شدت پسندوں کی مالی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم فائنانشیل ایکشن ٹاسک فورس، اس ہفتہ پاکستان کا جائزہ لے گی کہ اس نے شدت پسندوں کی مالی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں یا نہیں۔
پاکستان پیرس اجلاس کے دوران واچ ڈاگ کے عملی منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں کارروائی سے متعلق رپورٹ پیش کرے گا۔ آئی ایم ایف، اقوام متحدہ ، ورلڈ بینک اور دیگر تنظیموں سمیت دنیا بھر کے 205 ممالک اور دائرہ اختیارات کے 800 سے زیادہ نمائندے، اس اجلاس میں حصہ لیں گے۔
فاٹا کے ایشیا پیسفک گروپ میٹنگ جو پچھلے سال اکتوبر میں بیجنگ میں منعقد ہوئی تھی اس میں پاکستان کا تکنیکی نقطہ نظر سے جائزہ لیا گیا اور چین جس نے جولائی 2019 سے اس بین سرکاری تنظیم کی صدارت سنبھالی ہے۔ اسلام آباد کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کی صحافتی رپورٹس کے مطابق اس بات کی قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے وہائٹ لسٹ کیا جاسکتا ہے۔
فاٹا نے پاکستان کو سن 2018 میں گرے لسٹ کردیا تھا اور نگران کار تنظیم نے اسلام آباد کو پچھلے سال اکتوبر میں ہوئی میٹنگ میں فروری 2020 تک توسیع دیدی تھی۔
اس مرتبہ نگران کار ادارے کی جانب سے ایک فیصلہ لیا جائے گا کہ پاکستان نے بلیک لسٹ ہونے سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں یا نہیں، اگر پاکستان کو بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے تو اسے بین الاقوامی بینکنگ نظام سے علیحدہ کردیا جائے گا اور ملک کے لین دین کے تعلق سے سخت جانچ پڑتال اور حفاظتی انتظامات اختیار کیے جائیں گے۔
میٹنگ 19 فروری کو اختتام پذیر ہوگی۔ اس میٹنگ میں غیر قانونی جنگلی جانوروں کی تجارت، ڈیجیٹل شناخت، آئی ایس آئی ایل، القاعدہ کی مالی اعانت کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دہلی میں دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے صدر حافظ سعید کو پیرس میٹنگ سے قبل سزا دینا صرف ایک دھوکہ ہے جو بین الاقوامی برادری کو دیا جارہا ہے اور ممبئی حملوں کا منصوبہ ساز نگران کار تنظیم کی جانب سے فیصلہ سنانے کے بعد جلد رہا کردیا جائے گا۔
پچھلے سال فاٹا کے دباؤ کی وجہ سے پاکستان نے رسمی طور پر جماعت الدعوہ اور اس کی تنظیموں پر پابندی عائد کی تھی ، جبکہ یہ تنظیمیں کئی سال پاکستان میں آزادانہ طور پر سرگرم عمل تھیں۔