تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا آج 47 دن ہے، احتجاج ختم کرنے کے لیے حکومت اور کسانوں کے نمائندوں کے درمیان آٹھویں دور کی بات چیت جمعہ کو منعقد ہوئی، لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، اب اگلی میٹنگ 15 جنوری کو ہوگی۔
اس بات کا اشارہ واضح ہے کہ مذاکرات کا اگلا مؤقف کسانوں کے احتجاج پر آج سپریم کورٹ میں ہونے والی متعدد درخواستوں پر بیک وقت سماعت کے بعد ہی واضح ہوگا۔
ادھر کسانوں کی تنظیموں نے اگلی حکمت عملی کے لیے 11 جنوری کو ایک اجلاس طلب کیا ہے، تاہم بہت سے کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ اگلی میٹنگ میں بھی کسی نتیجے کی توقع نہیں کرتے ہیں۔
دہلی کی سرحد پر کسانوں کا احتجاج ابھی بھی جاری ہے، یہاں تک کہ سات جنوری کو مرکز اور کسان تنظیموں کے مابین آٹھویں دور کے مذاکرات میں بھی کوئی حل نہیں برآمد ہوا۔
متحدہ کسان مورچہ نے احتجاج کرنے والے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خودکشی جیسے اقدام نہ کریں، اتوار کے روز مورچہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خودکشی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، بلکہ یہ اپنے آپ میں ایک پریشانی ہے، لہذا احتجاج کرنے والے کسانوں کو اپنی زندگی ختم کرنے جیسا کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
متحدہ کسان مورچہ کے بینر تلے کسانوں کی مختلف تنظیموں کے رہنماؤں کی سربراہی میں ملک کے دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک 26 نومبر 2020 سے جاری ہے۔
احتجاجی کسان مرکزی حکومت کے ذریعہ نافذ کیے گئے تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور کم سے کم سپورٹ قیمت پر فصلوں کی خریداری کے لیے قانونی ضمانت کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مرکزی حکومت کے ساتھ کسان نمائندوں کے آٹھ بار بات چیت ہو چکی ہے جو غیر نتیجہ خیز رہی ہیں اور نویں دور کی بات چیت کے لیے 15 جنوری کا دن طے کیا گیا ہے۔
دریں اثنا مظاہرین کسان تحریک کو تیز کرکے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے پہلے اعلان کردہ پروگرام کی کامیابی کے لیے 13 جنوری کو لوہری اور 14 جنوری کو مکر سنکراتی پر پروگرام کو کامیاب بنانےکی کوشش کر رہے ہیں۔ متحدہ کسان مورچہ نے کہا 'ہم ملک اور دنیا بھر کی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تینوں زرعی قوانین کی کاپیاں جلا کر 13 جنوری کو لوہری کا تہوار منائیں اور 14 جنوری کو مکر سکرانتی بھی ملک بھر میں روایتی انداز میں منایا جائے گا، جس میں کسانوں کی حمایت میں پروگرام کیا جائے گا۔
18 جنوری کو خواتین کے یوم کسان کے موقع پر خواتین تحصیل، ضلع اور شہر کی سطح پر اور دہلی بورڈرز کے محاذ پر خواتین تحریک کی قیادت کریں گی۔ اس دن کو زراعت میں خواتین کی نمایاں شراکت کے اعزاز کے طور پر منایا جائے گا۔ اس کے بعد 20 جنوری کو 'گرو گوبند سنگھ' کے پرکاش پریو کے موقع پر ملک اور دنیا بھر میں کسان جدوجہد کو کامیاب بنانے کے لیے ایک حلف لیا جائے گا۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے متحدہ کسان مورچہ کے نام سے سوشل میڈٰا پر کچھ شادی کے دعوت نامے کا خط وائرل ہو رہے ہیں۔ کسانوں کی تنظیم کا کہنا تھا 'میڈیا کے ذریعے ہم یہ واضح کر رہے ہیں کہ اس طرح کا خط کسان مورچہ کی طرف سے گردش میں نہیں لایا گیا ہے اور ہم ایسی خواتین مخالف اور تفرقہ انگیز کوششوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔'
وہیں کانگریس کے رہنما طارق انور نے کہا کہ ملک کی عوام سپریم کورٹ سے امید ظاہر کر رہی ہے کہ آج سپریم کورٹ کسانوں سے متعلق جو بھی فیصلہ لے گا وہ دانشمندانہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسان جو اپنی مانگوں کو لے کر گزشتہ 40 دنوں سے پر امن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں ان کی باتیں سنی جانی چاہیے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو از خود نوٹس لے کر حکومت سے سوال کرنا چاہیے تھا کہ جب کسان اس قانون کے خلاف ہیں تو ان پر یہ قانون کیوں تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔'