سنیچر کے روز لکھنؤ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے یوپی کانگریس میڈیا ترجمان و سابق ٹیچر صدف جعفر اور سابق ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر و سماجی کارکن ایس آر دارا پوریو سمیت دیگر 11 افراد کو ضمانت دے دی۔ صدف و دیگر کو 19 نومبر کو لکھنؤ میں سی اے اے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
صدف جعفر کو جب پولیس نے گرفتار کیا تھا اس وقت وہ فیس بک لائیو ویڈیو بنارہی تھیں جس میں وہ تشدد پر آماد افراد کے خلاف کچھ کاروائی نہ کرنے پر پولیس کی تنقید کرتی ہوئی دکھائی دے رہی تھیں کہ اسی وقت ایک پولیس اہکار نے انہیں بھی گرفتار کرلیا تھا۔
صدف جعفر کی رہائی کے لیے معروف شخصیات بشمول سوارا بھاسکر، میرا نائر اور مہیش بھٹ نے شوسل میڈیا پر ان کی گرفتار کے خلا ف اپنی آواز بلند کی تھی۔ اس قبل 23 دسمبر کو یہ کہتے ہوئے جعفر کی ضمانت کی عرضی خارج کردی تھی کہ جن دفعات کے تحت صدف پر مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ کافی سنگین ہیں اور ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
صدف جعفر و ایس آر دارا پوری کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے گذشتہ کل اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریاستی دارالحکومت میں گذشتہ 19 دسمبر کو ہوئے احتجاجی مظاہرے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ احتجاج کے دوران شرپسند عناصر نے پتھراؤ کے ساتھ آگزنی بھی کی تھی جس میں میڈیا سمیت کئی گاڑیاں جل کر خاک ہوگئی تھیں۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران اترپردیش میں سب سے زیادہ تشدد کے واقعات پیش آئے تھے جن میں تقریبا 23 مظاہرین کے ہلاکت کی خبریں موصول ہوئی ہیں جبکہ 1100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ریاستی حکومت نے تقریبا 372 افراد کے خلاف سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ریکوری نوٹس بھی جاری کیا ہے۔
مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی جہاں سوالات کے گھیرے میں ہے تو وہیں مظاہرین کے خلاف وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے استعمال کیے گئے لہجے کی بھی کافی تنقید کی جارہی ہے۔