وزیر خارجہ بننے کے بعد ڈاکٹر جے شنكر کا چین کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ اگرچہ وہ یکم جون 2009 سے یکم دسمبر 2013 تک چین میں بھارتی سفیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ وہ سنہ 1977 میں بھارت کی خارجہ سروس میں شامل ہوئے تھے اور چین کے علاوہ امریکہ اور چیک جمہوریہ میں بھارتی سفیر اور سنگاپور میں ہائی کمشنر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر جے شنكر بھارت ۔ چین اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اس اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ بھی شامل ہوں گے۔
وزیر خارجہ کا دورہ چین ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چند روز پہلے ہی چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چوئيگ نے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے ردعمل میں کہا تھا کہ 'چین، کشمیر کے موجودہ حالات پر سنجیدہ ہے۔'
چین کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے کہا تھاکہ 'بھارت کسی بھی ملک کے اندرونی معاملے پر تبصرہ نہیں کرتا ہے اور دیگر ممالک سے بھی ایسی ہی امید کرتا ہے۔'
روس سمیت کئی ممالک نے بھارت کے اس اقدام کی تعریف کی ہے جس میں دفعہ 370 کو ختم کرکے جموں و کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کر دیا گیا ہے اور آئین کے تحت اسے مرکز کے زیر انتظام دوعلاقوں لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کیا گیا ہے۔