آئی بی سی ایک پونزی اسکیم ہے، جس کے تحت تقریباً 1000 مسلمانوں سے 25 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کرنے کا الزام ہے اور گذشتہ برس اکتوبر سے یہ کمپنی بند ہے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ آئی بی سی کمپنی نے شروعات میں غریبوں میں راشن تقسیم کیا، مسجد کو ایمبولینس دی، غرض یہ کہ مختلف سماجی خدمات کے ذریعے عوام میں خاص کر مسلمانوں کا اعتماد حاصل کیا۔ مذکورہ کمپنی کے ڈائریکٹر نے اس عمل کے متعلق عوام کو اعتماد میں لیا اور کہا کہ اس میں سرمایہ کاری کرنا جائز بلکہ حلال ہے۔ جس پر بھروسہ کرتے ہوئے لوگوں نے اس میں اپنا سرمایہ لگایا۔
لنچہ مکتہ کرناٹک، تنظیم کے سکریٹری نریندر کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں اب تک کوئی کارروائی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کے دو ڈائریکٹرز خلیل شریف اور نعمت ابھی بھی ضمانت پرباہر ہیں حالانکہ یہ معاملہ ایک پونزی (دھوکہ دہی ) اسکیم ہے لیکن اس کیس میں کے پی آئی ڈی ایکٹ (کرناٹک پروٹیکشن آف انٹرسٹ آف ڈپوزیٹرز ان فائنانشیل انسٹی ٹیوشنس ایکٹ) نہیں لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے آئی بی سی کمپنی سے تعلق رکھنے والوں کی کوئی جائیداد ضبط نہیں ہوئی ہے۔
متاثرین اس کمپنی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی اس لیے نہیں کرپا رہے ہیں کیونکہ انہیں قانونی چارہ جوئی سے متعلق معلومات نہیں ہیں۔ اس ضمن میں 60 متاثرین نے لنچہ مکتہ کرناٹک کا دروازہ کھٹکھٹایا، اپنی فریاد رکھی اور اپیل کی کہ وہ دیگر پونزی کیسز کی طرح آئی بی سی پونزی کمپنی کے کیس کی بھی پیروی کریں اور انہیں ان کی رقم دلائیں۔
اس موقع پر نریندر کمار نے سبھی متاثرین کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔