ETV Bharat / bharat

اقتصادی سروے 19-2020 : بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی ضرورت - ملک کو 5 کھرب ڈالر کی معیشت

معاشی سروے جو ملک کی معاشی صورت حال اور حکومت کی مالی حیثیت کی ایک جامع تصویر پیش کرتا ہے اس پر زور دیا کہ تیزی سے معاشی نمو کے حصول کے لئے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ضروری ہے جو 25-2024 تک ملک کو پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے لئے ضروری ہے۔

اقتصادی سروے 19-2020 : بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ضروری
اقتصادی سروے 19-2020 : بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ضروری
author img

By

Published : Jan 31, 2020, 5:14 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 4:26 PM IST

وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن نے پارلیمنٹ میں پیش کردہ اقتصادی سروے میں کہا ہے کہ ملک کو جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے اگلے پانچ برسوں میں 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے
وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ شاہراہوں، ریلوے، شہری ہوا بازی، ٹیلی کام اور ہاؤسنگ کے شعبے میں بہت سے منصوبے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کی سرمایہ کاری کو راغب کریں گے۔

بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری کا فیصد
بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری کا فیصد

معاشی سروے جو ملک کی معاشی صحت اور حکومت کی مالی حیثیت کی ایک جامع تصویر پیش کرتا ہے اس پر زور دیا کہ تیزی سے معاشی نمو حاصل کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ضروری ہے جو 25-2024 تک ملک کو 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے لئے ضروری ہے۔

مستقل ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات
مستقل ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات

معاشی سروے کے چیف اور معاشی امور کے مشیر کرشنمورتھی سبرامنیم نے کہا ہے کہ 'سنہ 25-2024 تک 5 کھرب ڈالر کی خام گھریلو پیداورا (جی ڈی پی ) حاصل کرنے کے بھارت کو ان برسوں کے دوران انفراسٹرکچر پر تقریبا 1.4 ٹریلین ڈالر (1.4 لاکھ کروڑ روپئے) خرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انفراسٹرکچر کی کمی بھارتی معیشت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے'۔

خام گھریلو پیداورا (جی ڈی پی )  کی شرح نمو
خام گھریلو پیداورا (جی ڈی پی ) کی شرح نمو

انہوں نے کہا 'بجلی کی قلت، حمل و نقل کی ناکافی اور ناقص سہولیات مجموعی نمو کو متاثر کرتی ہے۔

معاشی امور کے مشیر کرشنمورتھی سبرامنیم نے مزید کہا کہ ملک نے حال ہی میں مالی انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) مالی سال 2025-2020 کی مدت کے لئے شروع کیا گیا ہے کیونکہ ترقی کے لئے معیاری انفراسٹرکچر بہت ضروری ہے۔

زراعت اور اس سے متعلقہ شعبہ جات میں سرمایہ کاری
زراعت اور اس سے متعلقہ شعبہ جات میں سرمایہ کاری

بینادی سہولیات کی ترقی (انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ) گذشتہ برس جولائی میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کردہ پہلے بجٹ کا اہم موضوع تھا۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے وزیر اعظم نریندر مودی کی کی جانب سے جاری اسکیموں جیسے بھارت مالا اور ساگر مالا کے تحت شاہراہوں، ریلوے راہ داریوں اور آبی گزر گاہوں کی تعمیر پر زور دیا جس کا مقصد ساحلی علاقوں اور بڑے صنعتی بیلٹوں میں مربوط انفراسٹرکچر کی تعمیر ہے۔

اشیا و خدمات میں مہنگائی یا اتار چڑھاو
اشیا و خدمات میں مہنگائی یا اتار چڑھاو

سروے کے مطابق 42.7 لاکھ کروڑ روپے کے بنیادی سہولیات سے متعلق پراجیکٹز عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہیں، جو حکومت کے زیر غور کل منصوبوں میں سے قریب 42 فیصد ہے۔

صنعتی ترقی کی شرح
صنعتی ترقی کی شرح

قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) کے مطابق مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں اس منصوبے کی لاگت کا مساوی بوجھ برداشت کریں گی۔ توقع کی جاتی ہے کہ ہر نجی شعبے میں بقیہ٪ 39 فیصد مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

تاہم ملک کے بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے لئے اس بڑے فنڈ کا بندوبست کرنا ہر علاقہ میں ضروری ہے۔

( مضمون از: کرشنانند تریپھاٹی، معروف اقتصادی تجزیہ نگار و صحافی)

وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن نے پارلیمنٹ میں پیش کردہ اقتصادی سروے میں کہا ہے کہ ملک کو جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے اگلے پانچ برسوں میں 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے
وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ شاہراہوں، ریلوے، شہری ہوا بازی، ٹیلی کام اور ہاؤسنگ کے شعبے میں بہت سے منصوبے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کی سرمایہ کاری کو راغب کریں گے۔

بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری کا فیصد
بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری کا فیصد

معاشی سروے جو ملک کی معاشی صحت اور حکومت کی مالی حیثیت کی ایک جامع تصویر پیش کرتا ہے اس پر زور دیا کہ تیزی سے معاشی نمو حاصل کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ضروری ہے جو 25-2024 تک ملک کو 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے لئے ضروری ہے۔

مستقل ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات
مستقل ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات

معاشی سروے کے چیف اور معاشی امور کے مشیر کرشنمورتھی سبرامنیم نے کہا ہے کہ 'سنہ 25-2024 تک 5 کھرب ڈالر کی خام گھریلو پیداورا (جی ڈی پی ) حاصل کرنے کے بھارت کو ان برسوں کے دوران انفراسٹرکچر پر تقریبا 1.4 ٹریلین ڈالر (1.4 لاکھ کروڑ روپئے) خرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انفراسٹرکچر کی کمی بھارتی معیشت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے'۔

خام گھریلو پیداورا (جی ڈی پی )  کی شرح نمو
خام گھریلو پیداورا (جی ڈی پی ) کی شرح نمو

انہوں نے کہا 'بجلی کی قلت، حمل و نقل کی ناکافی اور ناقص سہولیات مجموعی نمو کو متاثر کرتی ہے۔

معاشی امور کے مشیر کرشنمورتھی سبرامنیم نے مزید کہا کہ ملک نے حال ہی میں مالی انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) مالی سال 2025-2020 کی مدت کے لئے شروع کیا گیا ہے کیونکہ ترقی کے لئے معیاری انفراسٹرکچر بہت ضروری ہے۔

زراعت اور اس سے متعلقہ شعبہ جات میں سرمایہ کاری
زراعت اور اس سے متعلقہ شعبہ جات میں سرمایہ کاری

بینادی سہولیات کی ترقی (انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ) گذشتہ برس جولائی میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کردہ پہلے بجٹ کا اہم موضوع تھا۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے وزیر اعظم نریندر مودی کی کی جانب سے جاری اسکیموں جیسے بھارت مالا اور ساگر مالا کے تحت شاہراہوں، ریلوے راہ داریوں اور آبی گزر گاہوں کی تعمیر پر زور دیا جس کا مقصد ساحلی علاقوں اور بڑے صنعتی بیلٹوں میں مربوط انفراسٹرکچر کی تعمیر ہے۔

اشیا و خدمات میں مہنگائی یا اتار چڑھاو
اشیا و خدمات میں مہنگائی یا اتار چڑھاو

سروے کے مطابق 42.7 لاکھ کروڑ روپے کے بنیادی سہولیات سے متعلق پراجیکٹز عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہیں، جو حکومت کے زیر غور کل منصوبوں میں سے قریب 42 فیصد ہے۔

صنعتی ترقی کی شرح
صنعتی ترقی کی شرح

قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) کے مطابق مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں اس منصوبے کی لاگت کا مساوی بوجھ برداشت کریں گی۔ توقع کی جاتی ہے کہ ہر نجی شعبے میں بقیہ٪ 39 فیصد مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

تاہم ملک کے بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے لئے اس بڑے فنڈ کا بندوبست کرنا ہر علاقہ میں ضروری ہے۔

( مضمون از: کرشنانند تریپھاٹی، معروف اقتصادی تجزیہ نگار و صحافی)

Intro:Body:

New Delhi: Economic Survey tabled by Finance Minister Nirmala Sitharaman in Parliament today states that the country needs an investment of $1.4 trillion in the next five years to build a modern infrastructure for the country. The Survey states that a host of projects in highways, railways, civil aviation, telecom and housing sector will attract the investment both from the public and private sector.



The economic survey that gives a comprehensive picture of the country’s economic health and financial position of the government emphasised that a massive investment in infrastructure sector is necessary for achieving rapid economic growth that is essential to make the country a $5 trillion economy by 2024-25.



“To achieve GDP of USD 5 trillion by 2024 – 2025, India needs to spend about USD 1.4 trillion (Rs.100 lakh crore) over these years on infrastructure so that lack of infrastructure does not become a constraint to the growth of Indian economy,” said chief economic advisor Krishnamurthy Subramanian in the economic survey.   



“Power shortages, inadequate transport and poor connectivity affect overall growth performance,” he said in the survey adding the country recently launched the National Infrastructure Pipeline (NIP) for the period FY 2020-2025 as quality infrastructure is essential for the growth.



Infrastructure development was the overarching theme of the maiden budget presented by finance minister Nirmala Sitharman in July last year. She emphasised on building highways, railway corridors, waterways under Prime Minister Narendra Modi’s flagship schemes such as Bharat Mala and Sagar Mala that are aimed at building integrated infrastructure in coastal areas and around major industrial belts.



According to the survey, infra projects worth Rs 42.7 lakh crore are under various stages of implementation, which is nearly 42% of the total projects envisaged by the government.



As per the National Infrastructure Pipeline (NIP), Central Government and state governments bear the equal burden of the project cost, 39% each private sector is expected to provide the remaining funding of 22%.



 However, arranging this massive fund to completely transform the country’s infrastructure is easier said than done.



“Financing of the National Infrastructure Pipeline will be a challenge,” observed the survey, hoping that a host of well prepared projects will attract funding from the central and state governments, urban local governments, banks and financial institutions, private equity funds and private investors, both local and foreign.



(Article by Senior Journalist Krishnanand Tripathi)


Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 4:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.