نریندر مودی نے جھارکھنڈ کے بیراہیٹ اسمبلی حلقہ میں اسمبلی انتخابات کی تشہیر کے لیے اپنی آخری انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'کانگریس اور دیگر حزب اختلاف جماعتیں شہریت ترمیمی قانون کے تعلق سے مسلمانوں کوخوف زدہ کرنے میں اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے لیکن میں جھارکھنڈ کی بہاردوں کی اس سرزمین سے ملک کے ہر شہری کو پھر سے یقین دلاتا ہوں کہ اس قانون کے نافذ ہونے سے کسی بھی شخص کی شہریت پر کوئی اثر نہیں پڑے خواہ وہ کسی بھی مذہب کو ہو۔
مودی نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں مذہب کی بنیاد پر تشدد کے شکار ہوئے ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، بودھ اور جین فرقہ کے لوگوں کو بھارت آنے کے لیے بنایا گیا ہے، یہ قانون ان کے لیے بنایا گیا ہے جو ان ممالک میں برسوں سے قابل رحم حالت میں ہیں اور ان کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہاکہ 'میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس سے مسلمان یا ملک کے کسی بھی شہری کے حقوق کو کہاں چھینا جارہا ہے، یہ قانون کسی کا حق نہیں چھینتا پھر بھی کانگریس اور اس کی حامی جماعتیں مسلمانوں کو خوف زدہ کر کے سیاسی کھچڑی پکانا چاہتی ہیں۔
وزیراعظم نے لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'کانگریس کی 'تقسیم کرو اور سیاست کرو' کی پالیسی سے ملک ایک بار تقسیم ہوچکا ہے، یہ وہی کانگریس ہے جس نے لاکھوں دراندازوں کو بھارت میں داخل ہونے دیا اور ان کا استعمال ووٹ بینک کی طرح کیا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے لوگوں کو ڈرانے اور جھوٹ بات پھیلانے کو ہی اپنی سیاست کی بنیاد بنا لیا ہے، وہ عوام کی خدمت نہیں بلکہ انہیں ڈرا کر اور جھوٹ پھیلا کر سیاست کرنے کی اپنی عادت پر آج بھی قائم ہے۔
مودی نے سی اے اے کی مخالفت میں طلباء طالبات کے مظاہرے پر کانگریس اور اس کے حامیوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جس غریب ماں باپ نے محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کو پڑھانے کے لیے بھیجا ہے ان کے خوابوں کو تہس نہس کیوں کررہے ہو، کانگریس ملک کے نوجوانوں کو برباد کرنے والا کھیل کھیلنا بند کردے، اس سے کسی کا بھلا نہیں ہوگا۔
وزیراعظم نے مظاہرہ کر رہے طلباء سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'میں ملک کی یونیورسیٹیز اور کالجوں میں پڑھنے والے طلباءو طالبات سے گزارش کرتاہوں کہ آپ اپنی زندگی کے مقصد اور اپنے مقام کی اہمیت کو سمجھیں، حکومت کی پالیسیوں کو لے کر آپ بحث کریں، اگر آپ کو کچھ غلط لگتا ہے تو اسے جمہوری طریقے سے حکومت تک پہنچائیں، حکومت آپ کے مسائل کو سنے گی اور اسے سمجھے گی بھی، لیکن آپ کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ کہیں کچھ جماعت مبینہ اربن نکسل اور اپنے آپ کو اشکالر کہنے والے لوگ آپ کے کندھے پر بندوق رکھ کر اپنا سیاسی الو تو سیدھانہیں کر رہیں، آپ کی بربادی کے پیچھے یہ سازش تو نہیں ہے۔