کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ' آشوب چشم یا آنکھ کی جھلی میں ہونے والی سوزش بھی اب کورونا وائرس کا سبب بن سکتی ہے۔
البرٹا یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا کہ آشوب چشم کے شکار افراد کا بھی کورونا وائرس ٹیسٹ ہونا چاہئے۔
جریدے کینیڈین جرنل آف 'اوپ تھال مولوجی' میں شائع تحقیق میں آشوب چشم کو کورونا وائرس کی عام علامات کا حصہ قرار دیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 29 مارچ کو ایک 29 سالہ خاتون رائل الیگزینڈرا ہسپتال کے آئی انسٹی ٹوٹ میں آئیں جس میں آشوب چشم کی شدت بہت زیادہ تھی، جبکہ انہیں نظام تنفس کی بھی معمولی علامات کا سامنا تھا۔
متعدد دنوں کے علاج کے بعد مریضہ کی حالت میں معمولی بہتری آئی اور یہ معلوم ہوا کہ حال ہی میں وہ بیرون ملک کے دورے سے واپس آئی ہے۔ ان کا کووڈ-19 کا ٹیسٹ کرایا گیا جس میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس کیس کی خاص بات یہ تھی اس میں کووڈ 19 کی بنیادی علامت سانس کی تکلیف کا کوئی مسئلہ نہیں تھا بلکہ آنکھوں کی بیماری تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس مریضہ کو بخار اور کھانسی نہیں تھی، جس کے سبب کووڈ 19 کا شبہ نہیں ہوا، ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ وائرس پھیپھڑوں کی جگہ آنکھ میں سب سے پہلے جگہ بناتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس وبا کے آغاز میں تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے 10 سے 15 فیصد کیسز میں آشوب چشم ثانوی علامت تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب آشوب چشم کے جو مریض علاج کے لیے آتے ہیں انہیں کووڈ 19 کا ممکنہ کیس تصور کرکے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیے۔
اس سے قبل اپریل میں امریکن اکیڈمی آف 'آپ تھال مولوجی' نے بھی کہا تھا کہ آشوب چشم بھی کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی علامت ہوسکتی ہے۔
31 مارچ کو امریکن اکیڈمی آف 'آپ تھال مولوجی' نے ایک نوٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ کسی فرد میں آشوب چشم کا معتدل کیس کووڈ 19 کا اشارہ ہوسکتا ہے۔
یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب حال ہی میں 2 تحقیقی رپورٹس اور ایک الگ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آشوب چشم کا عارضہ بھی کووڈ 19 کی ایک علامت ہوسکتا ہے۔
ایک تحقیق جریدے جرنل آف وائرلوجی میں شائع ہوئی تھی، جس میں چین کے 30 مریضوں کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا گیا تھا کہ ایک مریض کو آشوب چشم کا سامنا تھا جبکہ دیگر 29 میں کورونا وائرس آنکھوں کی رطوبت میں دریافت کیا گیا۔
دوسری تحقیق جریدے نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئی جس میں 11 سو مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور 9 میں آشوب چشم کے مسئلے کو دریافت کیا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ کچھ ڈاکٹروں کی جانب سے موجودہ حالات میں کانٹیکٹ لینس کا استعمال نہ کریں بلکہ چشمے کو ترجیح دیں تاکہ آنکھوں کو غیرضروری طور پر نہ چھونا پڑے۔
مزید پڑھیں:راہل گاندھی نے ہلاک جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا
خیال رہے کہ کورونا وائرس آنکھوں کے راستے جسم میں داخل ہوسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ناک اور منہ کے ساتھ آنکھوں کو نہ چھونے کا مشورہ دیا جاتا ہے، خصوصاً ہاتھ دھونے سے قبل ایساکرنے سے ہرصورت گریز کرنا چاہیے۔