ETV Bharat / bharat

ہندی فلم انڈسٹری کے ڈسکو کنگ بپی لہری - مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتہ

ہندی سنیما میں بپی لہری ان چنندہ موسیقاروں میں شمار کئے جاتے ہیں جنہوں نے موسیقی کے آلات کے استعمال کے ساتھ فلمی موسیقی میں مغربی موسیقی کو ملاکر باقاعدہ ’’ڈسکو تھیك‘‘ کی ایک نئی طرز بنائی۔

disco king of bollywood singer bappi lahiri turn 67
بپی لہری: ہندی فلم انڈسٹری کے ڈسکو کنگ
author img

By

Published : Nov 27, 2019, 10:08 AM IST

اپنے اس نئے تجربے کی وجہ سے ، بپی کو اپنے ابتدائی کیریئر میں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن بعد میں ان کی موسیقی کو سامعین نے سراہا اور وہ فلم انڈسٹری میں 'ڈسکو کنگ' کے نام سے مشہور ہوگئے۔

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتہ میں 27 نومبر 1952 کو پیدا ہونے والے بپی لہری کا حقیقی نام آلوکیش لہری تھا ۔

ان کے والد اپریش لہری بنگالی گلوکار تھے جب کہ والدہ ونسری لہری موسیقار اور گلوکارہ تھیں۔
گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سے ان کا رجحان بھی موسیقی کی جانب بڑھنے لگا اور وہ موسیقی کی دنیا میں بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے کا خواب دیکھنے لگے۔

بپی لہری نے بطور موسیقار اپنے کیرئیر کی شروعات 1972 میں ریلیز بنگلہ فلم ’دادو‘ سے کی لیکن فلم باکس آفس پر ناکام رہی اور انہوں نے اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ممبئی کا رخ کیا۔

سنہ 1973 میں جلوہ گر فلم ’’ننھا شکاری‘ بطور موسیقار ان کے کیرئیر کی پہلی ہندی فلم تھی لیکن بدقسمتی سے یہ فلم بھی ناکام رہی۔

بپی کی قسمت کا ستارہ سنہ 1975 میں ریلیز ہونے والی فلم ’زخمی‘ سے چمکا ۔
سنیل دت ، آشا پاریکھ ، رینا رائے اور راکیش روشن کی اداکاری والی اس فلم میں ’آؤ تمہیں چاند پہ لے جائے اور جلتا ہے جیا میرا بھیگی بھیگی راتوں میں ‘ جیسے گانے مقبول ہوئے۔
سنہ 1976 میں کی ان کی موسیقی میں ایک اور سپر ہٹ فلم 'چلتے چلتے' ریلیز ہوئی۔
فلم میں کشور کمار کی آواز میں یہ نغمہ’’چلتے چلتے میرے یہ گیت یاد رکھنا‘‘ آج بھی شائقین کے دلوں میں اپنی خاص شناخت بناے ہوئے ہیں۔
ان دونوں فلموں کی کامیابی کے بعد وہ بطور موسیقار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
سنہ 1982 میں ریلیز فلم 'نمک حلال' بپی کے کیریئر کی اہم فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔
پرکاش مہرہ کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم میں سپر اسٹار امیتابھ بچن نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
فلم میں کشور کمار کی آواز میں ’پگ گھنگھرو باندھ میرا ناچی تھی‘ ان دنوں سامعین میں کریزسا بن گیا تھا اور آج بھی جب کبھی یہ گانا سنائی دیتا ہے تو لوگ تھرکنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
سنہ 1983 میں آئی فلم 'ڈسکو ڈانسر' بپی کے کیریئر کے لئے سنگ میل ثابت ہوئی۔
بی سبھاش کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں ان کی موسیقی کا ایک نیا انداز دیکھنے کو ملا۔
اداکار متھن چکرورتی پر فلمایہ یہ نغمہ ’’آئی ایم اے ڈسکو ڈانسر ‘‘ اور ’جمی جمی جمی آجا آجاآجا‘‘ جیسے نغموں نے سامعین کو رقص کرنے پر مجبور کردیا۔

فلم میں اپنی موسیقی کی کامیابی کے بعد بپی بطور ڈسکو کنگ مشہور ہوگئے۔
سنہ 1984 میں بپی کے کیریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’’شرابی‘‘ ریلیز ہوئی۔
اس فلم میں انہیں ایک مرتبہ پھر پروڈیوسر پرکاش مہرہ اور سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔

فلم میں انہوں نے اپنی موسیقی سے لبریز سپرہٹ نغموں ’’دے دے پیار دے، ’’منزل اپنی جگہ ہے‘‘ کے ذریعہ سامعین کو دیوانہ بنادیا اور اپنے کیریئر میں پہلی مرتبہ بہترین موسیقار کا فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔

نوے کی دہائی میں بپی کی فلموں کو متوقع کامیابی نہیں مل سکی حالانکہ انہوں نے 1993 میں آنکھیں اور دلال کے ذریعہ فلم انڈسٹری میں کم بیک کیا، لیکن اس کے بعد ان کی فلموں کو زیادہ کامیابی نہیں مل سکی۔

انہوں نے متعدد فلموں میں اپنی گلوکاری سے بھی ناظرین کومحظوظ کیا ہے ۔
ان کے گائے ہوئےنغموں کی لمبی فہرست میں ’’بمبئی سے آیا میرا دوست، دیکھا ہے میں نے تجھے پھر سے پلٹ کے تو مجھے جان سے بھی پیار ہے، یاد آرہا ہے تیرا پیار، سپر ڈانسر آئے ہیں آئے ہیں، جینا بھی کیا ہے جینا، یار بنا چین کہاں رے، تما تما لوگے، پیار کبھی کم مت کرنا، دل میں ہو تم، بمبئی نگریا، او لالا اولالا وغیرہ شامل ہیں۔

بپی لہری کو فلم انڈسٹری میں آئے ہوئے ساڑھے چار دہائی کا عرصہ گزر چکا ہے اور آج بھی وہ اسی جذبے کے ساتھ فلمی دنیا میں سرگرم ہیں۔

اپنے اس نئے تجربے کی وجہ سے ، بپی کو اپنے ابتدائی کیریئر میں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن بعد میں ان کی موسیقی کو سامعین نے سراہا اور وہ فلم انڈسٹری میں 'ڈسکو کنگ' کے نام سے مشہور ہوگئے۔

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتہ میں 27 نومبر 1952 کو پیدا ہونے والے بپی لہری کا حقیقی نام آلوکیش لہری تھا ۔

ان کے والد اپریش لہری بنگالی گلوکار تھے جب کہ والدہ ونسری لہری موسیقار اور گلوکارہ تھیں۔
گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سے ان کا رجحان بھی موسیقی کی جانب بڑھنے لگا اور وہ موسیقی کی دنیا میں بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے کا خواب دیکھنے لگے۔

بپی لہری نے بطور موسیقار اپنے کیرئیر کی شروعات 1972 میں ریلیز بنگلہ فلم ’دادو‘ سے کی لیکن فلم باکس آفس پر ناکام رہی اور انہوں نے اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ممبئی کا رخ کیا۔

سنہ 1973 میں جلوہ گر فلم ’’ننھا شکاری‘ بطور موسیقار ان کے کیرئیر کی پہلی ہندی فلم تھی لیکن بدقسمتی سے یہ فلم بھی ناکام رہی۔

بپی کی قسمت کا ستارہ سنہ 1975 میں ریلیز ہونے والی فلم ’زخمی‘ سے چمکا ۔
سنیل دت ، آشا پاریکھ ، رینا رائے اور راکیش روشن کی اداکاری والی اس فلم میں ’آؤ تمہیں چاند پہ لے جائے اور جلتا ہے جیا میرا بھیگی بھیگی راتوں میں ‘ جیسے گانے مقبول ہوئے۔
سنہ 1976 میں کی ان کی موسیقی میں ایک اور سپر ہٹ فلم 'چلتے چلتے' ریلیز ہوئی۔
فلم میں کشور کمار کی آواز میں یہ نغمہ’’چلتے چلتے میرے یہ گیت یاد رکھنا‘‘ آج بھی شائقین کے دلوں میں اپنی خاص شناخت بناے ہوئے ہیں۔
ان دونوں فلموں کی کامیابی کے بعد وہ بطور موسیقار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
سنہ 1982 میں ریلیز فلم 'نمک حلال' بپی کے کیریئر کی اہم فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔
پرکاش مہرہ کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم میں سپر اسٹار امیتابھ بچن نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
فلم میں کشور کمار کی آواز میں ’پگ گھنگھرو باندھ میرا ناچی تھی‘ ان دنوں سامعین میں کریزسا بن گیا تھا اور آج بھی جب کبھی یہ گانا سنائی دیتا ہے تو لوگ تھرکنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
سنہ 1983 میں آئی فلم 'ڈسکو ڈانسر' بپی کے کیریئر کے لئے سنگ میل ثابت ہوئی۔
بی سبھاش کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں ان کی موسیقی کا ایک نیا انداز دیکھنے کو ملا۔
اداکار متھن چکرورتی پر فلمایہ یہ نغمہ ’’آئی ایم اے ڈسکو ڈانسر ‘‘ اور ’جمی جمی جمی آجا آجاآجا‘‘ جیسے نغموں نے سامعین کو رقص کرنے پر مجبور کردیا۔

فلم میں اپنی موسیقی کی کامیابی کے بعد بپی بطور ڈسکو کنگ مشہور ہوگئے۔
سنہ 1984 میں بپی کے کیریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’’شرابی‘‘ ریلیز ہوئی۔
اس فلم میں انہیں ایک مرتبہ پھر پروڈیوسر پرکاش مہرہ اور سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔

فلم میں انہوں نے اپنی موسیقی سے لبریز سپرہٹ نغموں ’’دے دے پیار دے، ’’منزل اپنی جگہ ہے‘‘ کے ذریعہ سامعین کو دیوانہ بنادیا اور اپنے کیریئر میں پہلی مرتبہ بہترین موسیقار کا فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔

نوے کی دہائی میں بپی کی فلموں کو متوقع کامیابی نہیں مل سکی حالانکہ انہوں نے 1993 میں آنکھیں اور دلال کے ذریعہ فلم انڈسٹری میں کم بیک کیا، لیکن اس کے بعد ان کی فلموں کو زیادہ کامیابی نہیں مل سکی۔

انہوں نے متعدد فلموں میں اپنی گلوکاری سے بھی ناظرین کومحظوظ کیا ہے ۔
ان کے گائے ہوئےنغموں کی لمبی فہرست میں ’’بمبئی سے آیا میرا دوست، دیکھا ہے میں نے تجھے پھر سے پلٹ کے تو مجھے جان سے بھی پیار ہے، یاد آرہا ہے تیرا پیار، سپر ڈانسر آئے ہیں آئے ہیں، جینا بھی کیا ہے جینا، یار بنا چین کہاں رے، تما تما لوگے، پیار کبھی کم مت کرنا، دل میں ہو تم، بمبئی نگریا، او لالا اولالا وغیرہ شامل ہیں۔

بپی لہری کو فلم انڈسٹری میں آئے ہوئے ساڑھے چار دہائی کا عرصہ گزر چکا ہے اور آج بھی وہ اسی جذبے کے ساتھ فلمی دنیا میں سرگرم ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.