کانگریس کے رہنما سنیل جاکھڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایم ایس پی کے اعلان سے نہیں ہوگا بلکہ اس کا فائدہ تب ہوگا جب کسان کی فصل کی خرید کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو فصل کا فائدہ تبھی ملے گا جب مارکیٹ سے فصلوں کی براہ راست خریداری ہوگی، لیکن یہ نظام بہار جیسی ریاستوں میں کہیں بھی تیار نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کسان کی خریداری کا کوئی بازار ہے تو کسان اپنی فصل کہاں فروخت کرے گا۔
سنیل جاکھڑ نے کہا کہ ایم ایس پی میں اضافہ کے لیے حکومت کا اعلان اچھا لگتا ہے لیکن کسان کو واقعی ان اعلانات کا فائدہ نہیں ملتا ہے۔ کسان کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے بارے میں یہ سننا اچھا ہے لیکن اٹھائے جانے والے اقدامات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ کسان کی آمدنی دس برسوں میں بھی دوگنی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 'کسانوں کے گودام بھرے پڑے ہیں لیکن ان کی فصلیں نہیں خریدی جارہی ہیں اور انہیں اپنی فصلیں ایم ایس پی کے مقابلے میں بہت کم قیمت پر بیچنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
سنیل جاکھڑ نے مزید کہا کہ 'کسان حکومت سے بھیک نہیں مانگ رہا ہے بلکہ اپنی محنت سے کمائی کی رقم مانگ رہا ہے لیکن مرکزی حکومت کا کسانوں کے ساتھ مثبت رویہ نہیں ہے لہذا ان کے مفادات کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ہے۔ اگر حکومت کسانوں کے بارے میں اچھا سوچتی ہے تو صرف اعلانات کرنے کی بجائے انہیں صحیح طریقے سے فائدہ پہنچاتی اور اگر ان کی صحیح مدد کی جاتی تو کسان خودکشی کرنے پر مجبور نہ ہوتے۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ '80 فیصد کسان ایک یا دو ایکڑ اراضی کے مالک ہیں۔ اگر اس کی پیداوار کو بیچنے کے انتظامات نہیں کیے جائیں گے اور اسے اپنی محنت سے کمائی جانے والی رقم نہیں ملے گی تو غریب کسان مارا جائے گا۔ کسان کی فصل کی خرید اس کی اپنی زمین پر ہونی چاہئے کیونکہ وہ اپنی فصل بیچنے کے لیے زیادہ دور نہیں جاسکتے ہیں۔ کسانوں کے گوداموں میں پڑی ہوئی پیداوار کی خریداری کے انتظامات کئے جائیں۔