وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن نے پارلیمنٹ میں پیش کردہ اقتصادی سروے میں کہا ہے کہ ملک کو جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے اگلے پانچ برسوں میں 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ شاہراہوں، ریلوے، شہری ہوا بازی، ٹیلی کام اور ہاؤسنگ کے شعبے میں بہت سے منصوبے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کی سرمایہ کاری کو راغب کریں گے۔
معاشی سروے جو ملک کی معاشی صحت اور حکومت کی مالی حیثیت کی ایک جامع تصویر پیش کرتا ہے اس پر زور دیا کہ تیزی سے معاشی نمو حاصل کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ضروری ہے جو 25-2024 تک ملک کو 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے لئے ضروری ہے۔
معاشی سروے کے چیف اور معاشی امور کے مشیر کرشنمورتھی سبرامنیم نے کہا ہے کہ 'سنہ 25-2024 تک 5 کھرب ڈالر کی خام گھریلو پیداورا (جی ڈی پی ) حاصل کرنے کے بھارت کو ان برسوں کے دوران انفراسٹرکچر پر تقریبا 1.4 ٹریلین ڈالر (1.4 لاکھ کروڑ روپئے) خرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انفراسٹرکچر کی کمی بھارتی معیشت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے'۔
انہوں نے کہا 'بجلی کی قلت، حمل و نقل کی ناکافی اور ناقص سہولیات مجموعی نمو کو متاثر کرتی ہے۔
معاشی امور کے مشیر کرشنمورتھی سبرامنیم نے مزید کہا کہ ملک نے حال ہی میں مالی انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) مالی سال 2025-2020 کی مدت کے لئے شروع کیا گیا ہے کیونکہ ترقی کے لئے معیاری انفراسٹرکچر بہت ضروری ہے۔
بینادی سہولیات کی ترقی (انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ) گذشتہ برس جولائی میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کردہ پہلے بجٹ کا اہم موضوع تھا۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے وزیر اعظم نریندر مودی کی کی جانب سے جاری اسکیموں جیسے بھارت مالا اور ساگر مالا کے تحت شاہراہوں، ریلوے راہ داریوں اور آبی گزر گاہوں کی تعمیر پر زور دیا جس کا مقصد ساحلی علاقوں اور بڑے صنعتی بیلٹوں میں مربوط انفراسٹرکچر کی تعمیر ہے۔
سروے کے مطابق 42.7 لاکھ کروڑ روپے کے بنیادی سہولیات سے متعلق پراجیکٹز عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہیں، جو حکومت کے زیر غور کل منصوبوں میں سے قریب 42 فیصد ہے۔
قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) کے مطابق مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں اس منصوبے کی لاگت کا مساوی بوجھ برداشت کریں گی۔ توقع کی جاتی ہے کہ ہر نجی شعبے میں بقیہ٪ 39 فیصد مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
تاہم ملک کے بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے لئے اس بڑے فنڈ کا بندوبست کرنا ہر علاقہ میں ضروری ہے۔
( مضمون از: کرشنانند تریپھاٹی، معروف اقتصادی تجزیہ نگار و صحافی)