اس تعلق سے ریاست کے کانگریسی رہنما و سابق وزراء نے رد عمل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ریاستی و مرکزی کانگریس اس سلسلے میں مشورہ کرےگی اور قانونی رائے کے بعد یہ طے کیا جائیگا کہ سپریم کورٹ میں اس فیصلہ کے متعلق ریویو پیٹیشن ڈالی جائے۔
اس موقع پر کانگریس رہنما و راجیہ سبھا کے رکن ڈاکٹر ناصر حسین نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کہ ارکان اسمبلی کی نااہلیت کو برقرار رکھنا لیکن نا اہل کردہ ارکان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینا تعجب خیز ہے اور اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ڈسکوالیفیکیشن کا قانون کمزور ہے اور اسے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے جس کے لئے پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔
سابق ریاستی وزیر و نرسمہ راجا کے ایم ایل اے تنویر سیٹھ نے نااہل کردہ ارکان اسمبلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایم ایل ایز نے اپنے ذاتی مفاد کے لئے نہ صرف پارٹیوں کو دھوکہ دیا ہے بلکہ ان حلقوں کی عوام سے بھی دھوکہ دہی کی ہے جس کا سبق انہیں ضمنی انتخابات میں ووٹرز سکھائیںگے اور ناکامی ان کا مقدر ہوگی۔
مزید پڑھیں: جامعہ رحمانی کے استاذ الاساتذہ سے نصیحت آمیز گفتگو
کانگریس مائناریٹی ونگ کے چئیرمین وائے سعید احمد نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھگوا پارٹی کا ایم ایل ایز کی خرید و فروخت کرنا ملک کی جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ ہے۔