ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات: 'سیاسی رہنماؤں کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں' - nrc npr

ہائی کورٹ میں پولیس کا بیان ان درخواستوں کے جواب میں آیا ہے جن میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور ابھے ورما سمیت بی جے پی رہنماؤں نے نفرت انگیز تقاریر کیں جو تشدد کا باعث بنی۔

دہلی فسادات: 'سیاسی رہنماؤں کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں'
دہلی فسادات: 'سیاسی رہنماؤں کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں'
author img

By

Published : Jul 14, 2020, 7:44 AM IST

دہلی پولیس نے پیر کو ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران حلفی بیان میں بتایا کہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات میں ابھی تک کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے کہ سیاسی رہنماؤں نے تشدد پر اکسایا یا اس میں حصہ لیاہے۔

اس فرقہ وارانہ فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریبا پانچ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ کئی علاقوں میں بھیانک آتشزنی ہوئی تھی اور کئی دکانوں اور مکانوں کو خاکستر کر دیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ ان درخواستوں پر سماعت ہو رہی تھی جس میں کپل مشرا، پرویش ورما، انوراگ ٹھاکر اور ابھے ورما کی اشتعال انگیز تقاریر کا ذکر کیا گیا تھا اور تشدد کا باعث قرار دیا گیا تھا، اس کے جواب میں پولیس نے کہا کہ فسادات میں کسی بھی سیاسی رہنماؤں کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

ایک دیگر درخواست میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ کانگریس رہنما بشمول راہل گاندھی، سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا اور منیش سسودیا، امانت اللہ خان اور اے آئی ایم ایم کے ایم ایل اے وارث پٹھان جیسے رہنماؤں نے بھی نفرت انگیز تقاریر کی تھیں۔

ان درخواستوں کے جواب میں پولیس نے اپنے حلف نامے میں کہا 'یہ واضح کیا جاتا ہے کہ شمال مشرقی دہلی کے فسادات سے متعلق مذکورہ بالا تمام معاملات میں اب تک کوئی قابل عمل ثبوت سامنے نہیں آیا ہے، جو رٹ پٹیشنوں میں پائے گئے ہیں، جو فسادات کو بھڑکانے یا اس میں حصہ لینے میں ان کے کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔'

دہلی ہائی کورٹ میں پیر کو ہوئی سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے یہ حلفی بیان دیا گیا، چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جالان کی بینچ اس کیس کی سماعت کررہی ہے۔

یاد رہے کہ شمال مشرقی دہلی علاقے میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے دھرنے پر بیٹھی تھیں، جس کے بعد بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے دھرنے پر بیٹھی خواتین کو الٹیمیٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ کہ اگر چوبیس گھنٹوں میں یہ مظاہرین نے اپنا دھرنا بند نہیں کیا تو اس کے ذمہ وہ لوگ خود ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی فسادات: 11 مسلم اور دو ہند عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا

انوراگ ٹھاکر نے دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے متنازع نعرے لگوائے تھے، 'دیش کے غداروں کو گولی مارو سالوں کو' جس کے بعد ان کے اس بیان کی سیاسی حلقوں سمیت سماجی حلقوں میں بھی زبردست مخالفت ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی فسادات: ذاکرنائک اور تبلیغی جماعت سے کڑی جوڑنے کی کوشش

وہیں بی جے پی کے رکن پارلیمان نے شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھیں خواتین سے متعلق متنازع بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ وہی لوگ ہیں جو ہندؤں کے گھروں میں گھس کر بہن بیٹیوں کا ریپ کریں گے'۔

جبکہ مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما وارث پٹھان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 30 کوروڑ مسلمان 100 کروڑ ہندؤں پر بھاری ہیں'۔

دہلی پولیس نے پیر کو ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران حلفی بیان میں بتایا کہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات میں ابھی تک کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے کہ سیاسی رہنماؤں نے تشدد پر اکسایا یا اس میں حصہ لیاہے۔

اس فرقہ وارانہ فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریبا پانچ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ کئی علاقوں میں بھیانک آتشزنی ہوئی تھی اور کئی دکانوں اور مکانوں کو خاکستر کر دیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ ان درخواستوں پر سماعت ہو رہی تھی جس میں کپل مشرا، پرویش ورما، انوراگ ٹھاکر اور ابھے ورما کی اشتعال انگیز تقاریر کا ذکر کیا گیا تھا اور تشدد کا باعث قرار دیا گیا تھا، اس کے جواب میں پولیس نے کہا کہ فسادات میں کسی بھی سیاسی رہنماؤں کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

ایک دیگر درخواست میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ کانگریس رہنما بشمول راہل گاندھی، سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا اور منیش سسودیا، امانت اللہ خان اور اے آئی ایم ایم کے ایم ایل اے وارث پٹھان جیسے رہنماؤں نے بھی نفرت انگیز تقاریر کی تھیں۔

ان درخواستوں کے جواب میں پولیس نے اپنے حلف نامے میں کہا 'یہ واضح کیا جاتا ہے کہ شمال مشرقی دہلی کے فسادات سے متعلق مذکورہ بالا تمام معاملات میں اب تک کوئی قابل عمل ثبوت سامنے نہیں آیا ہے، جو رٹ پٹیشنوں میں پائے گئے ہیں، جو فسادات کو بھڑکانے یا اس میں حصہ لینے میں ان کے کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔'

دہلی ہائی کورٹ میں پیر کو ہوئی سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے یہ حلفی بیان دیا گیا، چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جالان کی بینچ اس کیس کی سماعت کررہی ہے۔

یاد رہے کہ شمال مشرقی دہلی علاقے میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے دھرنے پر بیٹھی تھیں، جس کے بعد بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے دھرنے پر بیٹھی خواتین کو الٹیمیٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ کہ اگر چوبیس گھنٹوں میں یہ مظاہرین نے اپنا دھرنا بند نہیں کیا تو اس کے ذمہ وہ لوگ خود ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی فسادات: 11 مسلم اور دو ہند عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا

انوراگ ٹھاکر نے دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے متنازع نعرے لگوائے تھے، 'دیش کے غداروں کو گولی مارو سالوں کو' جس کے بعد ان کے اس بیان کی سیاسی حلقوں سمیت سماجی حلقوں میں بھی زبردست مخالفت ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی فسادات: ذاکرنائک اور تبلیغی جماعت سے کڑی جوڑنے کی کوشش

وہیں بی جے پی کے رکن پارلیمان نے شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھیں خواتین سے متعلق متنازع بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ وہی لوگ ہیں جو ہندؤں کے گھروں میں گھس کر بہن بیٹیوں کا ریپ کریں گے'۔

جبکہ مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما وارث پٹھان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 30 کوروڑ مسلمان 100 کروڑ ہندؤں پر بھاری ہیں'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.