گزشٹہ تین دنوں سے خراب موسم کے باوجود کسان تنظیموں کے لیڈر اور کارکنان دہلی کی سرحدوں پر دھرنا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کسان تنظیموں نے اپنے مطالبات کو پورا ہونے تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور اس تحریک کو مختلف تنظیموں کی بھی حمایت بھی مل رہی ہے۔
اس درمیان کل کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین ساتویں دورکے مذاکرات میں کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ مذاکرات کے بعد وزیر زراعت نریندرسنگھ تومر نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت بہت ہی اچھے ماحول میں ہوئی ہے اور انہیں یقین ہے کہ مسئلے کا حل جلد ہی ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے مجموعی مفاد کو مدنظر رکھ کر زرعی قوانین کو بنایا ہے اور اس سے اگر انہیں کوئی پریشانی ہورہی ہے تو حکومت اس پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ 'کسان تنظیمیں زرعی قوانین کو واپس لینے پر بضد ہیں جبکہ حکومت ان پر نقطہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ جنوری کو ہونے والی میٹنگ معنی خیز ہوگی اور وہ حل تک پہنچیں گے۔ دونوں فریق کے مابین اتفاق کے بعد بات چیت کی اگلی تاریخ 8 جنوری طے کی گئی ہے۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ 'حکومت زرعی اصلاحات قوانین پر نقطہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس کا ارادہ قانون میں ترمیم کا ہے جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس لیے جانے پر بضد ہیں۔
گزشتہ دور کی بات چیت میں بجلی کے چارجز پر دی جارہی سبسڈی میں تبدیلی نہ کرنے اور پرالی جلانے والے کسانوں پر کارروائی نہ کیے جانے کے معاملے پر کسانوں اور حکومت کے درمیان اتفاق ہوگیا تھا لیکن زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ دئے جانے پر تعطل برقرار ہے۔