دراصل کانگریس کے سینئر رہنما ابھیشیک منو سنگھوی نے عین انتخابات ( مہاراشٹرا ہریانہ اسمبلی اور یوپی و بہار کے ضمنی انتخابات) کے دن اپنے ٹویٹ میں متنازعہ شخصیت ساورکر کی تعریف کی اور انہیں مجاہد آزادی قرار دیا، جس سے کانگریس کی اعلی قیادت نے برہمی کا اظہار۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے ٹوئٹ کو بدلا۔
ساورکر کی تعریف پر کانگریس صدر سونیا گاندھی کے مشیر خاص احمد پٹیل نے منو سنگھوی کو فون کر کے ان کی سرزنش کی اور ان سے جواب بھی طلب کیے۔
ای ٹی وی بھارت کو ذرائع نے بتایا کہ احمد پٹیل نے منو سنگھوی کو کہا کہ' ساورکر اور کانگریس کے نظریات ایک دوسرے کے برعکس اور متضاد ہے۔ ساورکر کی تعریف کا مطلب کانگریس کی نظریات سے علیحدگی ہے۔ فون پر سرزنش کے بعد منو سنگھوی نے ٹویٹ بدل دیا'۔
منو سنگھوی نے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ وہ ساورکر کے نظریات سے متفق نہیں، لیکن ساورکر نے جنگ آزادی میں اہم رول ادا کیا ہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔'
اسی ٹویٹ پر احمد پٹیل نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دن اس طرح کی بیان بازی سے پارٹی کو نقصان پہنچے گا۔'