جمعیت علماء ہند کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں عدالت سے مانگ کی گئی ہے کہ دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات کی ویڈیو فوٹیج کے تحفظ کے سلسلے میں مناسب احکامات جاری کیے جائیں۔
اور فرقہ وارانہ فسادات کے دوران ذمہ داری میں کوتاہی برتنے والے پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کی مانگ کی گئی ہے اور قصوروار پولیس کے خلاف بھی عدالت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے شمال مشرقی دہلی میں مسلسل تین دنوں تک ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور تقریبا چار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
یہ فسادات اس وقت بھڑک اٹھی تھی جب سی اے اے کی مخالفت کر رہے لوگ جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے دھرنے پر بیٹھ گئے۔
تبھی بی جے پی کے رہنما کپل مشرا اپنے حمایتی کے ساتھ وہاں پہنچے اور سی اے اے مخالف اور حمایتی ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوگئے، اس دوران پتھر بازی بھی ہوئی لیکن معاملہ ختم ہو گیا ۔
لیکن ایک ہی دن بعد پھر سے یہ تشدد کی شکل اختیار کر گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے تشدد فرقہ وارانہ شکل اختیار کرگیا۔ اس دوران چاند باغ، جعفرآباد، شیو وہار سمیت شمال مشرقی دہلی میں سینکڑوں دکانوں ومکانوں کو شرپسندوں نے نذر آتش کر دیا۔