ETV Bharat / bharat

مولانا سعد کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج

author img

By

Published : Apr 17, 2020, 11:15 AM IST

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے تبلیغی جماعت کے صدر اور ممتاز عالم دین مولانا سعد کاندھلوی اور نظام الدین کی انتظامی کمیٹی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا ہے، دہلی پولیس کی ایف آئی آر کو بنیاد بنا کر یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مولان سعد کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج
مولان سعد کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج

مولانا سعد پر ملک وبیرون ملک سے فنڈنگ لینے اور حوالہ کے ذریعے پیسے جمع کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، وہیں دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی ایک ٹیم اس معاملے میں فنڈنگ اور پیسوں کی لین دین کی تحقیقات میں لگی ہوئی ہے۔

کرائم برانچ نے گزشتہ تین برس میں مرکز کے لین دین کی پوری تفصیلات بھی طلب کی ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق دہلی کے نظام الدین میں واقع مرکز میں ہونے والے اجتماع سے قبل مولانا سعد کے دہلی میں واقع بینک اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے بھیجی جانے والی رقم کا فلو اچانک بڑھ گیا تھا۔

جس کی وجہ سے نظام الدین میں واقع ایک بینک کے افسر نے باقاعدہ مولانا سعد کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو بلا کر پوچھا تھا کہ اچانک ایک بینک اکاؤنٹ میں اتنی رقم کس طرح آ رہی ہے؟

بینک کے عہدیداروں کے مطابق جب انہوں نے نظام الدین مرکز کے سربراہ مولانا سعد سے ملاقات کرنے کی بات کہی تو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ نے بینک کے اس عہدیدار کو یہ کہہ کر خاموش کرنے کی کوشش کی کہ مولانا صاحب بہت بڑے آدمی ہیں، وہ اس طرح کسی سے نہیں ملتے ہیں، اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بینک نے 31 مارچ کو بینک اکاؤنٹ میں آنے والی لین دین کو روکنے کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔

بتا دیں کہ تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف غیرارادتاً قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، پولیس نے بتایا کہ یہ قدم تبلیغی جماعت کے پروگرام میں حصہ لینے والے کچھ افراد کی کورونا وائرس سے ہوئی ہلاکت بعد اٹھایا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق اس مہلک بیماری کو قابو میں کرنے کے لئے سوشل ڈسٹینسنگ سے متعلق مرکز کے رہنما ہدایات کے بعد بھی مولانا سعد نے گزشتہ ماہ نظام الدین مرکز میں مذہبی پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔

جس کے بعد 31 مارچ کو نظام الدین کے پولیس اسٹیشن انچارج کی شکایت پر ان کے خلاف کرائم برانچ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ان کے خلاف اس تقریب کو منظم کرنے کے لئے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تبلیغی جماعت کے واقعے کے خلاف درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے 21 مارچ کو نظام الدین مرکز کے عہدیداروں سے رجوع کیا اور انہیں حکومت کے حکم کی یاد دہانی کرائی جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی سیاسی یا مذہبی تقریب میں 50 سے زائد لوگوں کا اجتماع ممنوع ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ متعدد کوششوں کے باوجود تقریب کے منتظمین نے اس سلسلے میں محکمہ صحت یا کسی اور سرکاری ایجنسی کو مطلع نہیں کیا اور جان بوجھ کر احکامات کی حکم عدولی کی گئی، اس پروگرام میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا اور ان میں سے بہت سے لوگوں نے دوسرے لوگوں میں کورونا وائرس کا انفیکشن پھیلا دیا۔

یہ بتا دیں کہ بھارت میں کورونا کے پھیلاؤ کے لیے تبلیغی جماعت کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے، اور بتایا جا رہا ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے تبلیغی جماعت اور مولانا سعد کاندھلوی سمیت دہلی کے نظام الدین مرکز میں ہوئے تبلیغی اجتماع میں جمع ہوئے افراد ذمہ دار ہیں، جس میں ملک وبیرون ملک سے متعدد جماعتیں آئی ہوئی تھیں۔

مولانا سعد پر ملک وبیرون ملک سے فنڈنگ لینے اور حوالہ کے ذریعے پیسے جمع کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، وہیں دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی ایک ٹیم اس معاملے میں فنڈنگ اور پیسوں کی لین دین کی تحقیقات میں لگی ہوئی ہے۔

کرائم برانچ نے گزشتہ تین برس میں مرکز کے لین دین کی پوری تفصیلات بھی طلب کی ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق دہلی کے نظام الدین میں واقع مرکز میں ہونے والے اجتماع سے قبل مولانا سعد کے دہلی میں واقع بینک اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے بھیجی جانے والی رقم کا فلو اچانک بڑھ گیا تھا۔

جس کی وجہ سے نظام الدین میں واقع ایک بینک کے افسر نے باقاعدہ مولانا سعد کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو بلا کر پوچھا تھا کہ اچانک ایک بینک اکاؤنٹ میں اتنی رقم کس طرح آ رہی ہے؟

بینک کے عہدیداروں کے مطابق جب انہوں نے نظام الدین مرکز کے سربراہ مولانا سعد سے ملاقات کرنے کی بات کہی تو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ نے بینک کے اس عہدیدار کو یہ کہہ کر خاموش کرنے کی کوشش کی کہ مولانا صاحب بہت بڑے آدمی ہیں، وہ اس طرح کسی سے نہیں ملتے ہیں، اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بینک نے 31 مارچ کو بینک اکاؤنٹ میں آنے والی لین دین کو روکنے کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔

بتا دیں کہ تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف غیرارادتاً قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، پولیس نے بتایا کہ یہ قدم تبلیغی جماعت کے پروگرام میں حصہ لینے والے کچھ افراد کی کورونا وائرس سے ہوئی ہلاکت بعد اٹھایا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق اس مہلک بیماری کو قابو میں کرنے کے لئے سوشل ڈسٹینسنگ سے متعلق مرکز کے رہنما ہدایات کے بعد بھی مولانا سعد نے گزشتہ ماہ نظام الدین مرکز میں مذہبی پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔

جس کے بعد 31 مارچ کو نظام الدین کے پولیس اسٹیشن انچارج کی شکایت پر ان کے خلاف کرائم برانچ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ان کے خلاف اس تقریب کو منظم کرنے کے لئے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تبلیغی جماعت کے واقعے کے خلاف درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے 21 مارچ کو نظام الدین مرکز کے عہدیداروں سے رجوع کیا اور انہیں حکومت کے حکم کی یاد دہانی کرائی جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی سیاسی یا مذہبی تقریب میں 50 سے زائد لوگوں کا اجتماع ممنوع ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ متعدد کوششوں کے باوجود تقریب کے منتظمین نے اس سلسلے میں محکمہ صحت یا کسی اور سرکاری ایجنسی کو مطلع نہیں کیا اور جان بوجھ کر احکامات کی حکم عدولی کی گئی، اس پروگرام میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا اور ان میں سے بہت سے لوگوں نے دوسرے لوگوں میں کورونا وائرس کا انفیکشن پھیلا دیا۔

یہ بتا دیں کہ بھارت میں کورونا کے پھیلاؤ کے لیے تبلیغی جماعت کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے، اور بتایا جا رہا ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے تبلیغی جماعت اور مولانا سعد کاندھلوی سمیت دہلی کے نظام الدین مرکز میں ہوئے تبلیغی اجتماع میں جمع ہوئے افراد ذمہ دار ہیں، جس میں ملک وبیرون ملک سے متعدد جماعتیں آئی ہوئی تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.