تقریبا 25تا30کسانوں کی تعداد نیم برہنہ ہوکر دریائے کرشنامیں اتر گئے۔ان کسانوں کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے اور ان کا نصف جسم پانی میں تھا۔ان کسانوں نے دارالحکومت کے طورپر امراوتی کو ہی برقراررکھنے کے اپنے مطالبہ کی حمایت میں نعرے بازی کی۔کسانوں کے اس انوکھے احتجاج نے میڈیا کی توجہ ان کی طرف مرکوز کردی۔
دارالحکومت امراوتی کے کسانوں نے اس انوکھے احتجاج کو ”جل دیکشا“کانام دیا۔رایاپوڑی علاقے کے قریب یہ انوکھا احتجاج کرتے ہوئے مخالف حکومت نعرے بازی بھی کی گئی۔کسانوں نے اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی کے اس نئے اقدام کے نتیجہ میں ریاست کی ترقی رک گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دارالحکومت کے مفادات کے پیش نظر ہی حکمران جماعت وائی ایس آرکانگریس نے قانون ساز کونسل کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیاہے جو نامناسب ہے۔احتجاجی کسانوں کے ہاتھوں میں پلے کارڈس اور جھنڈے تھے۔پلے کارڈس میں تلگو زبان میں دارالحکومت کی منتقلی کے خلاف نعرے تھے۔
وائی ایس سرکار نے قانون ساز کونسل کو ختم کرنے کا بل اسمبلی میں پیش کیا جو دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہوگیا، دوسری جانب تلگو دیشم نے اسمبلی اجلاس سے کا بائیکاٹ کرتے حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کی۔