الہٰ آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ڈاکٹر کفیل کو متھرا جیل سے گذشتہ شب یکم ستمبر 2020 کو رہا کیا گیا۔
ڈاکٹر کفیل خان نے رہائی کے بعد عدالتی انصاف کا شکریہ ادا کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں 138 کروڑ بھارتی شہریوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو میری رہائی کے لیے کوششیں کرتے رہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے حکومت اترپردیش کی جانب سے ان پر لگائے گئے تمام جھوٹے مقدمے کو خارج کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے کہا کہ میں یو پی ایس ٹی ایف کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے ممبئی سے متھرا لانے کے دوران مجھے ہلاک نہیں کیا۔
انھوں نے اپنے مستقبل کے کام تئیں کہا کہ وہ بہار، کیرالہ اور آسام کے سیلاب زدہ علاقوں میں فلاحی کام کریں گے۔
انھوں نے ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ سے گذارش کی ہے کہ وہ ان کی نوکری کو دوبارہ بحال کریں تاکہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد مدد کرسکیں۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان پر اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا الزام ہے اور اسی وجہ سے اتر پردیش پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا۔
انہیں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گرفتار کیا گیا تھا۔
الہٰ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر کفیل کو این ایس اے کے تحت حراست میں لینا اور حراست کی میعاد میں تین ماہ کی توسیع کرنا غیر قانونی ہے۔
چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس سومترا دیال سنگھ کی عدالت نے کفیل خان کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا ۔
ڈاکٹر کفیل گذشتہ آٹھ ماہ سے جیل میں بند تھے۔
حال ہی میں ان کی حراست میں تین ماہ کی توسیع کردی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے:'کفیل خان کی تقریرمیں یکجہتی کا پیغام'
ڈاکٹر کفیل نے وزیراعظم مودی کو جیل سے ہی خط لکھ کر رہا کرنے اور کووڈ 19 کے مریضوں کی خدمت کرنے کی گزارش کی تھی۔