پولس نے بتایا کہ اگرتلہ کے کمارگھاٹ سب ڈویژن کے تحت سوناپوری گاؤں میں 10 مہینے کے بچے کو ہیلتھ سینٹر میں اس کی ماں نے پانی کے بجائے سینیٹائزر پلا دیا جس کے بعد بچے کی طبیعت خراب ہوگئی۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچے کی حالت خطرے سے باہر ہے لیکن بچے کو دوبارہ کھانا پینا شروع کرنے میں کچھ اور وقت لگ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ ڈاک نے سینیٹائزر کی فروختگی شروع کی
پولس کے مطابق پریتی داس (بچے کی ماں) نے الزام لگایا کہ وہ اپنے 10 مہینے کے بچے کو پلس پولیو دوا پلانے کے لئے ہیلتھ سیننٹر لے گئی تھی اسے ایسا لگا کہ اس کا بچہ پیاسہ ہے اور اس نے آشا کارکن سے پانی مانگا۔ آشا کارکن پشپا داس نے بچے کی ماں کو پانی کے بجائے سینیٹائزر دے دیا۔ اسے پلانے کے بعد تھوڑی ہی دیر بعد بچے کی طبیعت خراب ہوگئی اور وہ الٹیاں کرنے لگا۔
ملزم آشا کارکن پشپا نے پولس کو بتایا کہ اس نے بچے کی ماں کو سینیٹائزر غلطی سے دے دی تھی۔ بچے کی ماں نے بوتل میں بھرے مائع مادہ کو دیکھے بغیر ہی بچے کے منھ میں اسے ڈال دیا تھا۔
آشا کارکن نے بتایا کہ ’’اگر میں نے لاپروائی سے بچے کی ماں کو پانی کے بجائے سینیٹائزر دےہی دیا تھاتو وہ مجھ سے زیادہ لاپروا نکلی۔ اس نے بچے کے منھ میں مائع مادہ ڈالنے سے پہلے اس کے رنگ اور مہک پر دھیان کیوں نہیں دیا۔