ریاست بھر میں ملازم اساتذہ آج سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر ہیں۔ ایک طرف جہاں اساتذہ ہڑتال کررہے ہیں وہیں دوسری طرف میٹرک کا امتحان بھی شروع ہو رہا ہے۔
اس سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں، ملازم استاد پرانے اساتذہ کی طرح تمام خصوصیات کا مطالبہ پر اڑے ہیں۔
ملازم استاد حکومت سے پرانے اساتذہ کی طرح گریڈ، پرانے اساتذہ کی طرح سروس شرط اور پرانی پنشن اسکیم لاگو کرنے کے ساتھ تمام اساتذہ کو ریاست اہلکار کا درجہ دینے کا مطالبہ پر اڑے ہیں۔
اس مانگ کو لے کر ملازم استاد یونین نے 17 فروری سے اڑتال پر جانے کا اعلان کیا تھا. اس سے میٹرک کے امتحانات کے انعقاد پر بہت اثر پڑے گا۔
ملازم استاد یونین کے حکم کے مطابق ملازم استاد بہار میٹرک امتحان کا بائیکاٹ، انٹر اور میٹرک امتحان کی جانچ کا بائیکاٹ، مردم شماری اور بيےلو ووٹر لسٹ اصلاح تقریب کا بائیکاٹ کر ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے. وہیں، ملازم استاد یونین کے اس ہڑتال کو لے کر کئی محکموں میں انتباہ بھی دیا ہے۔
محکمہ تعلیم اور بہار اسکول امتحانات نے اس سلسلے میں احکامات جاری جاری کرتے ہوئے ہڑتال پر جانے والے ان تمام ملازم اساتذہ کے خلاف سرکاری میں رکاوٹ پہنچانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کرنے کو کہا ہے، ساتھ ہی تدریسی کام میں شراکت نہیں دینے والے اساتذہ کو معطل کرتے ہوئے تادیبی کارروائی کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔
وہیں محکمہ شہری ترقیات نے انتباہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے ہڑتال پر جانے والے اساتذہ کو ملازمت سے برخاست کرنے کی دھمکی دی ہے، محکمہ نے جاری اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ استاد ایسوسی ایشن کے رہنمااگر وہ اسکول نہیں جائیں گے، تو انہیں بھی ملازمت سے برطرف کر دیا جائے گا۔
آج سے بہار میں میٹرک کے امتحانات منعقد ہو رہے ہیں، جس میں 15 لاکھ سے زائد طلبا وطالبات امتحانات میں شامل ہوں گے، دھر اساتذہ کی ہڑتال کے سبب محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل سیکرٹری نے متبادل انتظام کرنے کا حکم دیا ہے۔اس کے تحت منظور شدہ اسکولوں کے استاد، سرکاری تربیتی اداروں میں زیر تعلیم ٹرینی کے علاوہ کلکٹریٹ اور دیگر محکمہ جات کے اہلکاروں کو امتحان مراکز پر مامور کرنے کو کہا گیا ہے۔