ETV Bharat / bharat

کانگریس کا زرعی بل کے خلاف آج ملک گیر احتجاج - کانگریس کا زرعی بل کے خلاف احتجاج

کانگریس آج سے پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ ززعی بل کے خلاف ملک گیر احتجاج کررہی ہے۔

کانگریس کا زرعی بل کے خلاف آج ملک گیر احتجاج
کانگریس کا زرعی بل کے خلاف آج ملک گیر احتجاج
author img

By

Published : Sep 24, 2020, 1:32 PM IST

کانگریس نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ 24 ستمبر سے پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے زرعی بل کے خلاف احتجاج شروع کریگی۔اس مجوزہ قانون سازی کے خلاف دو کروڑ کسانوں کے دستخط اکٹھا کیے جائیں گے۔

یہ فیصلہ کانگریس کے جنرل سکریٹریوں، ریاستی انچارجوں اور خصوصی کمیٹی کے ایک اجلاس میں لیا گیا ہے، جس میںزرعی بل کی مخالفت کرنے کے لیے پارٹی کی مزید کارروائی کے لیے حکمت عملی تیار کی گئی ۔

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما اے کے انٹونی نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس کسان مخالف بل، عوام دشمن قوانین کو منظور کرنے کے لیے اس حکومت کے خلاف احتجاج کا آغاز کر رہی ہے۔اس لیے 24 ستمبر سے کانگریس پارٹی ملک گیر احتجاج شروع کررہی ہے اور حکومت سے اس کالے قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔


24 ستمبر کو کانگریس کے جنرل سکریٹری ، انچارج اور سینئر رہنما تمام ریاستی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس منعقد کریں گے،اس کے بعد 28 ستمبر کو احتجاج کیا جائے گا، جس میں تمام اراکین اسمبلی، اراکین پارلیمان کے ساتھ تمام ریاستی کانگریس کمیٹی کے سربراہان گورنر دفتر تک احتجاج کریں گے اور ان بل کے خلاف ایک میمورینڈم جمع کریں گے ۔

2 اکتوبر کو مہاتما گاندھی اور لال بہادر شاستری کی یوم پیدائش کی مناسبت سے کانگریس ملک بھر میں اسمبلی ہیڈ کوارٹرز اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج اور مارچ کرتے ہوئے "کسان مزدور بچاؤ دوس" کے طور پر منائے گی۔

آخر میں کانگریس ان 2 کروڑ جمع شدہ دستخطوں کو 14 نومبر کو بھارت کے صدر کو پیش کرے گی۔

کانگریس کے سینئر رہنما احمد پٹیل نے کہا کہ اس حکومت نے جمہوری نظام کو تباہ کردیا ہے۔یہ زرعی بل نہ تو کسانوں کے مفاد کے لیے بنائی گئی ہے اور نہ ہی ریاستی حکومت کے لیے۔ہم نے اس کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی ہے اور اب ہم اس کے خلاف سڑک پر بھی اتریں گے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کے سی وینوگوپال نے بھی زرعی بل کو پیش کرنے کے دوران راجیہ سبھا میں پیدا ہونے والے ہنگامہ کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے حکومت پارلیمنٹ میں کسان مخالف قانون کو پیش کررہی ہے وہ مکمل طورپر ملک کے لیے ناقابل قبول ہے۔راجیہ سبھا میں کل اور آج ہونے والی بحث کے ہم گواہ ہیں، ہمیں جمہوری حکومت سے اس قسم کے ویے کی توقع نہیں تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے بل سے ملک کے کسانوں میں شدید خدشات پائے جارہے ہیں، اس پر گفتگو ہونی چاہیے۔

سرجے والا نے بھی اپنے تازہ ٹوئیٹ کے ذریعہ وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر کسی وزیراعظم کو ربیع کی فصلوں اور خریف کی فصلوں کے درمیان فرق بھی معلوم نہیں ہے تو ہم ان سے کسانوں کی فلاح و بہبود کی توقع کیسے کرسکتے ہیں؟

کانگریس نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ 24 ستمبر سے پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے زرعی بل کے خلاف احتجاج شروع کریگی۔اس مجوزہ قانون سازی کے خلاف دو کروڑ کسانوں کے دستخط اکٹھا کیے جائیں گے۔

یہ فیصلہ کانگریس کے جنرل سکریٹریوں، ریاستی انچارجوں اور خصوصی کمیٹی کے ایک اجلاس میں لیا گیا ہے، جس میںزرعی بل کی مخالفت کرنے کے لیے پارٹی کی مزید کارروائی کے لیے حکمت عملی تیار کی گئی ۔

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما اے کے انٹونی نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس کسان مخالف بل، عوام دشمن قوانین کو منظور کرنے کے لیے اس حکومت کے خلاف احتجاج کا آغاز کر رہی ہے۔اس لیے 24 ستمبر سے کانگریس پارٹی ملک گیر احتجاج شروع کررہی ہے اور حکومت سے اس کالے قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔


24 ستمبر کو کانگریس کے جنرل سکریٹری ، انچارج اور سینئر رہنما تمام ریاستی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس منعقد کریں گے،اس کے بعد 28 ستمبر کو احتجاج کیا جائے گا، جس میں تمام اراکین اسمبلی، اراکین پارلیمان کے ساتھ تمام ریاستی کانگریس کمیٹی کے سربراہان گورنر دفتر تک احتجاج کریں گے اور ان بل کے خلاف ایک میمورینڈم جمع کریں گے ۔

2 اکتوبر کو مہاتما گاندھی اور لال بہادر شاستری کی یوم پیدائش کی مناسبت سے کانگریس ملک بھر میں اسمبلی ہیڈ کوارٹرز اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج اور مارچ کرتے ہوئے "کسان مزدور بچاؤ دوس" کے طور پر منائے گی۔

آخر میں کانگریس ان 2 کروڑ جمع شدہ دستخطوں کو 14 نومبر کو بھارت کے صدر کو پیش کرے گی۔

کانگریس کے سینئر رہنما احمد پٹیل نے کہا کہ اس حکومت نے جمہوری نظام کو تباہ کردیا ہے۔یہ زرعی بل نہ تو کسانوں کے مفاد کے لیے بنائی گئی ہے اور نہ ہی ریاستی حکومت کے لیے۔ہم نے اس کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی ہے اور اب ہم اس کے خلاف سڑک پر بھی اتریں گے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کے سی وینوگوپال نے بھی زرعی بل کو پیش کرنے کے دوران راجیہ سبھا میں پیدا ہونے والے ہنگامہ کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے حکومت پارلیمنٹ میں کسان مخالف قانون کو پیش کررہی ہے وہ مکمل طورپر ملک کے لیے ناقابل قبول ہے۔راجیہ سبھا میں کل اور آج ہونے والی بحث کے ہم گواہ ہیں، ہمیں جمہوری حکومت سے اس قسم کے ویے کی توقع نہیں تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے بل سے ملک کے کسانوں میں شدید خدشات پائے جارہے ہیں، اس پر گفتگو ہونی چاہیے۔

سرجے والا نے بھی اپنے تازہ ٹوئیٹ کے ذریعہ وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر کسی وزیراعظم کو ربیع کی فصلوں اور خریف کی فصلوں کے درمیان فرق بھی معلوم نہیں ہے تو ہم ان سے کسانوں کی فلاح و بہبود کی توقع کیسے کرسکتے ہیں؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.