ڈبلیو ایچ او کے ہیلتھ ڈیزاسٹر پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل جے ریان نے کوڈ ۔19 پر ہونے والی یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ 'بھارت میں تین ہفتوں سے کیسز دوگنا ہو رہے ہیں لیکن اسے انتہائی اضافہ نہیں کہا جا سکتا ہے، بلکہ کیسز میں مسلسل اضافہ کہا جا سکتا ہے' بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے دوسرے گنجان آبادی والے ممالک میں وبائی صورتحال اب بھی دھماکہ خیز نہیں ہیں، لیکن اس کے ہونے کا خطرہ برقرار ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر معاشرتی سطح پرکرونا انفیکشن شروع ہوجائے گا تو یہ بہت تیزی سے پھیلے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات ملک میں بیماری کے پھیلاؤ کو محدود کرنے میں کارگر ثابت ہوئے ہیں۔ اب جبکہ پابندیوں میں نرمی دی جارہی ہے اور لوگوں کی نقل و حرکت ایک بار پھر شروع ہوگئی ہے تو ، خطرہ ہمیشہ باقی رہتا ہے۔
ملک میں بہت سارے مقامی عوامل ہیں۔بڑی تعداد میں ملک کے اندر بے گھر ہونے کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ، شہری ماحول میں گنجان آبادی ہے اور بہت سارے مزدوروں کے پاس روز کام پر جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔