوسمجھتے ہوئے کالے قانون کی مخالفت کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب ملک کے ہندومسلم سکھ عیسائی سبھی آپس میں ملکر اتحاد کے ساتھ رہناچاہتے ہیں تو مودی اور امیت شاہ کیوں مذہبی تفریق کرنے میں لگے ہیںConclusion:سابق آئی جی مہاراشٹر قریب اپنے پینتالیس منٹ کے خطاب میں حکومت اور ملک کے حالات پرتبصرہ کیا ۔واضح ہوکہ سی اے اے واین آرسی اور این پی آرکی مخالفت میں گزشتہ چونتیس دنوں سنویدھان بچاو سنگھرش مورچہ کی جانب سے کنوینرعمیراحمد خان عرف ٹکا خان کی صدارت میں دھرنادیاجارہاہے
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیابہار
Last Updated : Feb 28, 2020, 5:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.