ETV Bharat / bharat

'جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے، جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی' - بھارتی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر

بھارت اور چین کے وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں فریق سرحدی امور کے بارے میں موجودہ تمام معاہدوں اور پروٹوکالز کی پابندی کریں گے۔ سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھیں گے اور آپسی کشیدگی میں اضافہ کرنے والی کسی بھی کارروائی سے گریز کریں گے۔

during talks eam jaishankar raised strong concerns over the massing of chinese troops with equipment
'جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے، جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی'
author img

By

Published : Sep 11, 2020, 9:57 AM IST

ماسکو میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے دو گھنٹے طویل بات چیت کے دوران بھارتی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے مشرقی لداخ میں حالیہ واقعات پر بھارت کی تشویش کا اظہار کیا اور انہوں نے متنازعہ واقعات پر چینی فوجیوں کے اشتعال انگیز سلوک کا معاملہ بھی اٹھایا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت نے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چینی فوجیوں کی دراندازی کو اجاگر کیا۔ فوجیوں کی اتنی بڑی تعداد کی تعیناتی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'چینی فریق نے اس تعیناتی پر مناسب وضاحت پیش نہیں کی ہے۔ ایل اے سی پر کشیدگی کے واقعات پر چینی افواج کے اشتعال انگیز سلوک نے بھی دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکال کو یکساں نظرانداز کیا'۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں آٹھ رکنی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔

during talks eam jaishankar raised strong concerns over the massing of chinese troops with equipment
اعلی حکام کے ساتھ محوگفتگو

اس ملاقات کے دوران ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے اس بات پر زور دیا کہ 'سنہ 1976 میں سفارتی سطح کے تعلقات کی بحالی اور 1981 کے بعد سے باہمی بات چیت کے انعقاد کے بعد سے ہی بھارت اور چین کے تعلقات بڑے پیمانے پر مثبت راستوں پر استوار ہوئے ہیں'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'وقتا فوقتا ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی یا نااتفاقی بڑھ جائے لیکن سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر امن و سکون کے لیے کی جانے والی کوششیں تھوڑی بہت کامیاب بھی رہی ہیں۔ ۔ نتیجے کے طور پر بھارت اور چین کے آپسی تعاون نے ایک وسیع ڈومین میں ترقی بھی کی ہے جس سے اس تعلقات میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے'۔

جئے شنکر نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ 'سرحدی علاقوں میں امن و سکون کی بحالی تعلقات کو مضبوط اور آگے بڑھانے کے لئے ضروری ہے۔ تاہم مشرقی لداخ میں ہونے والے واقعات نے دو طرفہ تعلقات کو ناگزیر طور پر متاثر کیا۔ لہذا موجودہ صورتحال کا فوری حل دونوں اقوام کے مفاد میں ہے'۔

حکومتی ذرائع کے مطابق 'بھارتی فریق نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ سرحدی علاقوں کے انتظام سے متعلق تمام معاہدوں پر مکمل عمل پیرا ہونے کی توقع کرتا ہے اور وہ یکطرفہ طور پر کشیدگی کا مخالف ہے'۔

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ 'بھارتی فوج نے تمام تر تدابیر کو بروئے کار لانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ سرحدی علاقوں کے انتظام سے متعلق معاہدے اور پروٹوکال پر بھی عمل کیا جارہا ہے'

حکومتی ذرائع کے مطابق ایس جئے شنکر نے زور دے کر کہا 'آئندہ کسی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام ضروری ہے۔ فوجیوں کی مستقل پوسٹوں پر تعیناتی کا حتمی فیصلہ اور اس عمل کو روکنے کے لئے فوجی کمانڈروں کو مستعدی سے کام کرنا ہوگا'۔

  • پانچ نکاتی ایجنڈہ:

اپنی گفتگو کے اختتام پر وزراء نے پانچ نکاتی فارمولے پر بھی گفتگو کی جو موجودہ صورتحال کے بارے میں ان کے نقطہ نظر کی رہنمائی کرے گا۔

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی کے مابین دو گھنٹے سے زیادہ طویل بات چیت کے بعد دونوں فریق پانچ نکاتی فارمولے متفق ہوئے جس کے بعد یہ گمان ہے کہ سرحدی علاقے میں امن و آشتی، بات چیت، اور ڈی ایسکلیشن کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

بھارت اور چین کی طرف سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق 'دونوں وزرا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں فریقوں کے اختلافات اور تنازعات کے خاتمے کے لیے مستقل کوششیں کی جائیں گی'۔

ماسکو میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے دو گھنٹے طویل بات چیت کے دوران بھارتی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے مشرقی لداخ میں حالیہ واقعات پر بھارت کی تشویش کا اظہار کیا اور انہوں نے متنازعہ واقعات پر چینی فوجیوں کے اشتعال انگیز سلوک کا معاملہ بھی اٹھایا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت نے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چینی فوجیوں کی دراندازی کو اجاگر کیا۔ فوجیوں کی اتنی بڑی تعداد کی تعیناتی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'چینی فریق نے اس تعیناتی پر مناسب وضاحت پیش نہیں کی ہے۔ ایل اے سی پر کشیدگی کے واقعات پر چینی افواج کے اشتعال انگیز سلوک نے بھی دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکال کو یکساں نظرانداز کیا'۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں آٹھ رکنی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔

during talks eam jaishankar raised strong concerns over the massing of chinese troops with equipment
اعلی حکام کے ساتھ محوگفتگو

اس ملاقات کے دوران ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے اس بات پر زور دیا کہ 'سنہ 1976 میں سفارتی سطح کے تعلقات کی بحالی اور 1981 کے بعد سے باہمی بات چیت کے انعقاد کے بعد سے ہی بھارت اور چین کے تعلقات بڑے پیمانے پر مثبت راستوں پر استوار ہوئے ہیں'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'وقتا فوقتا ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی یا نااتفاقی بڑھ جائے لیکن سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر امن و سکون کے لیے کی جانے والی کوششیں تھوڑی بہت کامیاب بھی رہی ہیں۔ ۔ نتیجے کے طور پر بھارت اور چین کے آپسی تعاون نے ایک وسیع ڈومین میں ترقی بھی کی ہے جس سے اس تعلقات میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے'۔

جئے شنکر نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ 'سرحدی علاقوں میں امن و سکون کی بحالی تعلقات کو مضبوط اور آگے بڑھانے کے لئے ضروری ہے۔ تاہم مشرقی لداخ میں ہونے والے واقعات نے دو طرفہ تعلقات کو ناگزیر طور پر متاثر کیا۔ لہذا موجودہ صورتحال کا فوری حل دونوں اقوام کے مفاد میں ہے'۔

حکومتی ذرائع کے مطابق 'بھارتی فریق نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ سرحدی علاقوں کے انتظام سے متعلق تمام معاہدوں پر مکمل عمل پیرا ہونے کی توقع کرتا ہے اور وہ یکطرفہ طور پر کشیدگی کا مخالف ہے'۔

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ 'بھارتی فوج نے تمام تر تدابیر کو بروئے کار لانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ سرحدی علاقوں کے انتظام سے متعلق معاہدے اور پروٹوکال پر بھی عمل کیا جارہا ہے'

حکومتی ذرائع کے مطابق ایس جئے شنکر نے زور دے کر کہا 'آئندہ کسی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام ضروری ہے۔ فوجیوں کی مستقل پوسٹوں پر تعیناتی کا حتمی فیصلہ اور اس عمل کو روکنے کے لئے فوجی کمانڈروں کو مستعدی سے کام کرنا ہوگا'۔

  • پانچ نکاتی ایجنڈہ:

اپنی گفتگو کے اختتام پر وزراء نے پانچ نکاتی فارمولے پر بھی گفتگو کی جو موجودہ صورتحال کے بارے میں ان کے نقطہ نظر کی رہنمائی کرے گا۔

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی کے مابین دو گھنٹے سے زیادہ طویل بات چیت کے بعد دونوں فریق پانچ نکاتی فارمولے متفق ہوئے جس کے بعد یہ گمان ہے کہ سرحدی علاقے میں امن و آشتی، بات چیت، اور ڈی ایسکلیشن کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

بھارت اور چین کی طرف سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق 'دونوں وزرا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں فریقوں کے اختلافات اور تنازعات کے خاتمے کے لیے مستقل کوششیں کی جائیں گی'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.